روزہ رکھیں، ڈیپریشن بھگائیے

روزہ رکھیں، ڈیپریشن بھگائیے
روزہ رکھیں، ڈیپریشن بھگائیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مسائل و مشکلات اور اسٹیٹس کی جنگ نے عوام کی ایک بڑی تعداد کو بے چینی جسے طبی اصطلاح میں Anxityکہا جاتا ہے، میں مبتلا کر دیا ہے اور یہ عارضہ جسے ڈیپریشن کا نام بھی دیا جاتا ہے پوری دنیا کے اندر ان امراض میں ہے جس میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جو ہر عمر کے کسی بھی فرد کو لاحق ہو سکتا ہے جس سے متاثرہ فرد کے روز مرہ کے کام متاثر ہوتے ہیں بلکہ خاندان، دوست احباب اور دوسرے افراد کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ بلکہ ایسا بھی ہو جاتا ہے کہ وہ خود کشی بارے سوچنا شروع کر دیتا ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 1990سے2013ء کے درمیان اس مرض کے مریضوں کی تعداد میں پچاس فی صد اضافہ ہوا ہے۔ اور تقریباً ہر تین میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہے۔ یہ مرض دراصل ذہنی خلل کا نتیجہ ہے۔ جس کی وجہ غربت، بے روزگاری، ازدواجی زندگی کے مسائل ، نشہ آور اشیاء کا استعمال، کوئی صدمہ وغیرہ ہو سکتے ہیں۔
ماہرین طب و صحت کے مطابق روزہ ڈیپریشن میں بہت مفید ہے ۔جو لوگ روزہ رکھتے ہیں وہ حرص وہوس سے محفوظ رہتے اور نفسانی خواہشات سے باز رہتے ہیں اور اسکے ساتھ ہی ان کے بدن کے کیمیائی عوامل میں اعتدال پیدا ہوتا ہے تو انکے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔روزے میں سحری کھانے سے سارا دن بدن اضافی پروٹین جزوبدن بنانے سے بچ جاتا ہے۔طب بتاتی ہے کہ اضافی پروٹین اور شوگرڈپریشن بڑھانے کی خاص وجہ ہے ۔روزہ کی حالت میں انسان ان دونوں سے محفوظ رہتا ہے اور اسے موڈ مینجمنٹ میں مدد ملتی ہے۔یاد رکھیں ڈپریشن کا غذا سے گہرا تعلق ہے۔اچھی اور کم غذا کھانے سے موڈ بہتر رہتا ہے کیونکہ اس کا معدہ پر بوجھ نہیں پڑتا اوربرین سیلز کی کارکردگی متاثر نہیں ہوتی ۔
روزہ دار پانچ وقت نماز ادا کرتا اور تلاوت قرآن حکیم کی وجہ سے ذہن یکسو رکھتا ہے۔ منفی سوچیں ختم ہوتی ہیں۔ جس سے ذہن پر مثبت اور خوشگوار اثرات ہوتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ Anxityدور ہوجاتی ہے۔نفسیاتی معالجین کا کہنا ہے کہ تزکیہ سے انسان کے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔سارا دن اللم غلم کھانے سے کنارہ کرکے ایک روزہ دار بدن میں پیدا ہونے والے کیمیائی عوامل کے دباؤ سے بچ نکلتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ روزہ جہاں بدن کی اصلاح کرتا ہے وہاں دماغی نظام میں بھی بہتری حاصل کرتا ہے۔طب کے مطابق سحری کھانے کا وقت ایسا ہے جب انسان کے اندر کیمیائی عوامل فطری طور پر اصلاح کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔ہارمونز اور سیلز کی کارکردگی میں فطری طور پر مثبت رجحان پیدا ہوتا ہے۔
(ادارہ ہمدرد سے وابستہ حکیم راحت نسیم سوھدروی قومی طبی کونسل کے رکن بھی ہیں۔عرصہ دراز سے قومی اخبارات و جرائد میں انکے طبی مضامین شائع ہورہے ہیں۔کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔مستند معالج اور محقق ہیں،حکیم محمد سعید کے معاون کی حیثیت سے انکے ہمراہ مطب کرتے رہے ہیں ۔ا ن سے اس ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
hknasem@gmail.com)

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -