کم قیمت پر تمباکو کی خریداری پر ہونے مالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے : عبد الصمد صافی 

    کم قیمت پر تمباکو کی خریداری پر ہونے مالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے : عبد ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        صوابی (بیوروچیف) کسان بورڈ ضلع صوابی نے حکومت سے کاشتکاران تمباکو سے کم قیمت پر تمباکو کی خریداری پر ہونے مالی نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ اگر زر تلافی کا ازالہ نہ کیا گیا تو کاشت کار پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے آفس کا گھیرا_¶ سمیت احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے اس فیصلے کا اعلان کسان بورڈ ضلع صوابی کے زیر اہتمام بورڈ کے عہدیداروں اور تمباکو کے چیدہ چیدہ کاشتکاروں کے اجلاس میں کیا گیا جس میں تمباکو کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ سیزن کے لئے تمباکو کی کاشت کے متعلق غور و حوض ہوا. کاشتکاروں نے متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالیہ سیزن میں جن کاشتکاروں سے کم قیمت پر تمباکو خریدا گیا ہے ان کو حکومت مناسب اور قابل قبول زر تلافی دے کیونکہ 50 فی صد کاشتکاروں سے 450 روپے کلو تمباکو خریدا گیا ہے جو سراسر خسارے کا سودا ہے. اگر ان کاشتکاروں کو زر تلافی نہیں دی گئی تو کاشتکار احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے اور اس میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے مرکزی دفتر کا گھیرا_¶ بھی شامل ہے.کسان بورڈ خیبر پختون خوا کے جنرل سیکرٹری عبدالصمد صافی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کے کاشتکاروں کو زر تلافی دینا حکومت اور تمباکو کمپنیوں کی ذمہ داری بنتی ہے. کیونکہ تمباکو کی کاشت اس وقت بہتر ہو سکتی ہے جب محروم کاشتکاروں کو زر تلافی دے کر معاشی دلدل سے نکالا جائے. تاکہ وہ زراعت کی ترقی میں بہتر کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں.انہوں نے کہا گندم کی کاشت کا موسم شروع ہوتے ہی یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی شروع ہو گئی ہے. سرکاری نرخ 3400 کےبجائے یوریا 4200 بھی دستیاب نہیں ہے. جبکہ مزید مہنگا ہونے کا قوی اندیشہ ہے جبکہ ڈی اے پی کھاد مہنگی ہونے کی وجہ سے کاشتکار کی دسترس سے باہر ہے. جس سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار پر بد ترین منفی اثرات مرتب ہوں گے. ہمارا صوبہ پہلے ہی غذائی قلت کا شکار ہے. اس لئے کھادوں کی قیمتی کنٹرول کرنے، ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ اور یوریا کی افغانستان کی طرف سمگلنگ پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے.عبدالصمد صافی نے کہا کہ معیاری بیج اور معیاری کیڑے مار دوائیں بھی اہم ضرورت ہے. جعلی ادویات، تخم اور جعلی اور ملاوٹ شدہ کھادوں سے زراعت اور کاشتکاروں کو بچانا وقت کا اہم تقاضا ہے.انہوں نے کہا کہ زراعت کا قومی پیداوار میں حصہ 21 فی صد ہے. 65 فی صد افراد کا روزگار اس سے وابستہ ہے. یہ زراعت ہی ہے جو ملک کے لئے سالانہ 60 ارب ڈالر کے اجناس پیدا کرتی ہے. لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم سالانہ ساڑھے دس ارب ڈالر کے زرعی اجناس بیرون ملک سے درآمد کرتے ہیں. زراعت کے اس طرح نظرانداز کرنے سے پورا ملک غذائی قلت کی خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے.ملک کو غذائی قلت اور قحط سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ترجیحات میں زراعت کو اولیت دی جائے.اجلاس میں صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالصمد صافی کے علاوہ خالد خان، صدر کسان بورڈ ضلع صوابی،رضا اللہ جنرل سیکرٹری صوابی، خان محمد نائب صدر، سلیمان صافی پریس سیکرٹری، حاجی انور خان سرپرست اعلیٰ کسان بورڈ تحصیل رزڑ، بخت شیر صدر تحصیل لاہور، علی گوہر جنرل سیکرٹری تحصیل لاہور، دا_¶د شاہ صدر یونین کونسل جلبءاور حاجی نواب علی کے علاوہ علاقے کے اہم کاشتکاروں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی.