ڈینگی وائرس ……احتیاطی تدابیر کی ضرورت
صوبہ پنجاب میں ڈینگی وائرس کا انکشاف پہلی مرتبہ 2003 ء میں ضلع خوشاب کے علاقہ نوشہرہ میں ہوا۔ 2003 ء سے 2005 ء تک ڈینگی کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ 2006ء میں لاہور اور راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے کچھ کیس سامنے آئے، جس کی وجہ کراچی سے لاہور اور دیگر اضلاع میں لوگوں کی آمد و رفت بتائی گئی۔ 2009 ء میں صرف 109شہریوں کے بلڈ ٹیسٹ میں ڈینگی وائرس مثبت آیا مگر 2010ء میں حیرت انگیزطور پر ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ ہوا۔ 2019 ء میں پھرڈینگی کے وائرس نے شدیدحملہ کیا ہے اور ضلع راولپنڈی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ستمبر، اکتوبر اور نومبر کے ماہ بہت زیادہ اہم ہیں۔ ان مہینوں میں زیادہ سے زیادہ محتاط ہونے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہی اس وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈینگی بخار بھورے رنگ کے دھاری دھار Ades Egyptingکی مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، جسے ڈینگی مچھر بھی کہتے ہیں۔ اس کی ٹانگیں دیگر مچھروں سے لمبی ہوتی ہیں اور یہ صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار مادہ مچھروں کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ یہ مچھر صبح طلوع آفتاب سے لے کر 8بجے دن تک اور شام غروب آفتاب کے وقت باہر نکلتے ہیں اور لوگوں کو کاٹتے ہیں۔ امریکی تحقیقات کے مطابق ڈینگی بخار کا مرض امریکی بندرگاہ پر پرانے برآمد شدہ ٹائروں میں کھڑے پانی کی وجہ سے پھیلا۔ پاکستان میں بھی سب سے پہلے کراچی بندرگاہ ڈینگی کی وجہ بنی، جہاں سے یہ وائرس پورے ملک میں پھیلا۔
ڈینگی مچھر صاف پانی کھڑا ہونے سے پھیلتا ہے۔ گھروں کی چھتوں پر پڑی بے کار اشیاء، ٹوٹے ہوئے گملے، پودوں کی نرسریاں، پانی کی موٹروں سے بہنے والا پانی، زیرتعمیر مکانوں، قبرستانوں، فریج کی پانی کی ٹرے، کھلی جگہوں پر پڑے پرانے ٹائروں اور ایئرکولر ڈینگی مچھر کے پیدا ہونے کے لئے بہترین آماجگاہیں ہیں۔ لہذا لوگوں کو چاہیے کہ وہ گھروں کی چھتوں سے بے کار پڑی اشیاء کو فوری طور پر تلف کردیں۔ گملوں اور فریجوں کی ٹرے سے پانی نکال دیں تاکہ مادہ مچھر انڈے نہ دے سکے۔ شہریوں کو چاہیے کہ اگر کہیں وہ پانی کھڑا دیکھیں تو اس کی اطلاع فوری طور پر ضلعی انتظامیہ اور واسا کو کریں تاکہ پانی کو ختم کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے راولپنڈی اور لاہور میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہارکیا اور انسداد ڈینگی مہم کو مزید تیزی اورموثر انداز سے آگے بڑھانے کیلئے ضروری ہدایات جاری کیں۔ وزیراعلیٰ نے انسداد ڈینگی بریگیڈ کوفی الفور فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انسداد ڈینگی بریگیڈ کی گاڑیاں سڑکوں پر نظر آنی چاہیے اور ماہرین کی رائے سے جن علاقوں میں ضرورت ہو وہاں پر فوگنگ یا سپرے کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں میں سی بی سی سمیت ڈینگی کے مریضوں کے تمام ٹیسٹ
مفت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے عوام کو ڈینگی سے بچانے کیلئے ہر ممکن وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ ڈینگی سے بچاؤ اور علاج کیلئے موثر آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے واک ان انٹرویوز کے ذریعے ہنگامی بنیادوں پر ڈاکٹرز، نرسز اور ضروری سٹاف بھرتی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جہاں ضرورت ہو وہاں پر میل نرسز کو بھی بھرتی کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے راولپنڈی کیلئے فوری طور پر 3 موبائل ہیلتھ یونٹ بھجوانے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے فلٹر کلینکس کے قیام کی بھی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ آفس میں انسداد ڈینگی سیل قائم کیا ہے۔ صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی کی انسداد ڈینگی مہم میں ڈیوٹیاں لگائی جا رہی ہیں جو ریڈ زون علاقوں میں انسداد ڈینگی کے اقدامات کی مانیٹرنگ کریں گے۔
ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ غیر معمولی حالات ہیں لہٰذا متعلقہ محکمے اور انتظامی افسران ہمہ وقت فیلڈ میں موجود رہیں۔ ڈینگی کے مرض پر قابو پانے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی رہنمائی کیلئے ڈینگی انفارمیشن کاؤنٹرز قائم کرنے کے علاوہ پرائیویٹ جنرل پریکٹشنرز کی ڈینگی کے حوالے سے تربیت کا اہتمام کیا جائے۔
ہسپتالوں میں ضروری ادویات کی کمی کسی صورت نہیں ہونی چاہیئے۔ ڈسٹرکٹ و تحصیل ایمرجنسی رسپانس کمیٹیوں کو فعال اور متحرک بنایا جائے اوران کمیٹیوں میں مقامی نمائندوں اور معززین کو شامل کیا جائے۔ سرویلنس کے کام کو انتہائی موثر انداز سے سرانجام دیا جائے۔ انسداد ڈینگی کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اور لاہور کے ڈپٹی کمشنرز کو انسداد ڈینگی کیلئے بروقت اقدامات نہ کرنے پر تبدیل کیا گیا ہے۔ انسداد ڈینگی مہم میں غفلت کی رتی بھر بھی گنجائش نہیں۔ جہاں غفلت یا کوتاہی نظر آئی وہاں پر فوری ایکشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں خود بھی فیلڈ میں نکل کر انسداد ڈینگی اقدامات کا جائزہ لوں گا۔ فیلڈ میں عملی اقدامات نظر آنے چاہئیں، خانہ پری نہیں چلے گی۔ غلط رپورٹنگ کرنے والے عہدوں پر نہیں رہیں گے۔ ایس او پیز پر سو فیصد عملدرآمد چاہئے۔ جو اچھا کام کرے گا اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ انسداد ڈینگی مہم میں تساہل برتنے والے افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ کاغذات کا پیٹ بھرنے اور جعلی کارروائیوں پر ایکشن ہوگا اور ”سب اچھا ہے“ کی رپورٹس دینے سے کام نہیں چلے گا بلکہ تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انسداد ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر اور وضع کردہ پلان پر سوفیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انسداد ڈینگی مہم کی ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز خود نگرانی کریں۔ ہسپتالوں میں ڈینگی کے مرض میں مبتلا مریضوں کی مکمل نگہداشت کی جائے اور مریضوں کو علاج معالجے کے حوالے سے ہر طرح کی سہولت دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انسداد ڈینگی کیلئے متعلقہ محکموں کو خواب غفلت سے بیدار ہو کر عملی اقدامات کرکے مرض کا خاتمہ کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وہ انسداد ڈینگی مہم میں غفلت ہر گز برداشت نہیں کریں گے-صوبے کے عوام ڈینگی کا شکار ہوں اورافسر دفاتر میں بیٹھے رہیں،یہ روش نہیں چلے گی۔ افسروں کو فیلڈ میں نکل کر ڈلیور کرناہوگا اور عوام کی خدمت نہ کرنے والا افسر عہدے پر نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ میں اللہ تعالیٰ اور صوبے کے عوام کو جوابدہ ہوں۔ عوام کی فلاح وبہبود کے کاموں میں فرائض سے کوتاہی کرنے والوں کے خلاف اب ایکشن ہوگا اورکسی سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
انسداد ڈینگی کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ لاہور نے انسداد ڈینگی ویک کا آغاز کیا ہے۔ لاہور پریس کلب میں میٹ دی پریس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ نے تعلیمی اداروں میں سیمینارز کا انعقاد اور واکس کا اہتمام کیا ہے اس موقع پر شہریوں میں پمفلٹ اور بروشر بھی تقسیم کئے گئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شہریوں میں شعور اجاگر کرکے ہی اس موذی مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے حکومت نے تمام محکموں کو الرٹ جاری کردیا ہے۔
ڈینگی کی روک تھام کے سلسلے وفاقی اداروں کا صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ صوبائی اور وفاقی ادارے مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرسکیں - ڈینگی سے سب سے زیادہ راولپنڈی متاثر ہوا ہے۔ وفاقی اداروں کو چاہیے کہ وہ اسلام آباد میں بھی حفاظتی اقدامات کریں اور ڈینگی کی افزائش کے ہاٹ سپاٹ کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں نیز صفائی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبائی وزیر صحت کو انسداد ڈینگی مہم کو مزید موثر انداز میں چلانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈینگی پر قابو پانے کیلئے تمام ضروری وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لئے کام کریں کیونکہ عوامی شرکت کے بغیر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اردگردکے ماحول کو خشک اور صاف رکھیں اور کہیں بھی پانی جمع نہ ہونے دیں کیونکہ کھڑے پانی میں ڈینگی مچھر پیدا ہوتا ہے۔کاٹھ کباڑ کوفوری تلف کریں، روم کولر زیراستعمال نہ ہو تو اس سے پانی نکال دیں اسی طرح گملوں، پرندوں کو پانی پلانے والے برتنوں میں بھی پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے۔ پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھا جائے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت اپنے ہاتھ، پاؤں ڈھانپ کررکھیں اور اور پوری آستینوں والی قمیض اور شرٹ استعمال کریں۔ سکول کے بچوں کو نیکر کی بجائے پینٹ اور فل بازو شرٹ پہنائی جائے۔ رات کو سوتے وقت مچھردانی اور مچھر بھگاؤ لوشن استعمال کریں۔ شہری اپنے طور پر محلہ کی سطح پر رضا کار ٹیمیں تشکیل دیں جو گھر گھر جا کر صفائی سے متعلق عوام کو آگاہ کریں -علماء کرام منبر و محراب سے صفائی نصف ایمان کی روح کو اجاگر کریں۔ سری لنکا اور تھائی لینڈ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں وہاں پر سوسائٹی کے ہر فردنے اس وباء پر قابو کے لئے اپنی اپنی جگہ بھرپور کردار ادا کیا۔ آیئے عہد کریں کہ ہم سب ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لئے اپنا حصہ ڈالیں گے اور پاکستان کو ایک خوشحال اور صحت مند ملک بنائیں گے۔