کنارے کے نزدیک رہنے پر مبنی سوچ کے ذریعے کوئی شخص لکھ پتی نہیں بن سکتا، نہ کامیاب کاروبار مالک بن سکتا ہے اور نہ  مطمئن زندگی گزار سکتا ہے

کنارے کے نزدیک رہنے پر مبنی سوچ کے ذریعے کوئی شخص لکھ پتی نہیں بن سکتا، نہ ...
کنارے کے نزدیک رہنے پر مبنی سوچ کے ذریعے کوئی شخص لکھ پتی نہیں بن سکتا، نہ کامیاب کاروبار مالک بن سکتا ہے اور نہ  مطمئن زندگی گزار سکتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:71
اگر کولمبس (Columbus) نے کنارے پر ہی رہنا فیصلہ کیا ہوتا اور خطرات مول نہ لیے ہوتے تو ممکن ہے کہ مزید ایک صدی تک امریکہ دریافت نہ ہوسکتا۔ ممکن ہے کہ کنارے کے نزدیک رہنے پر مبنی سوچ اور انداز فکر کے ذریعے کوئی بھی شخص لکھ پتی نہیں بن سکتا، نہ ایک کامیاب کاروبار مالک بن سکتا ہے، اور نہ ایک بھر پور مطمئن زندگی گزار سکتا ہے۔
اور اب بدقسمتی کا عالم یہ ہے کہ اکثر لوگ اپنی پیشہ وارانہ ذاتی اور سماجی زندگی میں ”محفوظ راستہ انپانے کی حکمت عملی“ اختیار کرتے ہیں اور اس پر لوگ بہت ہی سکون اور طمانیت محسوس کرتے جب یہ آپ کو بھی ”خطرہ مول لینے“ سے اجتناب پر آمادہ کر لیتے ہیں۔ آپ کے قریبی رفقاء میں سے بہت سے لوگ آپ لوگوں کو بتائیں گے ”اس طور سرمایہ کاری کرنے میں خطرہ ہی خطرہ ہے، اگر میں ہوتا تو میں اس کی طرف توجہ ہی نہ کرتا“ یا ”اگر تم سینٹ لوئس سے جیکسو نولی منتقل ہونا چاہتے ہیں تو پھر اس ضمن میں پیش آنے والی مشکلات کو مدنظر رکھیے وہاں آپ کو نئے دوست بنانے مسائل پیش آئیں گے، نئے موسموں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے آپ کو کوشش کرنا پڑے گی، ایک نیا گھر تلاش کرنا پڑے گا اور بچوں کے لیے ایک نیا سکول ڈھونڈنا ہوگا۔ اس کے علاوہ، آپ کی نئی ملازمت کے تحفظ کی ہمیں کوئی ضمانت نہیں ہے“ یا ”تمہیں پنشن حاصل کرنے کے لیے مزید بارہ برس انتظار کرنا ہوگا۔ اگر تم ملازمت کے لیے مختلف ادارے تبدیل کرتے رہے تو پھر تمہیں اپنی تنخواہ میں سے کٹنے والی رقم واپس ملنے میں مشکل پیدا ہو جائے گی۔“
جو لوگ محض گپ شپ کی خاطر آپ کو خطرہ مول لینے سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کی باتوں پر کان دھرنے کی بجائے ان لوگوں کے ساتھ شریک گفتگو ہو جائیے جو زندگی میں کچھ کرنا چاہتے ہیں، کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جدید دنیا کے ان محققین کے ساتھ شامل ہو جائیے جن کے دل میں ابھی تک ان کے بچپن کا جذبہ و شوق زندہ ہے۔ اس قسم کے لوگ، اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں جنہوں نے محفوظ راستہ چھوڑ کر خطرات کا راستہ اپنایا ہے، یقینی کیفیت چھوڑ کر بے یقینی کی کیفیت اختیار کی ہے، جنہوں نے خطرات مول لینے کی عادت اپنا لی ہے، اور ایک محفوظ بڑی کامیابی کی بجائے چھوٹے چھوٹے خطرات مول لینے پر مبنی چھوٹی چھوٹی کامیابیاں ان کے لیے ذریعہ طمانیت ہے اور زندگی کے کھیل میں جیت کے ذریعے انہوں نے آپ کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔
اس نکتے کو یوں سمجھئے ”جو لوگ اپنی زندگی میں ناکام ہو جاتے ہیں، وہ لازمی طو رپر آپ کو بھی ناکام دیکھنا چاہتے ہیں، اور کامیاب لوگ آپ کو بھی کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔“
ایک شخص نے اپنے آپ کو آزمائشی مہم میں ڈالا اور کامیاب ہوگیا:
کچھ عرصہ قبل میرے ایک دوست ول بی (Will B)کو مجھ سے ملاقات کا اتفاق ہوا۔ ملاقات کے دوران اس نے کہا ”میں ایک اہم فیصلہ کرنا چاہتا ہوں اور اس ضمن میں مجھے تمہاری رائے اور مشورے کی ضرورت ہے۔“
میں نے اسے یقین دلایا کہ رائے اور مشورہ دے کر بہت خوشی ہوگی۔ میں نے اسے بتایا کہ وہ اپنا مسئلہ بیان کرے۔ و ل (Will)کہنے لگا: 
”تقریباً 2سال ہوئے دفتری مصنوعات تیار کرنے والے ایک ادارے کے شعبہ صارف میں مجھے ایک بہت اچھی ملازمت مل گئی تھی۔ تقریباً 2ہفتے پہلے اس ادارے کے ایک شعبے کے سیلز منیجر نے مجھے شعبہ فروخت میں ملازمت کی پیشکش کی۔ میرا مسئلہ اب یہ ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں یہ پیشکش قبول کروں یا نہ کروں۔“
میں نے ول (Will)سے کہا کہ اسے اس پیشکش پر فخر محسوس کرنا چاہیے کہ ادارے نے اسے حاص طور پر شعبہ فروخت کے لیے منتخب کیا۔
میرے اس تبصرے پر ول (Will)نے یوں جواب دیا:”ممکن ہے کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہو لیکن اس میں بھی بہت پیچیدگیاں ہیں۔“
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -