غیر قانونی نمبر پلیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن
موجودہ حکومت کو دہشت گردی ورثے میں ملی جس نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دیں اور اس خوف و ہراس کی فضا نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا۔ اس ناسور پر قابو پانا اتنا آسان نہ تھا کیونکہ دہشت گرد بہت منظم انداز سے دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھے خود کش بم دھماکے ، کار بم دھماکے ، گاڑیاں چھیننا روزانہ کا معمول تھا۔ وفاق، صوبائی حکومتوں اور فوج کی مشترکہ کاوشوں سے اس ناسور سے چھٹکارا پانے کا عزم کیا گیا جس پر بتدریج اور مرحلہ وار ہی قابو پایا جا سکتا تھا۔ آپریشن ضرب عضب کی شاندار کامیابی کے بعد دہشت گردی کو بڑی حد تک قابو کر لیا گیا ،مگر نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدارآمد نہ ہونے کی وجہ سے اس کو جڑ سے اکھاڑا نہ جا سکا۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف نے اعلٰی سطحی اجلاس میں ہدایات دیں کہ نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے تاکہ دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ پنجاب حکومت کی دہشت گردی کے خلاف کاوشیں قابِل ستائش ہیں۔ وزیراعلٰی شہباز شریف کی ہدایات پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر قانونی نمبر پلیٹوں کے خلاف سخت کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔ کارروائی کا آغاز سرکاری افسروں کی رہائشی کالونی جی او آر ون سے گیا گیا ہے۔ آپریشن کی نگرانی کے لئے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے غیر قانونی نمبر پلیٹ رکھنے والے گاڑی مالکان کو 30روز کا وقت دیا گیا ہے اس دوران وہ حکومت سے قانونی نمبر پلیٹیں حاصل کر سکتے ہیں۔ ایکسائز وٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کو سیکیورٹی ڈویژن GOR-Iکی مکمل معاونت حاصل ہوگی۔ اس ہر عملدرآمد کیے جانے کے نیتجے میں 300سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی مالکان کو تنبہیہ نو ٹس جاری کر دیے گیے ہیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ سہولت پروگرام کے تحت غیر قانونی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز GOR-Iسے گیا گیا ہے اور اسکا دائرہ کار لاہور اور پھر پور ے پنجاب تک بڑھا یا جائے گا۔
پنجاب حکومت کے غیر قانونی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی سے ان عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی جو گاڑیوں کو غلط مقاصد خصوصاً دہشت گردی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ پنجاب پولیس کے پاس ایسے کئی واقعات کا اندراج ہے، جس میں واردات کے بعد استعمال ہونے والی گاڑی کو پکڑ لیا گیا، مگر غیر قانونی نمبر پلیٹ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کی شناخت نہ ہوسکی۔ یا پھر دہشت گرد گاڑی چور کرکے اس کی نمبر پلیٹ تبدیل کر کے اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور پھر وہ گاڑیاں واپس کر دی جاتی ہیں او ر اصل مالکان کو سزا بھگتنی پڑتی ہے۔ پنجاب حکومت کی طرف یہ اقدام نہ صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موثر قدم ہے، بلکہ چوری، ڈکیتی اور راہزنی جیسے واقعات پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
چوری ہونے والی موٹر سائیکل یا گاڑیاں دہشت گردی کی واردات میں استعمال ہونے کے بعد مجرم با آسانی فرار بھی ہو جاتے ہیں اس لئے وہ لوگ جن کی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں چوری ہو جائیں ان کا بھی فرض ہے کہ وہ فوری طور پر متعلقہ تھانے میں رپورٹ درج کروائیں اس سے نہ صرف دہشت گردی کی واردات کو کنٹرول کیا جا سکے گا بلکہ وہ لوگ خود بھی شرمندگی سے بچیں گے۔ ظاہر سی بات ہے اگر جائے وقوعہ پر گاڑی ملے تو نمبر جس شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہو گی اسے ہی قانون کی گرفت میں آنا پڑے گا اور اس کے پاس کوئی ثبوت بھی نہیں ہو گا واقعہ سے لا تعلقی کا، لہٰذا بہتر ہے کہ گاڑی چوری ہونے کے فوراً بعد متعلقہ تھانے سے رجوع کیا جائے۔
حکومت پنجاب نے نہ صرف جعلی نمبر پلیٹس، بلکہ گورنمنٹ نے ون ویلنگ جیسے خود کش اقدام سے بچنے کے لئے بھی نہایت بہترین پالیسی اپنائی ہے۔ ایسا پہلی بات ہوا کہ ون ویلنگ کرنے والے کو فوری طور پر دو سال قید اور بھاری جرمانہ کیا جائے گا اس سے وہ مائیں جو ساری زندگی اپنے بچوں کی شکل دیکھنے سے بھی محروم ہو جاتی ہیں۔ ان ماؤں نے بھی اظہار تشکر کیا، کیونکہ اب ان کے بچے سڑک پر یہ جان لیوا کھیل نہیں کھیل سکیں گے۔ اس معاملے میں گورنمنٹ نے نہ صرف سخت ہدایات جاری کی ہیں، بلکہ سڑکوں پر بینرز اور اخبارات اور ٹی وی پر اشتہارات کے ذریعے بھی لوگوں کو اس جان لیوا کھیل کھیلنے والوں کی سزا کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ اب یہ والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ گھر سے باہر کیا کر رہے ہیں اور کس قسم کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
ایسے افراد جو نئی گاڑی لے کر رجسٹرڈ نہیں کرواتے یا رجسٹریشن سے پہلے ہی سڑکوں پر گاڑی دوڑانے لگتے ہیں انہیں بھی چاہئے کہ جب تک گاڑی رجسٹرڈ نہ ہو جائے، اسے سڑک پر نہ لے کر آئیں۔ بغیر نمبر والی گاڑی میں چوری کے مواقع بھی بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں، لہٰذا جلد بازی سے گریز کرنا چاہیے اور گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن کروا کر حکومت پاکستان کے اقدامات کی بھی پیروی کرنی چاہیے اور خود کو بھی محفوظ رکھنا چاہیے۔