اگر ماضی میں سمجھدار ہوتی تو شادی بالکل نہ کرتی: سکینہ سموں
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ماضی کی مقبول اداکارہ، پروڈیوسر و ہدایت کارہ سکینہ سموں نے کہا ہے کہ اگر وہ ماضی میں آج جیسی سمجھدار ہوتیں تو وہ بالکل شادی نہ کرتیں اور شادی کا فیصلہ ان کی زندگی کا مشکل ترین تھا۔
سکینہ سموں نے حال ہی میں ایک ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کیریئر سمیت ذاتی زندگی پر کھل کر بات کی۔اداکارہ نے بتایا کہ وہ 6 بہنیں ہیں اور والدہ نے نہ صرف ان کی پرورش کی بلکہ ان کی شادیاں بھی کرائیں اور والدہ جیسی خودداری ان میں بھی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے محض 16 سال کی عمر میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) سے مختصر کرداروں سے اداکاری کا آغاز کیا اور ان کا انتخاب آڈیشن کے بغیر ہی ہوا تھا۔ذاتی زندگی پر بات کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کا یقین تھا اور کہتی تھیں کہ انسان کو ایک ہی شادی کرنی چاہئے اور ان کی بھی یہی سوچ ہے کہ ہر انسان کو ایک ہی شادی کرنی چاہئے۔سکینہ سموں کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی طلاق یافتہ خاتون کے بچے ہیں اور اس کے پاس آپشن موجود ہے تو وہ دوسری شادی نہ کرے۔ان کے مطابق بچوں کو سوتیلے والد یا سوتیلی والدہ کے سہارے نہیں چھوڑا جا سکتا، جن افراد کو بچوں کی زندگی تباہ کرنی ہو، وہ دوسری شادی کریں۔اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے ایک طرح سے پسند کی شادی کی اور ان کی شادی میں والدہ کی رضامندی بھی شامل تھی لیکن شادی کے بعد انہیں بہت ساری باتوں اور چیزوں کا علم ہوا۔ان کے مطابق ہر انسان کے کئی چہرے ہوتے ہیں اور شادی کے بعد ہی بہت سارے لوگوں کے تہ در تہ چہرے کھلتے جاتے ہیں اور باتوں کا علم ہوتا جاتا ہے، ان کے ساتھ بھی ایسا ہوا تو انہوں نے کہا یا خدایا، میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
سکینہ سموں نے اعتراف کیا کہ شادی کرنے کا فیصلہ ان کا مشکل ترین تھا اور اسی فیصلے پر آج تک انہیں پچھتاوا بھی ہے۔ان کے مطابق اگر ان سے آج شادی کا پوچھا جاتا اور وہ ماضی میں اتنی ہی سمجھدار ہوتیں تو بالکل شادی نہ کرتیں۔بعد ازاں انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ مذاق کر رہی ہیں لیکن ان کا شادی کا فیصلہ غلط تھا۔اگرچہ سکینہ سموں نے شادی کے غلط فیصلے پر کھل کر بات اور یہ بھی کہا کہ طلاق یافتہ بچوں کی ماں کو آپشن موجود ہونے کی صورت میں شادی نہیں کرنی چاہئے تاہم انہوں نے اپنی شادی کے ختم ہونے یا نہ ہونے سے متعلق کھل کر بات نہیں کی۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ ہر خاتون کو ہر حال میں اپنے بچوں کے ساتھ رہنا چاہئے، ہر فیصلے میں بچوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے اور اگر کوئی خاتون خود کمانے کے قابل ہے تو وہ دوسری شادی نہ کریں، بچوں کی پرورش خود کریں۔