میٹرو, بس, سسٹم, عوام, الناس, کے, لئے, تحفہ
وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے ماضی سے سبق سیکھتی ہیں اور خوب سے خوب تر کی متلاشی رہتی ہیں۔ ترقی کی طرف گامزن رہنا ابتداءسے ہی انسانوں کا شیوا رہاہے۔ یاد رہے کہ ترقی پسند قومیں ہی ہمیشہ محو جستجو رہ کر زینہ در زینہ عروج پر پہنچی ہیں۔گزشتہ ساڑھے چار سال سے پنجاب میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی وجہ سے یہ صوبہ دیگر صوبوں پر سبقت لے گیا ہے ۔ صوبہ پنجاب کی شان لاہورہے۔یہ ایک ایسا شہر ہے جس کے آنگن میں کئی قومیں آبادہوئیں۔ لاہور کی ثقافت اور تاریخ و تہذیب دنیا بھر میں مشہور ہے۔ آبادی کے لحاظ سے لاہور شہر میں بے پناہ اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے اس کے باسیوں کو کئی مسائل کا سامنا بھی رہا۔ حالیہ پنجاب حکومت نے اس کی آبادی کے لوگوں کومزید پُرسکون اور سفری سہولتیں مہیا کرنے کے لئے کافی اقداما ت بھی کئے۔ کچھ ماہ پہلے لاہور شہر میں ایک ایسے منصوبے کا افتتاح کیا گیا جس کے بعد اس کے رہنے والوں کے لئے سفری سہولتیںبہتر ہوں گی اور لوگوں کو سفر میں آسانی میسر آئے گی ۔ میٹرو بس سسٹم روز بروزاپنے آخری مراحل میں داخل ہورہا ہے ۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کو سٹیٹ آف دی آرٹ(State of the art)کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔ اس منصوبے میں عام شہری کو ہر طرح کی وی آئی پی سفری سہولتیں میسر ہوں گی اور کئی لوگوں کو روزگار بھی فراہم ہو گا۔ غیر ملکی ماہرین تو اسے عجوبہ قرار دے رہے ہیں،کیونکہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا منصوبہ مکمل کرنا حیرت انگیز ہے ، پھر تمام سہولتوں کے ساتھ اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا قابل تحسین اقدام ہے۔ 32کلو میٹر میٹرو بس منصوبے پر 27اسٹیشن بنائے گئے ہیں ،جن میں شاہدرہ،نیازی چوک، ٹمبر مارکیٹ، آزادی چوک،بھاٹی چوک، کچہری، سول سیکرٹریٹ، ایم اے او کالج، جنازہ گاہ میانی صاحب، قرطبہ چوک، شمع، اچھرہ، کینال، قذافی سٹیڈیم، کلمہ چوک، ماڈل ٹا¶ن، نصیر آباد، اتفاق ہسپتال، قینچی، غازی چوک، چونگی امر سدھو، کماہاں، اٹاری سروبہ، نشتر کالونی ، یوحنا آباد، دولو خورد اور گجو متہ شامل ہیں۔ میٹرو بس سسٹم میں ٹریفک کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کنٹرول کیا جائے گا ،جس سے ٹریفک کے مسائل میں کمی واقع ہو گی اور عام شہری کو آمدورفت میں بھی آسانی میسر ہو گی۔ جہاں شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہاں اس امر کی اشد ضرورت تھی کہ لاہور شہر کی ٹریفک کو کم کرنے کے لئے ایک ایسے منصوبے کی ضرورت تھی۔ ترقی یافتہ ممالک کے تمام بڑے شہروں میں مختلف انڈر پاسز اور ہیڈ برج کے نظام کو سراہا جارہا ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اس میں اضافے سے تمام مسائل بھی حل ہوں گے اور لوگوں کو کم وقت میں اچھی سفری سہولیتیں میسر ہوں گی۔ پاکستان کا دوسرا بڑا شہر گزشتہ کئی سال سے ٹریفک کے مسائل سے دوچار تھا، جس کے پیش نظر میٹروبس سسٹم کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ ستمبر 2008ءسے پنجاب حکومت نے تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختلف علاقوں میں شالیمار انٹر چینج، مادر ملت روڈ، سبزہ زار روڈ ، ویلنشیا ٹا¶ن ، جوہر ٹا¶ن، بھوگی وال روڈ، ایل ڈی اے ایونیواور نہر کے دونوں اطراف کی سڑکوں کی تعمیر کاکام بھی مکمل کیا ہے۔ لاہور شہر کی شاندار تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے میٹرو بس سسٹم جیسا شاندار منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہاں کے باسیوں کی عزت و وقار میں اضافہ کرنے کے لئے اس تاریخی شہر میں بین الاقوامی سہولتوں جیسے منصوبے کا آغاز قابل تحسین اور قابل تعریف ہے۔ دس ماہ کی قلیل مدت اور 29.8ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے جارہا ہے۔ ایک ایسا شہر جہاں 23مارچ 1943ءکو قرارداد منظور ہوئی تھی، اس کو ترقی کی ایک اور راہ مل گئی ۔ قائد کا پاکستان اور زندہ دلان لاہور کے لئے ایک مثالی منصوبہ اپنی تکمیل کی حدوں کو چھو رہا ہے۔ گجو متہ سے شاہدرہ تک مختلف علاقوں سے گزرتا ہوا اس کا ٹریک بچھایا جارہاہے۔ پہلے مرحلے میں 45جدید بسیں اس پر چلائی جائیں گی۔ چین سے درآمد شدہ بسوں کی کل قیمت 26کروڑ روپے ہے، جبکہ ایک بس کی قیمت 2کروڑ 80لاکھ روپے ہے۔ پاکستان کے ٹریفک سسٹم کی مطابقت سے ان بسوں کے سٹیرنگ دائیں ہاتھ پر ہیں۔ ہر بس 18میٹر طویل ہے، اس میں تقریباً 165 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔ خواتین کے لئے ان بسوں میں علیحدہ سے حصہ مختص کیا گیا ہے۔ ہر بس ہر اسٹیشن پر ہر3منٹ بعد دستیاب ہو گی۔ یہ بسیں 40کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور گجو متہ سے شاہدرہ تک 27کلو میٹر کا فاصلہ صرف 45منٹ میں طے ہوگا۔ میٹرو بس سسٹم کے روٹ کی صفائی کے لئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے تاکہ اس کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ روٹ پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں،جبکہ 300سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ میٹروبس سسٹم کا ٹریک 27کلو میٹر طویل ہے اور اس کا ڈیزائن شہریوں کی ضروریات، تکنیکی تفصیلات اور مستقبل کے تقاضوںکو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تحقیق کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ ہر ایک کلومیٹر کے بعد ایک سٹیشن تعمیر کیاگیا ہے، جہاں پر آٹو میٹک سیڑھیاں نصب کی گئی ہیں اور ایشیا کا سب سے طویل 8.6کلو میٹر پل بنایا گیا ہے، جس سے دوسری طرف ٹریفک بلا رکاوٹ چلتی رہے گی۔ کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ،عام شہری کے لئے روشن مستقبل کی نوید لے کر آتا ہے۔ پنجاب حکومت کے دوسرے منصوبوں کی طرح اس منصوبے میں بھی میرٹ اور شفافیت کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور اس منصوبے کو بین الاقوامی تعمیراتی معیار کے مطابق مکمل کرنے کے لئے تمام فنی ،مالیاتی اور تکنیکی و قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں اور پیپرا رولز 2009ءپر مکمل عملدرآمد کیا گیا ہے۔ ہر کام ایک ٹینڈر کے ذریعے شروع کروایا گیا اور تعمیراتی کام کو جلد مکمل کرنے کے لئے اس منصوبے کو 8حصوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ شہریوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے اور سڑکوں کی تعمیرو توسیع کے لئے پرائیویٹ جائیدادوں کے جو حصے حاصل کئے گئے ہیں، ان کا معاوضہ قانون کے مطابق ڈسٹرکٹ پرائز اسیسمنٹ کمیٹی کے ریٹ پر دیا جارہا ہے اور ان کی ادائیگیوں کو جلد از جلدادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجا ب میاں محمد شہباز شریف اس عظیم منصوبے کو شروع کرنے اور اس کو پایہءتکمیل تک پہنچانے پر مبارکباد کے مستحق ہیں ۔
وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے ماضی سے سبق سیکھتی ہیں اور خوب سے خوب تر کی متلاشی رہتی ہیں۔ ترقی کی طرف گامزن رہنا ابتداءسے ہی انسانوں کا شیوا رہاہے۔ یاد رہے کہ ترقی پسند قومیں ہی ہمیشہ محو جستجو رہ کر زینہ در زینہ عروج پر پہنچی ہیں۔گزشتہ ساڑھے چار سال سے پنجاب میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی وجہ سے یہ صوبہ دیگر صوبوں پر سبقت لے گیا ہے ۔ صوبہ پنجاب کی شان لاہورہے۔یہ ایک ایسا شہر ہے جس کے آنگن میں کئی قومیں آبادہوئیں۔ لاہور کی ثقافت اور تاریخ و تہذیب دنیا بھر میں مشہور ہے۔ آبادی کے لحاظ سے لاہور شہر میں بے پناہ اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے اس کے باسیوں کو کئی مسائل کا سامنا بھی رہا۔ حالیہ پنجاب حکومت نے اس کی آبادی کے لوگوں کومزید پُرسکون اور سفری سہولتیں مہیا کرنے کے لئے کافی اقداما ت بھی کئے۔ کچھ ماہ پہلے لاہور شہر میں ایک ایسے منصوبے کا افتتاح کیا گیا جس کے بعد اس کے رہنے والوں کے لئے سفری سہولتیںبہتر ہوں گی اور لوگوں کو سفر میں آسانی میسر آئے گی ۔ میٹرو بس سسٹم روز بروزاپنے آخری مراحل میں داخل ہورہا ہے ۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کو سٹیٹ آف دی آرٹ(State of the art)کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔ اس منصوبے میں عام شہری کو ہر طرح کی وی آئی پی سفری سہولتیں میسر ہوں گی اور کئی لوگوں کو روزگار بھی فراہم ہو گا۔ غیر ملکی ماہرین تو اسے عجوبہ قرار دے رہے ہیں،کیونکہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا منصوبہ مکمل کرنا حیرت انگیز ہے ، پھر تمام سہولتوں کے ساتھ اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا قابل تحسین اقدام ہے۔ 32کلو میٹر میٹرو بس منصوبے پر 27اسٹیشن بنائے گئے ہیں ،جن میں شاہدرہ،نیازی چوک، ٹمبر مارکیٹ، آزادی چوک،بھاٹی چوک، کچہری، سول سیکرٹریٹ، ایم اے او کالج، جنازہ گاہ میانی صاحب، قرطبہ چوک، شمع، اچھرہ، کینال، قذافی سٹیڈیم، کلمہ چوک، ماڈل ٹا¶ن، نصیر آباد، اتفاق ہسپتال، قینچی، غازی چوک، چونگی امر سدھو، کماہاں، اٹاری سروبہ، نشتر کالونی ، یوحنا آباد، دولو خورد اور گجو متہ شامل ہیں۔ میٹرو بس سسٹم میں ٹریفک کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کنٹرول کیا جائے گا ،جس سے ٹریفک کے مسائل میں کمی واقع ہو گی اور عام شہری کو آمدورفت میں بھی آسانی میسر ہو گی۔ جہاں شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہاں اس امر کی اشد ضرورت تھی کہ لاہور شہر کی ٹریفک کو کم کرنے کے لئے ایک ایسے منصوبے کی ضرورت تھی۔ ترقی یافتہ ممالک کے تمام بڑے شہروں میں مختلف انڈر پاسز اور ہیڈ برج کے نظام کو سراہا جارہا ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اس میں اضافے سے تمام مسائل بھی حل ہوں گے اور لوگوں کو کم وقت میں اچھی سفری سہولیتیں میسر ہوں گی۔ پاکستان کا دوسرا بڑا شہر گزشتہ کئی سال سے ٹریفک کے مسائل سے دوچار تھا، جس کے پیش نظر میٹروبس سسٹم کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ ستمبر 2008ءسے پنجاب حکومت نے تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختلف علاقوں میں شالیمار انٹر چینج، مادر ملت روڈ، سبزہ زار روڈ ، ویلنشیا ٹا¶ن ، جوہر ٹا¶ن، بھوگی وال روڈ، ایل ڈی اے ایونیواور نہر کے دونوں اطراف کی سڑکوں کی تعمیر کاکام بھی مکمل کیا ہے۔ لاہور شہر کی شاندار تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے میٹرو بس سسٹم جیسا شاندار منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہاں کے باسیوں کی عزت و وقار میں اضافہ کرنے کے لئے اس تاریخی شہر میں بین الاقوامی سہولتوں جیسے منصوبے کا آغاز قابل تحسین اور قابل تعریف ہے۔ دس ماہ کی قلیل مدت اور 29.8ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے جارہا ہے۔ ایک ایسا شہر جہاں 23مارچ 1943ءکو قرارداد منظور ہوئی تھی، اس کو ترقی کی ایک اور راہ مل گئی ۔ قائد کا پاکستان اور زندہ دلان لاہور کے لئے ایک مثالی منصوبہ اپنی تکمیل کی حدوں کو چھو رہا ہے۔ گجو متہ سے شاہدرہ تک مختلف علاقوں سے گزرتا ہوا اس کا ٹریک بچھایا جارہاہے۔ پہلے مرحلے میں 45جدید بسیں اس پر چلائی جائیں گی۔ چین سے درآمد شدہ بسوں کی کل قیمت 26کروڑ روپے ہے، جبکہ ایک بس کی قیمت 2کروڑ 80لاکھ روپے ہے۔ پاکستان کے ٹریفک سسٹم کی مطابقت سے ان بسوں کے سٹیرنگ دائیں ہاتھ پر ہیں۔ ہر بس 18میٹر طویل ہے، اس میں تقریباً 165 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔ خواتین کے لئے ان بسوں میں علیحدہ سے حصہ مختص کیا گیا ہے۔ ہر بس ہر اسٹیشن پر ہر3منٹ بعد دستیاب ہو گی۔ یہ بسیں 40کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور گجو متہ سے شاہدرہ تک 27کلو میٹر کا فاصلہ صرف 45منٹ میں طے ہوگا۔ میٹرو بس سسٹم کے روٹ کی صفائی کے لئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے تاکہ اس کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ روٹ پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں،جبکہ 300سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ میٹروبس سسٹم کا ٹریک 27کلو میٹر طویل ہے اور اس کا ڈیزائن شہریوں کی ضروریات، تکنیکی تفصیلات اور مستقبل کے تقاضوںکو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تحقیق کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ ہر ایک کلومیٹر کے بعد ایک سٹیشن تعمیر کیاگیا ہے، جہاں پر آٹو میٹک سیڑھیاں نصب کی گئی ہیں اور ایشیا کا سب سے طویل 8.6کلو میٹر پل بنایا گیا ہے، جس سے دوسری طرف ٹریفک بلا رکاوٹ چلتی رہے گی۔ کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ،عام شہری کے لئے روشن مستقبل کی نوید لے کر آتا ہے۔ پنجاب حکومت کے دوسرے منصوبوں کی طرح اس منصوبے میں بھی میرٹ اور شفافیت کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور اس منصوبے کو بین الاقوامی تعمیراتی معیار کے مطابق مکمل کرنے کے لئے تمام فنی ،مالیاتی اور تکنیکی و قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں اور پیپرا رولز 2009ءپر مکمل عملدرآمد کیا گیا ہے۔ ہر کام ایک ٹینڈر کے ذریعے شروع کروایا گیا اور تعمیراتی کام کو جلد مکمل کرنے کے لئے اس منصوبے کو 8حصوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ شہریوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے اور سڑکوں کی تعمیرو توسیع کے لئے پرائیویٹ جائیدادوں کے جو حصے حاصل کئے گئے ہیں، ان کا معاوضہ قانون کے مطابق ڈسٹرکٹ پرائز اسیسمنٹ کمیٹی کے ریٹ پر دیا جارہا ہے اور ان کی ادائیگیوں کو جلد از جلدادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجا ب میاں محمد شہباز شریف اس عظیم منصوبے کو شروع کرنے اور اس کو پایہءتکمیل تک پہنچانے پر مبارکباد کے مستحق ہیں ۔