ایک بس موڑ مڑ گیا تھا غلط ۔۔۔پھر نہ رستہ ملا نہ گھر آیا
منزلوں سے بھی ہوں گزر آیا
جا رہا تھا کدھر ، کدھر آیا
ایک بس موڑ مڑ گیا تھا غلط
پھر نہ رستہ ملا نہ گھر آیا
سب کی قسمت میں اک کنارا تھا
میرے حصے میں بس بھنور آیا
کوئی طوفاں ، وبا ، عذاب اترا
سب سے پہلے وہ میرے در آیا
بڑے خوش بخت ہیں اندھیرے یہ
دیا ہی بعد از سحر آیا
تجھ کو اپنا ہی تھا سمجھ بیٹھے
خود میں ہم کو تھا کیا نظر آیا
ہم نے دل کھول کر وفا کی تھی
تازہ تازہ تھا یہ ہنر آیا
بھر گیا ہے کسی کا جی ہم سے
بس یہی سوچ کے جی بھر آیا
سوچا مر کے سکون پائیں گے
اک نیا دردِ سر نظر آیا
اک محبت بھلانے کو ابرک
اک محبت نئی میں کر آیا
کلام : اتباف ابرک