اردو والی دستاویزات میں حامد رضا نے نہیں لکھا کہ بطور آزاد امیدوار انتخابات میں اترنا چاہ رہا ہوں ،جسٹس جمال مندوخیل 

اردو والی دستاویزات میں حامد رضا نے نہیں لکھا کہ بطور آزاد امیدوار انتخابات ...
اردو والی دستاویزات میں حامد رضا نے نہیں لکھا کہ بطور آزاد امیدوار انتخابات میں اترنا چاہ رہا ہوں ،جسٹس جمال مندوخیل 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں  سے متعلق  کیس جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اردو والی دستاویزات میں حامد رضا نے نہیں لکھا کہ بطور آزاد امیدوار انتخابات میں اترنا چاہ رہا ہوں ۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں  سے متعلق  کیس کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ  نے سماعت کی،الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر دلائل  دیتے ہوئے کہاکہ حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں کہا میرا تعلق سنی اتحاد ، تحریک انصاف سے ہے،حامد رضا نے دستاویزات میں کہا تحریک انصاف نظریاتی کے ساتھ منسلک ہوں،تحریک انصاف نظریاتی مختلف سیاسی جماعت ہے جس کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،حامد  رضا کو ان ہی کی درخواست پر ٹاور کا نشان انتخابات لڑنے کیلئے دیا گیا،حامد رضا نے بطور آزادامیدوار انتخابات میں حصہ لیا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اردو والی دستاویزات میں حامد رضا نے نہیں لکھا کہ بطور آزاد امیدوار انتخابات میں اترنا چاہ رہا ہوں ،وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ حامد رضا خود کو آزاد امیدوار نہ کہیں،تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ حامد رضا نے جمع نہیں کرایا،حامد رضا نے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ تحریک انصاف کا دیا ہے،تحریک انصاف نطریاتی کا ٹکٹ حامد رضا نے جمع نہیں کرایا، حامد رضا نے حلف لے کر کہا میں تو تحریک انصاف نظریاتی میں ہوں۔

جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آپ کے مطابق الیکشن کمیشن نے حامد رضا کو ٹاور کا نشان دیا،ریٹرننگ افسران بھی تو الیکشن کمیشن کے ہی آفیشلز ہیں،وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ حامد رضا کی سب سے آخری درخواست پر الیکشن کمیشن نے عملدرآمد کیا،حامد رضا نے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ تحریک انصاف کا دیا ہے،ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ حامد رضا خود کو آزادامیدوار نہ کہیں،تحریک انصاف نظریاتی مختلف سیاسی جماعت ہے جس کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں۔