گندم پر سست تیلے کے حملے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت
فیصل آباد (اے پی پی):محکمہ زراعت کی جانب سے کاشتکاروں کو گندم میں سرسوں و کینولہ کی کاشت اور کھادوں کے متناسب استعمال سے سست تیلے کا تدارک یقینی بنانے کا مشورہ دیا گیا ہے اورکہاگیاہے کہ چونکہ گزشتہ سالوں میں چند ایک مقامات پر گندم کی فصل پر سست تیلے کاحملہ مشاہدے میں آیا ہے جو پیداوار متاثر کرنے کابھی باعث ہے لہذا اس کے تدارک کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
تاکہ فصل کو نقصان سے بچایاجاسکے نیزگندم کی فصل پر کیڑے کا تدارک اس لیے مشکل ہے کہ گندم پر کیڑے کے خلاف زہر کے سپرے کی سفارش نہیں کی جاتی کیونکہ اس کے کئی مضر اثرات ہیں جن میں ماحول کا آلودہ ہونا،صحت کے مسائل اور مفید کیڑوں کا ختم ہونا شامل ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمودنے بتایاکہ کھیتوں میں قدرتی طور پر پائے جانے والے فائدہ مند کیڑے سست تیلے کوکھا کر ختم کر دیتے ہیں لیکن اس میں فائدہ مند کیڑوں کے دیر سے پیدا ہونے کی وجہ سے سست تیلے سے فصل کو کافی نقصان ہو جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اڈیپٹو فارمز پر کئی سال تجربات کرنے کے بعد سست تیلے کو کنٹرول کرنے کی بہت ہی سادہ اور قابل عمل حکمت عملی تیار کی گئی ہے جس پر کوئی خرچ نہیں آتا اور اس طریقہ میں گندم میں 100فٹ کے فاصلہ پرسرسوں و کنولہ کی دو لائنیں کاشت کر کے سست تیلے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سرسوں وکینولہ کے پودوں پر گندم کے پودوں سے پہلے سست تیلہ حملہ آور ہوتا ہے اس طرح فائدہ مند کیڑے بھی اس پر پہلے پیدا ہوتے ہیں جس وقت گندم پر سست تیلے کا حملہ شروع ہوتا ہے اس وقت تک فائدہ مند کیڑوں کی تعدادکنولہ کے پودوں پر بہت زیادہ ہو جاتی ہے یہ فورا گندم کی فصل پر منتقل ہو جاتے ہیں اور چند ہی دنوں میں گندم کے سست تیلے کو کھا کر کنٹرول کر لیتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ تجربات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جس فصل پر صرف نائٹروجن کھادبحساب 69کلوگرام فی ایکڑ استعمال کی گئی تھی اس پر تیلے کا حملہ اس فصل کے نسبتا زیادہ تھا جس پر کھادوں کا متناسب استعمال این پی کے 69-46-25 کلوگرام فی ایکڑ کے حساب سے کیا گیا تھا لہذا ان تجربات کے مطابق سست تیلے کے تدارک کیلئے کھادوں کے متناسب استعمال کی سفارش کی جاتی ہے۔\932