گندم اور چینی پر حکومتی پالیسی میں تضاد کیوں ؟ معروف صنعت کار وحید چوہدری کے سوالات

گندم اور چینی پر حکومتی پالیسی میں تضاد کیوں ؟ معروف صنعت کار وحید چوہدری کے ...
گندم اور چینی پر حکومتی پالیسی میں تضاد کیوں ؟ معروف صنعت کار وحید چوہدری کے سوالات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)  گندم اور چینی پر حکومتی پالیسی میں تضاد کیوں  ہے؟ معروف صنعت کار وحید چوہدری نے اہم سوالات اٹھادیے۔

سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی  نے دنیانیوز کے پروگرام ’’نقطہ نظر‘‘ میں  کہا کہ 4.3ملین ٹن گندم ہمارے پاس سٹاک میں موجود ہے۔ کیا ہمارے پاس سٹاک رکھنے کی جگہ نہیں ہے؟ جس پر معروف صنعت کار وحید چوہدری نے کہا کہ  شوگر ملز بھی یہی کہتی ہیں کہ یاتو حکومت شوگر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے یا خود خرید لے  تو میڈیا اور کسان تنظیموں کی طرف سے آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے کہ اگر چینی ایکسپورٹ ہوئی تو مہنگی ہوجائے گی، ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو سمجھنے کیلئے یہی مناسب وقت ہے کہ ملک میں گندم سرپلس ہے اور حکومت خرید نہیں رہی    جس کی وجہ سے گندم کی قیمت کم ہوچکی ہے، اب سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی اور صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو گندم کو خریدنا چاہیے تاکہ کسان کو پیسہ ملے۔

انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا  کہ یہی بات شوگر ملز ایسوسی ایشن ہمیشہ کہتی ہے کہ ہم نے چینی بنادی ہے، کسان کو پیسہ دینا ہے جو اس وقت ہی ہوسکے گا جب ہمیں چینی کی مناسب قیمت ملے گی، کیا حکومت فلور ملز کو کہتی ہے کہ گندم آپ خرید لیں، جس طرح شوگرملز کو کہا جاتا ہے کہ گنا ضرور خریدیں اور 15دن میں ادائیگی بھی کریں، ایسا نہیں ہوسکتا کیوں کہ صنعت ایسے نہیں چل سکتی،انہوں نے مطالبہ کیا کہ آج کل کے حالات کے مطابق  ہمیں بھی چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔

معروف صنعت کار وحید چوہدری  نے مطالبہ کیا کہ گندم کی خریداری تاحال نہ ہونے کی انکوائری کرکے متعلقہ حکام کو سزا دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت ہوگی تو ہم بھی نفع کماسکیں گے، شوگر ملز کے معاملے پر ہمیشہ سیاست کی جاتی ہے، حکومت فلور ملز کو کیوں نہیں کہتی کہ گندم خریدیں؟

انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ہم سے بفر سٹاک کیلئے چینی خرید لے جس تاریخ کو خریدے اس کے آگے جتنا بھی سود ہوگا وہ حکومت ہمیں دے دے ہمیں آگے بینکوں کو ادا کردیں گے۔