’’ میری تو کوئی سنتا ہی نہیں‘‘
شاید بہادر شاہ ظفر کے بعد جناب ممنون حسین ایسے سربراہ مملکت ہیں کہ جن کی بے بسی اور لاچاری کا عالم یہ ہے کہ اُن کی کوئی سُنتا نہیں ہے۔ بہتر حل پھر یہی ہے کہ صدر صاحب کے صدارتی محل پہ جو کروڑں روپے خرچ ہوتے ہیں اُس کو بند کیا جائے اور صدر کا عہدہ ہی ختم کردیا جائے۔
آہ بے چارے صدر مملکت۔فرماتے ہیں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں کرپٹ نیٹ ورک موجود ہے۔ وزارت پانی و بجلی کو ڈسکوز یعنی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہان کو تبدیل کرنے کو کہا تھا مگر کسی نے ایک نہ سنی۔ ایوان صدر میں منعقدہ ایک تقریب میں صدر مملکت ممنون حسین نے افسوس ظاہر کیا کہ ان کی تجویز پر عملدرآمد نہ ہوا۔ صدر ممنون کی تجویز پر عملدرآمد کیوں نہ ہوا؟ اس کی وجہ بھی انہوں نے خود بتاتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی اکثریت کو کام نہ کرنے اور حرام خوری کی عادت پڑ چکی ہے۔ افسوس ہوتا ہے ہمارے بہت سے سرکاری ملازم اچھی تجاویز پر بھی عمل نہیں کرتے، اس لئے کہ ان کو کام کرنے کی عادت ہی نہیں رہی۔ صدر صاحب نے بجا فرمایا لیکن اس پر کیا کہا جائے کہ اگر حکمران اصلاح نہ کرسکے تو اسکی بے بسی کیا قوم کے لئے عذاب کا پیش خیمہ نہیں بن جاتی؟
پاکستان بلڈنگ کوڈز میں آگ سے بچاؤ سے متعلق شقوں کو شامل کر لیا گیا ہے اس سلسلے میں گزشتہ روز ایوان صدر اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب ہوئی جس میں صدر پاکستان ممنون حسین مہمان خصوصی تھے۔ آگ سے بچاؤ کے یہ ضابطے جامع انداز میں بین الاقوامی میعار اور پاکستان کے ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں۔یہ ضابطے آگ سے بچاؤ کے لیے واضح اور مثبت انداز میں راہنمائی مہیا کریں گے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے ان ضابطوں پر موئژ انداز میں عمل درآمد کے ذریعے آگ سے متعلقہ حادثات کے خطرات کو کم کرتے ہوئے عوا م کی جان و مال کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ آگ سے بچاؤ کے ضابطوں کی تیاری ایک اہم کامیابی ہے جو آفا ت سے محفوظ پاکستان کی تعمیر کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے اور چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نے آگ سے بچاؤ کے ضابطے کتابی شکل میں صدر پاکستان کو پیش کئے۔ تقریب کے اختتام پر صدر مملکت نے آگ سے بچاؤ کے ضابطوں کی تیاری پر ٹیم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں تعریفی اسناد سے نوازا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے آفات کے خطرات میں کمی لانے اور آتشزدگی سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ لوگوں کے لئے محفوظ زندگی کو یقینی بنایا جا سکے، انہوں نے کہا قدرتی اور ناگہانی آفات کسی بھی وقت رونما ہو سکتی ہیں تاہم بروقت حفاظتی اقدامات اور ان پر بہتر طور پر عمل درآمد کے ذریعے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے یا ان میں کمی لائی جا سکتی ہے، حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے، آتشزدگی سے بچاؤکے نئے انتظامات موجودہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے اور امید ہے کہ ان پر عمل درآمد سے ہمارے لوگ اور املاک مزید محفوظ ہو جائیں گے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب تک اسے مقامی حالات، ماحول اور دستیاب سہولیات کو مدنظر رکھ کر نہ بنایا جائے گا، نئی قانون سازی سے بھی کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ آتشزدگی جیسے واقعات عمومی طور پر نسبتاً قدیم، پرہجوم اور لوگوں کی زیادہ آمدورفت والے مقامات اور عمارتوں میں رونما ہوتے ہیں۔ ملک کے زیادہ تر شہروں کے قدیم حصوں میں بجلی اور ٹیلیفون کے تاروں کے پیچیدہ نیٹ ورک نے صورتحال کو مزید خطرناک بنا دیا ہے ،اس لئے ضروری ہے قدیم عمارتوں کو ایسے واقعات سے بچانے کے لئے حکمت عملی وضع کی جائے یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے۔ لیکن ممنون پاکستان جیسے حکمران جس ملک میں ہوں گے ویسے ہی بے بس عوام ہوں گے، پانامہ زدہ حکمران اشرافیہ کے ہوتے ہوئے آپ کو نیک فرض شناس سرکاری ملازم کہاں سے میسر ہوں گے۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔