تابندہ سلیم کی کتاب'' لفظ بولتے ہیں '' کی تقریب رونمائی،اہم شخصیات کی شرکت

تابندہ سلیم کی کتاب'' لفظ بولتے ہیں '' کی تقریب رونمائی،اہم شخصیات کی شرکت
 تابندہ سلیم کی کتاب'' لفظ بولتے ہیں '' کی تقریب رونمائی،اہم شخصیات کی شرکت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن تابندہ سلیم کی کتاب'' لفظ بولتے ہیں '' کی تقریب رونمائی الحمراء آرٹس کونسل لاہور کی ادبی بیٹھک میں ہوئی۔تقریب میں صدارت کے فرائض ممتاز شاعر اور صدارتی ایوارڈ یافتہ نامور ادیب نزیر قیصر  نے نبھائے جبکہ مہمانان اعزاز میں  فوزیہ بیدار،  افتخار بخاری، آغا قیصر عباس،  ڈاکٹر فوزیہ تبسم، ثوبیہ نیازی، ڈاکٹر پونم، عرفان طفیل ہوشیار پوری شامل تھے۔ نظامت  ناصر بشیر نے کی۔ تقریب میں راولپنڈی اسلام آباد سے ادبی شخصیات نے شرکت کی۔

 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام مقررین نے تابندہ سلیم کی کتاب ''لفظ بولتے ہیں ''  پر سیر حاصل گفتگو کی اور اس کے روشن پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر فوزیہ تبسم نے کتاب کے تمام مضامین پر مکمل تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کتاب میں اسلامی مضامین نے مجھے بیحد متاثر کیا اور اس کتاب نے مجھے پورا مطالعہ کرنے پر مجبور کیا اور میں نے ہہ کتاب آخیر تک پڑھی۔کسی کتاب کی یہی خوبصورتی ہوتی ہے کہ وہ قارئین کو اتنا مجبور کردے کہ اس کو آخیر تک پڑھا جائے بیشک تابندہ سلیم کی کتاب میں یہ خوبی ہے موجود ہے۔

افتخار بخاری نے کتاب ''لفظ بولتے ہیں '' پر اچھوتے انداز میں تبصرہ کیا اور کتاب کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔آغا قیصر عباس نے  تابندہ سلیم کی تصنیف  ''لفظ بولتے ہیں '' میں موجود مضامین کو بہت سراہا۔صوفیہ بیدار نے کالم رائٹنگ کی ضرورت واہمیت پر روشنی ڈالی اور صاحب کتاب کی کاوش کو سراہا۔

مقررین میں عرفان طفیل ہوشیار پوری، ثوبیہ نیازی،,فاطمہ غوری، ڈاکٹر پونم،،حسیب پاشا،لبنی بابر اور دیگر احباب نے تابندہ سلیم کی پہلی تصنیف لفظ بولتے ہیں کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔پروگرام کے آخیر میں صدارتی ایوارڈ یافتہ ماۂئناز اور عظیم شاعر نذیر قیصر نے صاحب کتاب کی تصنیف لفظ بولتے ہیں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اچھی سوچ رکھنے والوں کو سب اچھا ہی نظر آتا ہے اور تابندہ سلیم نے بھی اپنی اچھی سوچ کو مضامیں میں اجاگر کیا ہے اور انکی شخصیت میں دین اسلام سے محبت اور حب اوطنی اور اپنے لوگوں کی محبت اور تربیت کی خواہش صاف نظر آتی ہے۔ انہوں نے اس دعا کے ساتھ کہ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ سے اپنے خطاب کو مکمل کیا۔آخیر میں سب اجباب نے گروپ فوٹوز لیے اور اس تقریب کو ایک یادگار تقریب بنا دیا۔