"والدہ کے غیر ازدواجی تعلق کے نتیجے میں میری پیدائش ہوئی، باپ کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے" نوجوان کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ سنا دیا

"والدہ کے غیر ازدواجی تعلق کے نتیجے میں میری پیدائش ہوئی، باپ کی شناخت کیلئے ...
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں 23 سالہ شخص کی اپنے مبینہ حیاتیاتی والد سے تعلق ثابت کرنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے کے ذریعے پدرانہ حقوق، رازداری اور قانونی حیثیت کے اصولوں کے مابین توازن قائم کیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق معاملہ ایک ایسے نوجوان کا تھا جس نے دعویٰ کیا کہ اس کی پیدائش اس کی والدہ کے غیر ازدواجی تعلق کا نتیجہ ہے اور وہ اپنے حیاتیاتی والد سے نفقہ حاصل کرنے کے لیے اپنی پدرانہ شناخت ثابت کرنا چاہتا تھا۔ اس نے کہا کہ اسے صحت کے مسائل کا سامنا ہے اور علاج کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ کسی بچے کی قانونی حیثیت اور پدرانہ شناخت کے حوالے سے قانون کے مطابق اگر بچے کی پیدائش شادی کے دوران یا شادی کے 280 دن کے اندر ہوئی ہو تو بچے کو اس کے قانونی والد سے منسوب کیا جائے گا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جب تک  شادی شدہ جوڑے کے درمیان "عدم رسائی" ثابت نہ ہو  تب تک غیر ازدواجی تعلقات کے الزامات پدرانہ شناخت کو تبدیل کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کرانے پر مجبور کرنا کسی فرد کی رازداری اور وقار کے خلاف ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے معاملات میں جہاں معاشرتی بدنامی اور ذہنی دباؤ کا خدشہ ہو۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ قانون کے مطابق موجودہ شواہد کی بنیاد پر یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ نوجوان اپنی والدہ کے سابق شوہر اور قانونی والد کا بیٹا ہے۔ عدالت نے کیس کو حتمی طور پر بند کرنے کا حکم دے دیا۔