سلیپروں کا فاصلہ ہمیشہ یکساں ہوتا ہے اس لیے پٹری خود بخود صراط مستقیم میں چلتی جاتی ہے، شور کو ختم یا کم کرنے کیلیے بہت  تجربات کیے گئے 

 سلیپروں کا فاصلہ ہمیشہ یکساں ہوتا ہے اس لیے پٹری خود بخود صراط مستقیم میں ...
 سلیپروں کا فاصلہ ہمیشہ یکساں ہوتا ہے اس لیے پٹری خود بخود صراط مستقیم میں چلتی جاتی ہے، شور کو ختم یا کم کرنے کیلیے بہت  تجربات کیے گئے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:22
نئی پٹری کی بچھوائی 
پہلے مرحلے میں مجوزہ جگہ پر زمین کو اچھی طرح کوٹ پیٹ اور چھان پھٹک کر سخت اور ہموار کرکے اس پر پتلی بجری اور مضبوط مٹی کی ایک تہہ جما کر مضبوط بنیاد بنا لی جاتی ہے۔ پھرگارڈروں کا جوڑا لایا جاتا ہے جس پر پہلے سے منظور شدہ گیج کے مطابق یکساں چوڑائی پر لکڑی، سیمنٹ یا فولادی سلیپر لگے ہوئے ہوتے ہیں جو پٹری کے نچلے حصے کے ساتھ مضبوطی سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ گویا بچھائی جانے والی پٹری کا ایک مکمل اور تیار سیٹ موجودہوتا ہے۔ ایسا ہی دوسرا سیٹ پہلے حصے کے ساتھ آگے رکھ دیا جاتا ہے۔ اب ان پٹریوں کو اگلے حصے کی پٹریوں کیساتھ متوازن کرکے اور زمین پر ہموار کرکے بچھا دیا جاتا ہے۔ دونوں پٹریوں کو لمبائی کے رخ جوڑنے کے لیے ایک مضبوط اور وزنی فولادی پلیٹ اس طرح لگائی جاتی ہے کہ اس کا آدھا حصہ ایک گارڈر اور آدھا دوسرے گارڈر کے پہلومیں لگ جاتا ہے۔ اس کو فش پلیٹ کہتے ہیں۔ پٹری اور فش پلیٹ میں بڑے بڑے سوراخ ہوتے ہیں، پٹری کے دونوں طرف اور فش پلیٹ کے سوراخوں میں مضبوط فولادی نٹ آر پار نکال کر انھیں بولٹ کے ذریعے مضبوطی سے کس دیا جاتا ہے۔ یوں یہ دونوں حصے ایک دوسرے کیساتھ جڑ کر یک جان ہو جاتے ہیں۔
پڑوس والی پٹری کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جاتا ہے۔ چونکہ سلیپروں کا فاصلہ ہمیشہ یکساں ہوتا ہے اس لیے پٹری خود بخود صراط مستقیم میں چلتی جاتی ہے۔ جب اس طرح کے چار پانچ سیکشن مکمل ہو جاتے ہیں تو اس پٹری کے ارد گرد اور درمیان میں بھاری مقدار میں چھوٹے اور کٹْے ہوئے پتھر ڈال دئیے جاتے ہیں۔ پتھروں کا بوجھ نہ صرف سلیپروں اور گارڈروں کو اپنی جگہ سے ہلنے نہیں دیتا بلکہ پٹری کو موسمی تغیرات سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
جہاں پٹری کے2 گارڈروں کو آپس میں ملایا جاتا ہے وہاں دونوں کے بیچ میں چھوٹی سی درز (Gap) چھوڑدی جاتی ہے۔ سخت گرمی اور شدید سرد موسم میں فولاد پھیلتا اور سکڑتا ہے، اگر یہ درز نہ رکھی جائے تو جب گرمی سے پٹری پھیلے گی یا سردی میں سکڑے گی تو دباؤ پڑنے سے گارڈرٹیڑھے ہو جائیں گے جس سے ان کا توازن اور دونوں پٹریوں کے بیچ کا فاصلہ بڑھ جائے گا یا کم ہو سکتا ہے اور گاڑی کے الٹنے یا  پٹری سے اترنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ جب گاڑی اس پٹری پر دوڑتی ہے تو ہر چند سیکنڈ بعدہلکی سی کھٹاک کی آواز آتی ہے جو تیز رفتاری سے دوڑتی ہوئی  گاڑی میں تو بڑی بھلی لگتی ہے ہاں جب گاڑی کی رفتار کم ہو تو یہ کھٹا کھٹ سیدھا دماغ میں جا کر لگتی ہے۔ یہ آواز تب ہی پیدا ہوتی ہے جب فولادی پہیہ اس درز کے اْوپر سے گزر رہا ہوتا ہے۔اس شور کو ختم یا کم کرنے کے لیے بہت سارے تجربات کیے گئے ہیں اور بظاہر ان جوڑوں کو قا ئم رکھتے ہوئے وہاں ایک خاص ویلڈنگ کے ذریعے یہ خلا ء پر کر دیا جاتا ہے جس پر موسم اثر انداز نہیں ہوتا۔ اب زمانہ جدید کی گاڑیوں میں یہ آواز اندر بالکل بھی سنائی نہیں دیتی اور گاڑی انتہائی شرافت اور خاموشی سے اپنا سفر جاری رکھتی ہے اور کسی قسم کا کوئی جھٹکا بھی نہیں لگتا۔
(جاری ہے) 
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -