اگر آپ معاشرتی روایات سے بغاوت کرنا چاہتے ہیں تو پختہ عزم وارادہ اپنانا پڑے گا،دوسرے لوگ نقصان اٹھانے کے باوجود انہیں تسلیم کریں گے
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:123
اگر آپ معاشرتی روایات واقدار سے بغاوت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو پختہ عزم وارادہ اپنانا پڑے گا۔دوسرے لوگ ان روایات و اقدار کے باعث نقصان اٹھانے کے باوجود انہیں تسلیم کریں گے اور آپ کو بھی چاہیے کہ انہیں ان کی مرضی اور خواہش کے مطابق رویہ اورطرزعمل اختیار کرنے دیں۔ اس ضمن میں آپ دوسروں پر ناراض نہ ہوں بلکہ صرف اپنی صلاحیتوں، استعدادوں، اقداراور روایات پر یقین رکھیں۔
میرا ایک دوست بحری فوج میں تھا۔ ایک دفعہ صدر آئزن ہاور کے دورے کے موقعے پر بحری فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مختلف قسم کے احمقانہ کرتب دکھانے کا منصوبہ ترتیب دیا گیا۔ میرے دوست کے نزدیک یہ ایک بیکار اور فضول منصوبہ تھا اور اس نے اس منصوبے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اس منصوبے کی مزاحمت کرنے کی بجائے مقررہ دن شرکت نہ کی اور دوسرے افسران کی سامنے ان کی خواہش اور مرضی کے مطابق منصوبہ پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے ضمن میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی۔
معاشرتی روایات اور اقدار سے بغاوت کرنے سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی میں خود فیصلہ سازی کریں تاکہ آپ ان فیصلوں کو نہایت ہی مؤثر طریقے اور تیزی سے عملی شکل میں ڈھال سکیں۔ اس ضمن میں کسی بھی قسم کے دھوم دھڑکے یا جارحانہ طرزعمل اختیار کرنے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ احمقانہ طور طریقے، حکمت عملیاں اور اصول و قوانین ختم نہیں ہو جاتے لیکن ان کا حصہ بننے کی کوشش نہ کیجیے۔ اگر دوسرے لوگ بھیڑ کی چال چلتے ہیں تو محض کاندھا جھٹک کر ان کے پاس سے گزر جایئے۔ اگر وہ لوگ بھی آپ کے ساتھ اسی طرح کا رویہ اپنانا چاہتے ہیں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے، آپ کو اس ضمن میں ان سے کچھ غرض نہیں ہونی چاہیے۔ اگر آپ اپنے جارحانہ اور اشتعال انگیز روئیے کے باعث معاشرے میں بگاڑ اور ابتری پیدا کریں گے تو پھر آپ کے لیے بھی مشکلات اور رکاوٹیں کھڑی ہوجائیں گی۔ لہٰذا آپ کو چاہیے کہ خاموشی سے آپ اپناکام کرتے جائیں اور دوسروں کو ان کی مرضی کے مطابق کام کرنے دیں۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ اپنی صلاحیتوں، استعدادوں، اقدار اور روایات کے مطابق نئے اور مختلف اندازہائے فکر اور سوچ اپنا کر اپنے لیے مزید ترقی اور کامیابی کی راہیں تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
آپ دن بھر سیکڑوں ایسے واقعات کا سامنا کرتے ہیں کہ آپ معاشرتی اصول و قوانین کی مزاحمت کرنے کے بجائے انہیں نہایت آسانی سے نظرانداز کر دیتے ہیں۔ اس امر کا انحصار آپ پر ہے کہ آپ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں یا اپنی زندگی کو دوسروں کی مرضی کے تابع بنا دینا چاہتے ہیں۔
یہ امر بھی واضح ہے کہ ہمارے معاشرے میں تبدیلی کا باعث بننے والے نئے اصول و قوانین فرسودہ تھے اور ان میں سے اکثر غیرقانونی بھی تھے۔ کامیابی اور ترقی صرف اسی صورت ہی حاصل ہو سکتی ہے کہ آپ بیکار اور بے مصرف اصول و قوانین کو اپنی زندگیوں سے نکال دیں۔ لوگ ایڈیسن، ہنری فورڈ، آئن سٹائن اور رائٹ برادران کا اس وقت تک مذاق اڑاتے رہے جب تک وہ کامیاب نہیں ہو گئے۔ آپ کو بھی توہین اور تحقیر کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن بیکار اور بے مصرف اصول و قوانین کی آپ اس وقت تک مزاحمت کرتے رہیے جب تک آپ کامیاب نہیں ہو جاتے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔