پپو رمضان آگیاہے۔۔!!
نام کے ساتھ حاجی کا لاحقہ ،خوبصورت لمبی داڑھی،ماتھے پر محراب،سرپر خوبصورت دستار سجائے سیٹھ جی اپنے کارندے پپوکو فرما رہے تھے کہ تمام چیزوں کے بھاؤ چڑھا دو،بھنڈی تیس روپے،توری بیس روپے،پھل پچاس سے سو،دالیں ،چینی ،شربت سب مہنگی کردو،کوئی بھی چیز پہلی والی قیمت پر نہیں رہنی چاہیے،یہی موقع ہے منافع کمانے کا،آخر نیا بنگلہ بنانا ہے،بلو اور اس کی بہن کی شادی بھی کرنی ہے۔۔۔اور ہاں ٹی وی پر اے پلس لگا دو شائستہ کینیا کے ساحل سے ’’درس‘‘فرما رہی ہیں۔
پپو نے بھی پوچھ لیا کہ آج صاحب اتنے خوش کیوں ہے،سیٹھ نے خوشی سے بھر پور لہجے میں پھٹاک سے کہہ دیا’’پپوجاہل کہیں کے رمضان آگیا ہے‘‘
جی ہاں تاجروں کا رمضان،اداکاروں کا رمضان آگیا ہے،ملک بھر کے بازاروں میں یہی کیفیت دیکھنے کو ملی ،تاجروں نے اشیاء ریٹ ایسے بڑھائے کہ خریداری کیلئے آنے والے ہوش گنوا بیٹھے،منافع خوروں نے آلو34کی بجائے 45،پیاز 21کی بجائے32،ٹماٹر،پالک تیس سے چالیس روپے کلو تک بیچی،اسی طرح سیب 166کی بجائے250،خوبانی اڑھائی سو روپے کلو تک فروخت ہوتی رہی،کیلا 160روپے درجن،کجھور ایرانی اڑھائی سو روپے کلو تک جاپہنچی،لاہور میں لیموں چار سو روپے تک کلو بکتا رہا،کریانے والے تاجر بھی مکان اور اولاد کی شادیاں کرنے کے چکروں میں مال بنانے کیلئے پیچھے نہیں رہے انہوں نے بھی سب چیزوں کے ساتھ خوب منافع کمایا ۔
دنیا بھر میں جب رمضان آتا ہے تواشیاء خوردو نوش کی قیمتیں گرادی جاتی ہیں،حالانکہ غیر مسلم ممالک میں بھی ریلیف دیا جاتاہے،امریکہ،برطانیہ،کینیڈا سمیت یورپ کے تمام ممالک میں اشیاء خوردونوش سستی کردی جاتی ہیں،یہ ممالک اپنے مذاہب کے لوگوں کے تہواروں پر تو کئی چیزیں مفت دیتے ہیں۔
ٹی وی چینلز پر پروگرامات کی بھر مار
ہمارے ہاں جس کام کو نہ کرنے کا وعدہ یا اعلان کیا جاتا ہے اسی کے بالکل برعکس عمل کیا جاتا ہے،ہمارے وزیر اعظم نے ایک دن پہلے ہی کہا تھا کہ رمضان المبارک میں شہروں میں چار اور دیہات میں چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جائے گی،سحر،افطار اور تراویح کے اوقات میں بالکل نہیں۔ہوا یہ کہ ملک کے کئی حصوں میں گھنٹوں سے بجلی آئی نہیں،کراچی سمیت پورا سندھ اندھیرے میں ڈوبا رہا،خیبر پی کے میں شہریوں نے بجلی نہ ملنے پر گرڈ پر ہی قبضہ کرلیا،بلوچستان میں تو حالات اس سے بھی گئے گزرے ہیں،پنجاب کے دارالحکومت اور حکمرانوں کے شہر میں بھی ایسا ہی حال تھا۔
اللہ کے بندو دنیا کے بعد آخرت بھی ہے جس پر ہرمسلمان کا یقین ہے اس یقین سے انکار پرا نسان مسلمان نہیں رہتا،دنیا کمانے کیلئے صرف ناجائز طریقے نہیں جائز بھی ہیں ،کم از کم ایک مہینے کو تو بخش دیں،اتنا کمائیں جتنا آسانی سے ربّ کے حضور جواب دے سکیں،اتنا جھوٹ بولیں جس کی معافی مل جائے،جھوٹ بول کر سیاست کی دکان چمکانے سے عارضی چھٹکارا تو مل جائے گا لیکن مستقل چھٹکارا پانا مشکل ہوجائے گا۔
آس پاس کے لوگوں کو یاد رکھیں،یہ نہ ہو کہ آپ پیٹ بھر کر سحری کرلیں،افطار کے وقت انواع و اقسام کے کھانے ہڑپ جائیں اور پڑوس میں کوئی بھوکا سوجائے،کوئی فاکوں سے مرجائے،کسی کے مرنے پر اس کے ہونٹوں کو گھی سے تازگی بخشنے سے پہلے اس کی سانسیں بحال رکھنے کا بندوبست کیجئیے،بڑی دستار،ماتھے پر محراب اور سر پر دستار اچھی لگتی ہے ،اس کی لاج بھی رکھیے،اس کا فرض بھی نبھایے،جس آخرت کی بہتری کیلئے یہ حلیہ اپنایا ہے ناجائز منافع خوری سے دنیا کو ہی جہنم نہ بنایے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔