نعت گوئی اور اس کے آداب 

نعت گوئی اور اس کے آداب 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


دارالسلام کی شائع کردہ پیش نظر کتاب ”نعت گوئی اور اس کے آداب“ میں بتایا گیا ہے کہ اصناف سخن میں موضوع کے اعتبار سے اعلیٰ ترین ”حمد“ اور اس کے بعد ”نعت“ ہے۔ معیاری نعت کہنا، پڑھنا اور سننا بڑے شرف کی بات ہے۔ صحیح اور بلند مضامین کی نعت سے حب ِ رسول ؐ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایمان میں تازگی آتی ہے۔ خیالوں میں شادابی پیدا ہوتی ہے اور دل ودماغ میں روحانی سرور کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں ……مگر اچھی نعت کا معیار کیا ہے؟ نعت کاآغاز کب ہوا؟ ہمارے سلف صالحین سے لے کر اب تک کن کن شعرائے کرام نے سبق آموز اور ایمان افروز نعتیں کہیں؟ برصغیر میں اردو نعت گوئی درجہ بدرجہ کن مراحل سے گزری؟ اس کا معیار کیسا تھا؟ ہمارے شاعروں نے کب اور کہاں حسن معانی اور بلند پایہ مطالب کے فانوس روشن کئے؟ اورکن ادوار میں ان کا قلم بھٹکا؟ فاضل مصنف پروفیسر عبداللہ شاہین نے اپنی اس کتاب میں ان تمام سوالات کے مفصل جوابات جزئیات سمیت ترتیب وار سپرد قلم کئے ہیں، جبکہ کتاب پر نظر ثانی کا فریضہ پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد ورک نے انجام دیا ہے۔پیش نظر کتاب میں شعر کی تعریف، پسندیدہ ومکروہ اشعار، نعت کی تعریف، نعت کی تاریخ، موضوعات ِ نعت، نعت کی اہمیت، نعت کی حقیقت،نعت کی قسمیں، امام الانبیاء کی نعت قرآنی آیات میں، نعت پر فلمی گانوں اور دھنوں کے اثرات،عربی و اردو شعراء کی حقیقی نعت کے نمونے جیسے اہم موضوعات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ حمد اور نعت کے لطیف فرق کو بھی واضح کیا گیا اور یہ بتایا گیا ہے کہ رسالت مآب ؐ سے گہری محبت وعقیدت کے بغیر کوئی شاعر نعت نہیں لکھ سکتا۔ نعت گو کے لئے ضروری ہے کہ قرآن وسنت کی تعلیمات سے اچھی طرح باخبر ہو۔خاص طور پر اس نے سیرت نبویؐ کا بڑی توجہ سے مطالعہ کیا ہو۔ بصورت دیگر وہ نعت گوئی کے آداب پورے نہیں کرسکے گا۔ خاتم الانبیاء عالم انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت ہیں، سب سے اعلیٰ وارفع مرتبے پر فائز ہیں، پس نعت گوئی بھی رسولؐ کے شایان شان ہونی چاہئے۔ نعت کے مضامین میں رسول رحمت ؐ کی سیرت کی ہمہ جہت خوبیاں بیان ہونی چاہئیں۔ 
کتاب کے مصنف پروفیسر عبداللہ شاہین کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر ہے کہ اس نے مجھے مدحت رسول ؐ کی نزاکت کے اس پہلو پہ قلم اٹھانے کی توفیق بخشی ہے۔ بہ ایں سعادت مَیں نے اپنے مبلغ علم کے مطابق مقدور بھر کوشش کی ہے کہ نہ صرف نعت کے خدوخال اور حدود قیود کی نشان دہی کر دوں، بلکہ اصناف”حمد و نعت“ کے مابین جو نازک فرق اور حدفاصل ہے، اس کو بھی واضح کردوں تاکہ نعت گوئی اور نعت خوانی کی فضیلت حاصل کرنے والے سعادت مند حضرات صفات الہ العالمین کو مناقب و شمائل رحمتہ للعالمینؐ سے خلط ملط کرنے سے بچ جائیں۔ کتاب میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کفارِ ملکہ رسول مقبول ؐ کی ہجو کیاکرتے تھے (نعوذ بااللہ)۔ چنانچہ گستاخی رسول ؐ کے جواب میں صحابہ کرام ؓ اور دیگر مسلمان شاعروں نے موثر طور پر آپ ؐ  کا دفاع کیا ور آپؐ کے اوصاف حمیدہ بیان کیے۔ نعت گوئی اسی لسانی جہاد کی پیداوار ہے۔
حیرانی کی بات ہے کہ بر صغیر ہندو پاک میں ہندو کلچر کے زیر اثر بھجنوں اور گیتوں میں ا ستعمال ہونے والے ہندی الفاظ و مناسبت، رموز، تشبیہات و استعارات کا استعمال بھی نعتیہ مضامین میں ہونے لگا، یہاں تک کہ ہندی راگوں کی لے اور گیتوں کے انداز پر نعتیہ شاعری ہونے لگی ……پھر رفتہ رفتہ موجودہ عوامی نعتوں کا اکثر و بیشتر ذخیرہ فلمی گانوں کے زیر اثر لکھا، پڑھا اور موسیقی کے آلات کے ساتھ گایا جانے لگا ہے جو کہ آداب نعت گوئی کے سراسر خلاف ہے، جبکہ نعت اور اس کے آداب کا حقیقی نمونہ صحابہ کرام ؓ،اہل بیت اطہار ؓ اور صلحائے امت کے عربی، فارسی، او ر اردو نعتیہ کلام میں ملتا ہے، جس کا انتخاب اس کتاب میں موجود ہے۔ اگر چہ کتاب علمی وتحقیقی ہے، لیکن اسلوب بالکل سادہ، دلنشیں اور دلچسپ ہے۔ معیاری نعتوں کے شائقین کے لئے یہ انمول تحفہ اور چراغ راہ ہے۔ قیمت 275روپے ہے، یہ کتاب دارالسلام کے مرکزی شوروم لوئر مال نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور سے دستیاب ہے یا کتاب براہ راست حاصل کرنے کے لئے درج ذیل فون نمبر 042-37324034پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ 

مزید :

رائے -کالم -