تیری تصویر کہاں تک دیکھوں ؟
کل جماعتی کانفرنس ہوئی ، فوٹو سیشن ہوا ، میڈیا ٹاک ہوئی ، نئے عہد و پیمان ہوئے کئی پرانے وعدوں کی تعیبر کے لئے بھی سر جوڑ کر باتیں ہوئیں لیکن نتیجہ کیا ہوا ؟
وہی ڈھاک کے تین پات ۔ سب کچھ بے اثر رہا ، ہم جیسے سادہ لوح عوام کو کچھ سمجھ میں آیا ہو یا نہیں لیکن اتنا ضرور پتہ چل گیا ہے کہ پاکستان میں مارچ کے مہینے کی بہت اہمیت ہے کہ خواہ جنوری ہو یا دسمبر، اگست ہو یا ستمبر سارا سال مارچ ہی چلتے رہتے ہیں اور ہر اے پی سی میں لانگ مارچ کا سال کے مختلف مہینوں میں اعلان ہوتا رہتا ہے ۔
خیر اے پی سی کی خاص بات یہ رہی کہ بلاول بھٹو زرداری نے تو نواز شریف کو بھی منظر عام پر آنے کا موقع دے دیا جس کی انھیں اس وقت اشد ضرورت تھی تاکہ وہ اپنی بیماری پربھی سیر حاصل تبصرہ کر سکیں ۔ حالانکہ شہباز شریف تو نواز شریف کے خطاب کے حق میں نہیں تھے ۔
دوسری طرف زرداری صاحب بھی مریم نواز شریف کی قید و بند میں صعوبتوں کے قائل ہو گئے ۔ مولانا فضل الرحمان ابھی بھی اپنا ایجنڈا نہیں دکھا سکے کیونکہ وہ تو کسی کا کاغذ پڑھ پڑھ کر سنانے لگے تھے ۔ خیر وہ ہر وقت اور ہر جگہ ایڈجسٹ ہو ہی جاتے ہیں ۔
بہرحال وجہ اے پی سی کی کچھ رہی ہو عوام کو یہ معلوم ہے کہ بننا ہم نے ہی بیوقوف ہے اور یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے چلتا آرہا ہے ۔ مزے کی بات تو ہے کہ ہم بے چارے عوام کو اس مسئلے سے کوئی مسئلہ ہی نہیں ۔ یعنی جو بھی آئے ہمیں ماموں بنا لے اور چلتا بنے ہم اس بات سے رنجیدہ خاطر نہیں ہوتے ۔
ہم تو ویسے ہی بے اختیار ہیں دو دن سڑکیں بند کریں گے تو خود ہی بھوکوں مریں گے ہم کوئی دھرنا اسپشلسٹ تھوڑی ہیں جن کا دھرنا پورے زور و شور سے چلے گا اور پھر ہم ہی حاکم ٹھہرائے جائیں گے ۔ خیر عوام کی کب کس نے سنی ہے جو اب سنیں گے ۔ ایک بچہ جو اب بوڑھا ہو چلا ہے وہ کئی دہائیوں سے یہی شکلیں دیکھ رہا ہے ۔ چینل بدلنے سے شکلیں تبدیل نہیں ہو رہیں ۔ ہمارے سیاست دانوں کی یہ صورتیں تو اب ہمارے دل و ذہن پر نقش ہو چکی ہیں اب بے شک یہ منفی انداز میں ہی کیوں نہ ہوں اسے چھوڑئیے ۔
ہمارے عوام بے شک کوئی طاقت نہ رکھتے ہوں لیکن وہ اپنی سوچ کو تو تبدیل کر ہی سکتے ہیں ناں ، کیا وہ ایک ہی شکل دیکھ دیکھ کر تنگ نہیں آگئے ؟ ایک ہی شخص کو ووٹ دے دے کر اکتا نہیں گئے ؟ کیا کوئی یہ سوال سیاست دانوں سے نہیں کر سکتا کہ جناب ہم بہت گھبرا گئے ہیں ہماری جان چھوڑئیے کیونکہ اب صورتحال یہ ہے کہ تیری تصویر کہاں تک دیکھوں ؟
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.