1804ء میں بغاوت شروع ہوگئی، آئرش قیدی بڑے خطرناک تصّور کیے جاتے تھے،میجر جونسن نے آسٹریلیا میں ہونے والی پہلی بغاوت کو کچلا

 1804ء میں بغاوت شروع ہوگئی، آئرش قیدی بڑے خطرناک تصّور کیے جاتے تھے،میجر ...
 1804ء میں بغاوت شروع ہوگئی، آئرش قیدی بڑے خطرناک تصّور کیے جاتے تھے،میجر جونسن نے آسٹریلیا میں ہونے والی پہلی بغاوت کو کچلا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ع۔ غ۔ جانباز 
 قسط:4
The Irish  قیدی بڑے خطرناک تصور کیے جاتے تھے۔ 1800ء میں آئرش مجرم اپنے آپ کو دلیر سیاسی قیدی تصّور کر تے تھے۔ اور وہ بغاوت کرنے پر آمادہ نظر آتے تھے۔ ایک Irish قیدی کو300 کوڑے مارے گئے اور اُس کا جسم بالکل ٹوٹ پھُوٹ سا گیا۔ اُس سے پوچھا کہ Where the Picks were hidden۔ وہ کہنے لگا وہ نہیں جانتا وہ نہیں بتائے گا۔ تم مجھے بے شک پھانسی دے دو۔ اس طرح 1804ء میں بغاوت شروع ہوگئی۔
Castle Hill میں ایک گھر کو آگ لگا دی گئی اور Paramatta کی طرف مارچ کیا اور وہاں سے لوگوں کو مِلا کر Hawksburry River سے ہو کر سڈنی گئے۔ وہاں لڑائی ہوئی۔ Cunningham -Leader زخمی ہو کر گر پڑا۔ تو وہ لوگ یہ سمجھ کر کہ مر گیا ہے بھاگ کھڑے ہوئے۔ اُس کا علاج کیا گیا وہ ٹھیک ہوگیا۔ لیکن پھر اُسے پھانسی دی گئی۔ اِس طرح میجر جونسن نے آسٹریلیا میں ہونے والی پہلی بغاوت کو کچل دیا۔ کسی کو علم نہ تھا کہ 4 سال بعد پھر بغاوت ہوگی اور میجر جونسن اور نیو ساؤتھ ویلز کے سپاہی ہی حملہ آور ہونگے۔ 

آسٹریلیا میں پہلے بحری بیڑے کی آمد کے بعد وہاں انگلینڈ میں یہ مطالبہ کیا جانے لگا کہ مزید مجرم وہاں بھیجے جائیں۔ لہٰذا ایک کمپنی Camden, Calvert & King کو ٹھیکہ مِل گیا کہ وہ مزید قیدیوں کو آسٹریلیا پہنچائے۔ اور اُن کو ہر قیدی کے بدلے 17 پاؤنڈ۔ 7 شیلنگ اور 6 پنس کی ادائیگی کر دی گئی۔ 3 جہاز مردوں کے لیے، 2 چیزوں کے سٹور اور عورتوں کے لیے اِن کے ساتھ ایک نیا یُونٹ سو پرائیویٹ اور آفیسرز بمعہ جون میکارتھر کو بھی بھیجا گیا۔
قیدیوں کی حالت ناگفتہ بہ تھی۔ ایک ہی وردی ملی ہوئی تھی۔ راشن کم ملتا تھا۔ اگر کوئی قیدی مر جاتا تو بتاتے نہیں تھے کہ اُس کے حصّے کا راشن اُن کو مل جائے گا۔
جُونہی جہاز آکر آسٹریلیا میں لنگر انداز ہوئے تو آفیسرز جو ذاتی سامان لائے تھے وہ اُونچے داموں بیچتے ر ہے اور انتظامیہ کچھ نہ کر سکی۔ میکارتھر گو ایک فوجی آفیسر تھا۔ لیکن وہ گورنمنٹ میں نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اِس طرح وہ سڈنی کی ایک طاقت ور شخصّیت بن گیا۔ 
جُونہی گورنر فلپ ریٹائر ہوا تو ”جَون ہنٹر“ کو گورنر بنا دیا گیا۔ اُس نے میکارتھر سے دوستی کا رشتہ بنا لیا۔ لیکن جب میکارتھر دَولت کمانے کے چکّر میں پڑا رہا تو اُن میں تعلقات خراب ہونا شروع ہوئے۔ 1799ء میں وہ ریٹائر ہو کر چلا گیا۔
Gidley King گورنر لگتے ہی میکارتھر کے پاور بیس کو کم کرنے کی طرف مائل ہوا۔ اُس نے شراب کا ایک گورنمنٹ سٹور بنا کر میکارتھر کی شراب کی اجارہ داری ختم کی۔ تنگ آکر گورنر نے اُسے انگلینڈ بھیج دیا کہ وہاں وہ عدالت میں اپنا دفاع کرے۔ بہت سے الزامات لگا کر کاغذات بھیجے گئے جو راستے میں گُم ہوئے اور کوئی گواہ بھی نہ پہنچ سکا۔ میکارتھر کے خلاف کورٹ مارشل کا ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے کیس خارج ہوگیا اور وہ ایک Freeman تھا۔ میکارتھر آسٹریلیا سے اُون کے کچھ نمونے لے گیا تھا۔ انگلینڈ میں اُون کی قلتّ تھی۔ لہٰذا وہاں اُسے نیو ساؤتھ ویلز میں ایک بڑا 5ہزار ایکڑ کا ٹکڑا الاٹ کر دیا گیا تاکہ وہ بھیڑیں پالے اور اُون کو انگلینڈ بھیجے۔
4 سال بعد جب میکارتھر ایک پرائیویٹ آدمی کے طور پر واپس آیا تو اُس کے ساتھ برطانوی رائل بھیڑوں کا ایک ریوڑ بھی تھا۔ اِس طرح اُون انگلینڈ جانے لگی اور میکارتھر جو پہلے ہی کافی امیر تھا اور امیر ہوتا گیا۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -