زونگ کو عدالت نے صارفین کو 2 ارب روپے واپس کرنے کا حکم دیدیا, اپیل مسترد

زونگ کو عدالت نے صارفین کو 2 ارب روپے واپس کرنے کا حکم دیدیا, اپیل مسترد
زونگ کو عدالت نے صارفین کو 2 ارب روپے واپس کرنے کا حکم دیدیا, اپیل مسترد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)  ٹیلی کام کمپنی زونگ  کی اپیل مسترد ہوگئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمپنی کو متاثرہ صارفین کو دو  ارب روپے کی رقم واپس کرنے کا حکم دیا۔

ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق ملک کے وفاقی دارالحکومت کی اعلیٰ عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے فیصلے کو برقرار رکھا، جس میں ٹیلی کام آپریٹرز کو 26 اپریل 2019 سے 12 جولائی 2019 کے درمیان سروس، مینٹیننس، اور آپریشنل فیس کے لیے جمع کردہ چارجز واپس کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ کیس اس وقت شروع ہوا جب ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے ہر 100 روپے کے کارڈ ریچارج پر 10 روپے سروس فیس عائد کرنے کی غیر قانونی حرکت سامنے آئی۔ عدالت کے فیصلے میں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے اس حکم کا حوالہ دیا جس میں پری پیڈ موبائل کارڈز پر ایسے چارجز کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم جاری کرتے ہوئے پری پیڈ کارڈز پر سروس چارجز کو کالعدم قرار دیا، جسے بعد ازاں مارچ 2018 میں پوسٹ پیڈ صارفین پر بھی لاگو کیا گیا، جب کہ اضافی چارجز کے بارے میں بے شمار شکایات موصول ہوئیں۔

اس سے قبل، ٹیلی کام آپریٹرز نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس قسم کے چارجز لینا بند کر دیں گے  لیکن زونگ، جس کےمبینہ طورپر 4 کروڑ 90 لاکھ صارفین ہیں، نے موقف اپنایا ا کہ اس نے یہ چارجز وصول کرنے کا حق ترک نہیں کیا۔ کمپنی کے پی ٹی اے کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا اور عدم تعاون کی بنا پر اتھارٹی نے متاثرہ صارفین کو رقم کی واپسی کا حکم دیا۔

زونگ نے عدالت سے رجوع کیا لیکن اپنی اپیل ہار گئی، جس سے PTA کے موقف کو مزید تقویت ملی اور متاثرہ صارفین کو بغیر کسی شرط کے رقم کی واپسی کو لازمی قرار دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے اور صارفین کو غیر منصفانہ چارجز سے بچانے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔