آدمی نے 200 بوسیدہ گھروں سے سالانہ 27 کروڑ روپے کمانا شروع کردیے
ٹوکیو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپان کے شہر اوساکا سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ ہیاتو کاوامورا نے پرانے اور نظرانداز شدہ مکانات کو ایک منافع بخش کرایہ دار کاروبار میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان کی انوکھی سرمایہ کاری سے انہیں 140 ملین ین (تقریباً 27 کروڑ روپے) کی سالانہ آمدنی آ رہی ہے۔
ہیاتو کاوامورا بچپن سے گھروں کے دیوانے تھے۔ وہ پہاڑی کے اوپر کھڑے ہوکر مختلف گھروں کا نظارہ کرتے اور ان کے ڈیزائنز سے متاثر ہوتے۔ طالب علمی کے دور میں یہ دلچسپی ایک جنون میں بدل گئی۔ اس وقت مالی حالات اجازت نہ دیتے تھے کہ وہ کوئی جائیداد خرید سکیں لیکن وہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ مختلف گھروں کی سیر کو بطور ڈیٹ شامل کرتے۔
گریجوایشن کے بعد انہوں نے ایک پراپرٹی کمپنی میں ملازمت کی لیکن جب ان کے باس کو اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ اختلافات کے بعد عہدے سے ہٹایا گیا تو انہیں احساس ہوا کہ کسی اور کے لیے کام کرنا ہمیشہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ ہیاتو نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک ایسا ذریعہ آمدنی چاہتے ہیں جس پر کسی کی نوکری کا انحصار نہ ہو۔ انہوں نے اپنی بچت شروع کی اور 23 سال کی عمر میں پہلی بار 1.7 ملین ین میں ایک نیلامی میں فلیٹ خریدا۔ چھ سال تک اس پر کرایہ حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اسے 4.3 ملین ین میں فروخت کیا۔
بعد ازاں انہوں نے دیہی علاقوں میں ایسے بوسیدہ گھروں کو ٹارگٹ کیا جن کی قیمت ایک ملین ین سے کم ہوتی تھی۔ کم قیمت پر ان گھروں کو خرید کر معمولی مرمت کے بعد انہوں نے انہیں کرائے پر دینا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے ایسے گھروں میں سرمایہ کاری کی جو جانوروں کے مردہ جسموں سے بھرے ہوئے تھے یا جن کی چھتیں ٹپکتی تھیں۔
ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق 2018 میں انہوں نے اپنی ملازمت چھوڑ کر ایک ریئل اسٹیٹ کمپنی "میری ہوم" کے نام سے شروع کی۔ ہیاتو نے گزشتہ چند سالوں میں 200 پرانے مکانات خریدے اور اب تک 140 ملین ین سے زائد کرایہ حاصل کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے "میں نے کبھی راتوں رات امیر بننے کی توقع نہیں کی۔ ریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری ایک طویل مدتی کھیل ہے، جس میں صبر اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔"