پاناما پیپرز پرپی ٹی آئی کی آواز دبانے کیلئے وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے 100 ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک لیے
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاناما پیپرز لیکس آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے زیرو ٹالرینس کی پالیسی سے خائف وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں جاری 100 سے زائد ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک دیے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی ) 2016-17 میں پیش کیے جانے والے 45 منصوبوں کو بھی مسترد کردیا ہے ۔
ایکسپریس ٹریبیون نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف منصوبوں کی مد میں وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کو 225 ارب روپے ادا کرنے ہیں جن میں سے فروری کے مہینے میں 30 ارب روپے جاری کیے گئے تھے جبکہ 30 ارب روپے کی اگلی قسط کیلئے گفت و شنید جاری تھی اور معاملہ مارچ سے لٹکتا ہوا اپریل تک پہنچ گیا تاہم خیبر پختونخوا کے عوام کی بد قسمتی سے 3 اپریل کو پاناما پیپرز لیک ہوگئے جس کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے اٹھائی جانے والی احتساب کی آواز پر وفاقی حکومت نے فنڈز دینے سے انکار کردیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ ہاو¿س کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد وفاقی حکومت کی اہم ترین شخصیات کا رویہ ایک دم بدل گیا ہے ۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ خیبر پختونخوا کے فنڈز روکناپی ٹی آئی کو سیاسی نقصان پہنچانے کی کوشش ہے ۔ اگر یہ رقم موجودہ مالی سال میں ادا نہ کی گئی تو اس کی ادائیگی اگلے مالی سال میں بھی وفاقی حکومت کے ذمے رہ جائے گی ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز روکے جانے کی وجہ سے 25 اضلاع پر مشتمل صوبے میں سڑکوں، سیوریج، صاف پانی ، صحت اور دیگر 100 سے زائد منصوبے رک چکے ہیں ۔
خیبر پختونخوا کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدیدا نے بتایا کہ ہماری حکومت نے پی ایس ڈی پی کے 45 منصوبے پیش کیے تھے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کسی ایک بھی منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی۔ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبوں میں 1585 میگاواٹ بجلی کی صلاحیت کے 410 ارب 40 کروڑ روپے کے 10 ہائیڈل پاور پراجیکٹس، 6 انڈسٹریل زونز،آبپاشی کی 7 سکیمیں، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے 2 منصوبے ، زرعی شعبے کے 5 اور لائیو سٹاک کے 14 پراجیکٹس شامل ہیں