12ربیع الاول ۔۔۔رسول رحمت ﷺ کا جشن ولادت

12ربیع الاول ۔۔۔رسول رحمت ﷺ کا جشن ولادت
12ربیع الاول ۔۔۔رسول رحمت ﷺ کا جشن ولادت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماہ ربیع الاول آتے ہی پوری دنیا کے مسلمان جوش و خروش سے آقاکریم ﷺ کی ولادت کی خوشی میں میلادِ مصطفیٰ ﷺ کا اہتمام کرتے ہیں اور میلاد النبی ﷺ کی خوشی مناتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہﷺ کا میلاد منانا جائز و مستحب ہے اور محبت رسول ﷺ کی علامت ہے اور اس کی اصل قرآن و سنت سے ثابت ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یہ عظیم خوشی کا دن ہے اس دن محسن کائنات ، آقائے کائنات اور فخرِ موجودات حضور نبی کریم ﷺ خاکدانِ گیتی پر جلوہ گر ہوئے آپ ﷺ کی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت نہیں کر سکتی ، آپ قاسم نعمت ہیں ساری نعمتیں آپ ﷺ کے صدقے میں ملتی ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ
اِنَما اَنَا قاسِم واللہ ےُعطی’’میں بانٹتا ہوں اور اللہ مجھے عطا کرتا ہے ‘‘ (بخاری شریف و مسلم شریف )
تاریخِ ولادت با سعادت
چند لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ شاید رسول کریم ﷺ کی ولادت با سعادت بارہ ربیع الاول کو نہیں بلکہ کسی اور دن کو ہوئی تھی تو آئیے آپ کے سامنے چند حوالہ جات پیش کرتا چلوں
پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ ’’ضیا ء النبی ‘‘ جلد دوم میں لکھتے ہیں
’’اس میں کوئی شک نہیں کہ محسنِ انسانیت ﷺ کا یومِ ولادت دو شنبہ تھا ‘‘
مزید علماء محققین لکھتے ہیں
1۔امام ابنِ جریر طبری جو فقید المثال مورخ ، مفسر اور محدث بھی ہیں وہ لکھتے ہیں
’’رسول کریم ﷺ کی ولادت با سعادت سوموار کے دن ربیع الاول شریف کی بارہ تاریخ کو عام الفیل میں ہوئی ‘‘(تاریخ طبری جلد دوم )
2۔علامہ ابنِ خلدون جو علم تاریخ اور فلسفہ تاریخ میں امام تسلیم کیے جاتے ہیں بلکہ فلسفہ تاریخ کے موجد بھی ہیں وہ لکھتے ہیں
’’رسول کریم ﷺ کی ولادت با سعادت عام الفیل کو بارہ ربیع الاول کو ہوئی نوشیرواں کی حکمرانی کا چالیسواں سال تھا ‘‘(تاریخ ابنِ خلدون ، جلد دوم )
3۔مشہور سیرت نگار ابنِ ہشام (متوفی 213ھ)عالم اسلام کے سب سے پہلے سیرت نگار امام ابنِ اسحاق سے اپنی سیرت النبوۃ میں رقم طراز ہیں
’’رسول کریم ﷺ عام الفیل بارہ ربیع الاول کو سوموار کے دن پیدا ہوئے ‘‘(السیرۃ النبوۃ ابنِ ہشام جلد 1 )
4۔علامہ ابوالحسن علی بن محمد المادری جو علم سیاست اسلامیہ کے ماہرین میں سے ہیں لکھتے ہیں
’’واقعہ اصحابِ فیل کے پچاس روز بعد اور آپ ﷺ کے والد محترم کے وصال کے بعد حضور نبی کریم ﷺ بروز سوموار بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے ‘‘ (اعلام النبوۃ )
5۔امام الحافظ ابو الفتح محمد بن عبد اللہ بن محمد بن یحیےٰ بن سید الناس الشافی الاندلسی اپنی سیرت کی کتاب ’’العیون الا ثر ‘‘ میں تحریر فر ماتے ہیں
’’ہمارے آقا ﷺ اور ہمارے نبی کریم ﷺ بارہ ربیع الاول بروز سوموار عام الفیل میں پیدا ہوئے بعض نے کہا ہے کہ واقعہ فیل کے پچاس روز بعد حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت ہوئی (عیون الاثر جلد اول )
6۔علامہ ابنِ کثیر لکھتے ہیں کہ علامہ ابنِ ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں یہ تاریخ روایت کی ہے
’’حضرت جابر اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنھما دونوں سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ عام الفیل روز دو شنبہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی بارہ ربیع الاول ہی مشہور ہے (تاریخ ابنِ کثیر جلد اول )
7۔امام محمد ابو زہرہ رضی اللہ عنہ اپنی سیرت کی کتاب ’’خاتم النبین ‘‘میں لکھتے ہیں کہ
’’علماء روایت کی ایک عظیم کثرت اس بات پر متفق ہے کہ یومِ میلاد عام الفیل ربیع الاول کی بارہ تاریخ ہی کو ہے ‘‘ (خاتم النبین جلد اول )
بعض حضرات کہتے ہیں کہ محفل میلاد کی ابتدا ربل کے بادشاہ ابو سعید مظفر نے کی اور یہ شخص بہت بڑا بد بخت ، فاسق و فاجر تھا ابو سعید مظفر کے زمانہ سے پہلے محفل میلاد کا کہیں ذکر نہیں ، کہیں ثبوت نہیں لہذا یہ بدعت ہے
لیکن ہم کہتے ہیں کہ یہ ان لوگوں کا بہت بڑا افتراء ہے جس کا اس حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے محافل میلاد ابو سعید ظفر کے زمانہ سے پہلے بھی منعقد ہوتی تھیں جیسا کہ امام عسقلانی نے فرمایا کہ ’’اہلِ اسلام ہمیشہ سے میلاد کے مہینہ میں محفل میلاد کا انعقاد کرتے آئے ہیں ابو سعید مظفر بہت ہی نیک پارسا ، متقی اور سچے عاشق رسول ﷺ تھے اور ہر سال محفل میلاد ﷺ کا دھوم دھام سے اہتمام کرتے تھے حافظ ابنِ کثیر لکھتے ہیں
’’بزرگ اور نیک بادشاہوں اور عظیم و فیاض سرداروں میں سے ایک شخص ابو سعید مظفر بادشاہ تھے وہ ہر سال بارہ ربیع الاول کو حضور نبی کویم ﷺ کا میلاد مناتے تھے اور اس کے ساتھ وہ بہت بہادر ، زیرک اور مدبر ، پرہیزگار عالم دین بھی تھے (البدائیہ والنھایہ )
جشن عید میلاد النبی ﷺ کے بارے میں آئمہ و محدثین کے عقائد
امام ابنِ جزری رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
امام ابنِ جزری نے فرمایا کہ ابو لہب جیسے کافر کو حضور نبی کریم ﷺ کا میلاد منانے کی وجہ سے جزا دی گئی حالانکہ قرآن شریف میں اس کی مذمت میں اللہ رب العزت نے پوری سورۃ نازل فرمائی ہے تو حضور نبی کریم ﷺ کے اس اُمتی کا کیا حال ہو گا جو اپنے نبی کریم ﷺ کا اپنی قدرت و طاقت کے مطابق جشن ولادت مناتا ہے مجھے اپنی عمر کی قسم کہ اللہ کی طرف سے اس اُمتی جو ولادت مصطفیٰ ﷺ مناتا ہے کیلئے یہی جزا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے فضل عظیم اور جنت نعیم میں داخل فرمائے (مواہب الدنیہ جلد اول )
امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
حضور نبی کریم ﷺ کے یوم ولادت کے مہینے میں اہل اسلام ہمیشہ سے محفل میلاد مناتے چلے آئے ہیں اور اس مسرت موقع پر کھانے پکاتے رہے ہیں اور شبِ ولادت میں مختلف قسم کی خیرات وغیرہ کرتے رہے ہیں اور سرور و خوشی کرتے رہے ہیں اور نیک کاموں میں ہمیشہ زیادتی کرتے رہے ہیں اور حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت کریمہ کے موقع پر قرآت کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں اس جشن ولادت سے ان پر اللہ کا خاص فضل نازل ہوتا آیا ہے اور اس کے خواص سے یہ امر مجرب ہے کہ انعقاد محفل میلاد اس سال موجب امن و امان ہوتا ہے اور ہر مقصود و مراد پانے کے لیے جلدی آنے والی خوش خبری ہوتی ہے اللہ اس شخص پر رحمتیں فرمائے جس نے ماہ میلاد مبارک کی ہر رات کو عید بنا لیا تاکہ یہ عید میلاد اس شخص پر سخت ترین علت و مصیبت بن جائے جس کے دل میں مرض و عناد ہے (مواہب الدنیہ جلد اول )
علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک مستحب و افضل ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت با سعادت پر خوشی کا اظہار کرنا چاہیے ‘‘
ابنِ حجر ھیتمی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
’’تحقیق ابنِ حجر ھیتمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بدعت حسنہ کے مندوب (مستحب )ہونے پر سب متفق ہیں اور مولود پاک کرنا اور اور اس کے لیے لوگوں کا اجتماع کرنا کرنا بھی اس طرح بدعت حسنہ ہے یعنی اچھا طریقہ ہے (تفسیر روح البیان )
امام جلال الدین السیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
امام جلال الدین السیوطی فرماتے ہیں کہ کہ نبی کریم ﷺ کے مولد پاک پر اظہار تشکر کرنا ہمارے نزدیک افضل و مستحب ہے (روح البیان )
شیخ محمد ظاہر محدث رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
ربیع الاول کا مہینہ منبع انوار و رحمت کا مظہر ہے اور بے شک ربیع الاول ایک ایسا مہینہ ہے کہ جس میں ہمیں ہر سال خوشی و مسرت کے اظہار کا حکم دیا گیا ہے (جمع بحار الانوار )
عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ
اور ہمیشہ سے اہل اسلام نبی پاک ﷺ کے میلاد پاک کی ہر مہینے میں محافل میلاد مناتے آئے ہیں ‘‘
میلاد شریف کے متعلق ہمارا عقیدہ
حکیم الاُمت مفتی احمد یار نعیمی فرماتے ہیں کہ ’’میلاد شریف کی حقیقت ، حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت کا واقعہ بیان کرنا ،حمل شریف کے واقعات ، نور محمدی کی کرامات ،نسب نامہ یا شیر خوارگی ، اور حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں پرورش پانے کے واقعات بیان کرنا اور اور حضور ﷺ کی نعمت پاک نظم یا شعر میں پڑھنا سب اس کے تابع ہیں ااب واقعہ ولادت خواہ تنہائی میں ہو یا مجلس جمع کر کے اور نظم پڑھ کر یا شعر میں کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر جس طرح بھی ہو اس کو میلاد شریف ہی کہا جائے گا ‘‘ محفل میلاد شریف منعقد کرنا اور ولادت پاک کی خوشی منانا ، اس کے ذکر کے موقع پر خوشبو لگا نا ، گلاب چھڑکنا ، شیرینی تقسیم کرنا غرضیکہ خوشی کا اظہار جس جائز طریقہ سے ہو وہ مستحب اور بہت ہی برکت اور رحمت الہی کے نزول کا ذریعہ ہے ۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -