KASB بینک کو ایک ہزار روپے ٹوکن کے عوض بینک اسلامی میں ضم کرنے کا فیصلہ

KASB بینک کو ایک ہزار روپے ٹوکن کے عوض بینک اسلامی میں ضم کرنے کا فیصلہ
 KASB بینک کو ایک ہزار روپے ٹوکن کے عوض بینک اسلامی میں ضم کرنے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سٹیٹ بینک کی بینکوں کے انضمام سے متعلق سکیم کے تحت چینی کمپنی کی 50 ملین ڈالر کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے KASB بینک کو ایک ہزار روپے ٹوکن پر  بینک اسلامی میں ضم کرنے کا فیصلہ کردیا گیا جس پر معاشی ماہرین اور تجزیہ نگار تحفظات کاا ظہار کررہے ہیں ۔
KASB بینک کے پاس کیپیٹل کی کمی تھی جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کی طرف سے اس پر گزشتہ سال نومبر میں 6 ماہ کا مارٹوریم عائد کیا گیا تھا تاکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان اس کی تعمیر نو یا کسی دوسرے بینک میں انضمام کی سکیم تیار کرسکے۔ دونوں بینکوں کی سٹیٹمنٹس کے مطابق KASBبینک کو بینک اسلامی میں ضم کیا جارہا ہے۔
گزشتہ سال کے اختتام پر KASBبینک کی 105 شاخیں تھیں اور اس کے حصص کی ویلیو محض 1.3 ارب روپے تھی۔ اس کے برعکس 2014 کے اختتام پر بینک اسلامی کی 213 شاخیں تھیں اور حصص کی کل ویلیو 6.2 ارب روپے تھی۔

انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی انویسٹمںٹ کمپنی ’سی آئی جی‘ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کے اے ایس بی بینک کی بہتری کے لیے  پچاس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرناچاہتے ہیں ۔20اپریل کو سی آئی جی انتظامیہ کی طرف سے سٹیٹ بینک کے گورنر کو لکھے گئے خط میں سرمایہ کاری کی تفصیلات بتادی گئی تھیں ،پانچ ملین ڈالر فوری طورپر سرمایہ کی جانی تھی جبکہ مزید پندرہ ملین 13 مئی تک لانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن سٹیٹ بینک نے تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود KASB کو بینک اسلامی کے ہاتھ بیچنے کا فیصلہ کرلیا اور چینی کمپنی کو واپس لکھے گئے مراسلے میں موقف اپنایاگیاکہ  کمپنی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ وہ بینک چلانے کے اہل بھی ہے یانہیں ؟ قواعد و ضوابط کے مطابق معاملات آگے نہیں بڑھائے گئے ۔ یہ بھی واضح رہے کہ چینی کمپنی بینک کو منافع بخش بنانے کے لیے ملک بھر میں پھیلی KASB کی آدھی برانچیں بند کرناچاہتی تھی۔

سٹیٹ بینک کے اس فیصلے کے بعد معاشی ماہرین اور تجزیہ نگار اپنے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں جبکہ سینئر صحافی روئوف کلاسرا نے بھی انتظامیہ کوآڑے ہاتھوں لیا۔ اُن کاکہناتھاکہ جان بوجھ کر KASB کی حالت خراب کی گئی تاکہ صارفین کا اعتماد کم کیاجاسکے اور بینک کی ساکھ گرنے کے بعد من پسند افراد کو نواز ا جاسکے لیکن اُنہوں نے اس معاملے کے ماسٹرمائنڈ کے بارے میں کچھ بتانے سے گریز کیا جبکہ سٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے جہانگیر صدیقی کے اس ڈیل میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔

مزید :

بزنس -اہم خبریں -