پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی سپیکر قومی اسمبلی کے پاس کیوں نہیں گئے؟ منصور علی خان نے پردہ اٹھا دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر صحافی و اینکر پرسن منصورعلی خان نے دعویٰ کیا کہ سابق سپیکر قومی اسمبلی و سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر سے سوال کیا گیا کہ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک نے بھی استعفی منظورکرانے کیلئے جانا تھا وہ کیوں نہیں گئے ؟جس پر اسد قیصر نے جواب دیا کہ عمران خان نےمجھے کہا کہ استعفوں کے وفد کو آپ لیڈ کریں اور ا ن کو پنجاب کی صورتحال پر مشاورت کیلئے بلایا ہے ، منصور علی خان نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کی پنجاب کی سیاسی صورتحال پر پرویز خٹک کا کیا کام ، ان کا تعلق تو خیبر پختونخوا سے ہے ۔
منصور علی خان نے اپنے وی لاگ میں بتایا کہ گزشتہ روز حامد میر کے پروگرام میں اسد قیصر نے بتایا کہ ہمارے کسی بھی ایم این اے کو فروری سے کوئی تنخواہ نہیں مل رہی ، اگر مل رہی ہے تو ہمیں ا س کے ثبوت دکھائیں، اسد قیصر نے ایک بہت دلچسپ بات کی کہ حکومت کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات میں خود شریک ہوں جبکہ عمران خان اور فواد چودھری بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہمارے کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں چل رہے ۔
منصورعلی خان نے اسد قیصر کے حوالے سے مزید بتایا کہ حکومتی نمائندے نے مذاکرات کے دوران لانگ ٹرم عبوری حکومت کی پیش کش کی ہے لیکن ہم کسی بھی ماورائے قانون اور بالائے آئین کسی قسم کی پیشکش کو قبول نہیں کریں گے ، سینئر صحافی نے اس پیشکش کے متعلق بتایا کہ وفاقی وزیر خرم دستگیر اسی پروگرام میں شامل تھے انہوں نے اس بات کا جواب دیا کہ عبوری حکومت کی بات غیر رسمی گفتگو میں کی تھی باقائدہ پیشکش نہیں کی ۔اسد قیصر نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم این ایز کے استعفوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ، ہم صرف رسک نہیں لینا چاہتے، اس لیے ایک ہی دن ایک ہی وقت میں تمام استعفے منظور کروائیں گے ، ان سے سوال کیا گیا کہ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک نے بھی استعفی منظورکرانے کیلئے جانا تھا وہ کیوں نہیں گئے ؟جس پر اسد قیصر نے جواب دیا کہ عمران خان نے تینوں کو بلایا اور مجھے کہا کہ استعفوں کے وفد کو آپ لیڈ کریں اور ا ن کو پنجاب کی صورتحال پر مشاورت کیلئے بلایا ہے ، اسد قیصر نے مزید کہا کہ یہ بات تو طے ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف استعفے منظو رکرنے کے موڈ میں نہیں ہے اس لیے دوبارہ ان کے پاس نہیں جائیں گے، عدالت جانے کا سوچ رہے ہیں اس کے علاوہ بھی دیگر آپشنز پر غور جاری ہے ۔
منصورعلی خان نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایک خبر آئی تھی کہ پی ٹی آئی کے کچھ افراد نے سپیکر راجہ پرویز اشرف سے رابطہ کیا ہے اور استعفوں پر جعلی دستخط ہونے کا کہا ہے ، دوسری جانب عمران خان کے حوالے سے ایک نجی ٹی وی کی خبر دی کہ عمران خان نے اسد قیصر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے ، اسد قیصر اس کمیٹی میں مزید 4لوگوں کو شامل کریں گے ، کمیٹی راجہ پرویز اشرف کے ساتھ رابطہ کرنے والے پی ٹی آئی اراکین کے ناموں کا تعین کرے گی ، عمران خان نے پی ٹی آئی رہنماوں کو فوری طور پر سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے ، ایک ہفتے میں سرکاری رہائش گاہ اور مراعات واپس نہ کرنے والے ارکان کے خلاف پارٹی قوانین کے تحت تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
منصور علی خان نے کہا کہ ان کو اب خیال آیا ہے کہ سرکاری رہائش گاہیں خالی کی جائیں جبکہ استعفے انہوں نے اپریل کے دیئے ہوئے ہیں ، 94پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اس وقت تک سرکاری رہائش گاہوں میں مکین ہیں ، فواد چودھری اور نور الحق قادری صاحب نے ابھی تک منسٹری انکلوژر نہیں چھوڑے ، ان کے ساتھ ساتھ سابق ایم این ایز جن کے استعفے منظور ہو چکے ہیں یا پھر وہ ڈی سیٹ ہو چکے ہیں وہ بھی ابھی تک سرکاری رہائش گاہوں میں مکین ہیں، جبکہ 41ایم این ایز پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سرکاری سیکیورٹی بھی استعمال کر رہے ہیں، اسد قیصر ابھی تک 4ڈرائیور اور 7دیگر سٹاف بھی استعمال کر رہے ہیں ۔