چڑیا گھر سے جانوروں کی عدم منتقلی کیس، اللہ کی مخلوق کو تکلیف دینے کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی ذمہ دار ہے ،اسلام آبادہائیکورٹ ریمارکس

چڑیا گھر سے جانوروں کی عدم منتقلی کیس، اللہ کی مخلوق کو تکلیف دینے کیلئے ...
چڑیا گھر سے جانوروں کی عدم منتقلی کیس، اللہ کی مخلوق کو تکلیف دینے کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی ذمہ دار ہے ،اسلام آبادہائیکورٹ ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چڑیا گھر سے عدالتی احکامات کے باوجود ریچھوں کی عدم منتقلی کے کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ بیرون ملک سے چڑیا گھروں کیلئے 40 زرافے لائے گئے جو مر چکے ہیں، ہمارے سرشرم سے جھک جانے چاہئیں، سارے کیس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی صرف سیاست کرتی رہی، اللہ کی مخلوق کو تکلیف دینے کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی ذمہ دار ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں چڑیا گھر سے عدالتی احکامات کے باوجود ریچھوں کی عدم منتقلی کے کیس پر سماعت ہوئی، بلکسر میں قائم جانوروں کی پناہ گاہ کے منتظم ڈاکٹر فخر عدالت کے سامنے پیش ہوئے،بلکسر انتظامیہ نے کہاکہ ریچھ بلکسر سے زیادہ اسلام آباد میں محفوظ ہیں ،بلکسر میں ریچھوں کیلئے مرغزار چڑیا گھر سے بھی چھوٹی جگہ ہے ،عدلت نے کہاکہ بلکسر پرائیویٹ پارٹی کی جگہ ہے لیکن ریچھوںکی منتقلی سے متعلق حکومت معاونت کرے ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریچھو ںکی حفاظت کاانتظام نہ ہونے اور عدم منتقلی پراظہار برہمی کیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ بیرون ملک سے چڑیا گھروں کیلئے 40 زرافے لائے گئے جو مر چکے ہیں ہمارے سرشرم سے جھک جانے چاہئیں ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سارے کیس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی صرف سیاست کرتی رہی، اللہ کی مخلوق کو تکلیف دینے کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی ذمہ دار ہے ،یہ عدالت سب کا کنڈیکٹ دیکھ رہی ہے کہ کون کیسے سیاست کررہا ہے ،وزارت موسمیاتی تبدیلی صرف بیان بازی اور سیاست میں دلچسپی رکھتی ہے ۔
عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو بلکسر انتظامیہ سے ملکر3 اگست تک ریچھوں سے متعلق فیصلے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔