گلبدن تھا جب تلک منڈی میں تھا ۔۔۔گھر میں کیا آیا گلستاں ہو گیا (نمکین غزل پڑھیے ۔۔۔مسکرائیے )
فقر کا عالم نمایاں ہو گیا
عید قرباں پر وہ قرباں ہو گیا
گلبدن تھا جب تلک منڈی میں تھا
گھر میں کیا آیا گلستاں ہو گیا
عافیت سے بیت جائے گی یہ عید
اک قریشی جو مہرباں ہو گیا
کس طرح طعنے سنے بیگم کے روز
جاکے وہ تھانے کا مہماں ہو گیا
کان کے پردے ہمارے پھٹ گئے
وہ ترنم سے غزل خواں ہو گیا
گھر سے نکلا تھا جو سینہ تان کے
جاکے منڈی میں پشیماں ہو گیا
اس نے بھیجی ہے بڑے افسر کو ران
اس کی پروموشن کا ساماں ہو گیا
لاٹری اس کی کھلی کہنے لگا
آمد " بکری " کا امکاں ہو گیا
کلام : حسیب احمد حسیب