میرا دورۂ کوئٹہ
گزشتہ ہفتے مجھے یو بی جی کے سرپرست اعلیٰ کے طور پر بلوچستان کے دل کوئٹہ کا دورہ کرنے کاموقع ملا۔ کوئٹہ کے مقامی بزنس لیڈروں نے جس انداز سے اس دورے کو یادگار بنایا، اس کے لئے میں ہمیشہ ان کا ممنون رہوں گا۔ میں کوئٹہ کے معروف بزنس لیڈر حاجی فوجان، حاجی فاروق، دارو خان، جمال الدین اور دیگر کا شکریہ ادا کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ خاص طور پر سابق نگران وزیراعلیٰ میر علاؤلدین کا شکر گزار ہوں،جنہوں نے نہ صرف کوئٹہ چیمبر سمیت مختلف تجارتی ایسوسی ایشنوں کی قیادت سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا،بلکہ اس دوران مجھے یو بی جی کے وفد کے ہمراہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل سے ملاقات کا موقع بھی ملا۔کوئٹہ پہنچنے پر میرے وفد کا بھی انہوں نے پرتپاک استقبال کیا۔
کوئٹہ جانے کی ایک نمایاں بات یہ رہی کہ والد مرحوم کے قریبی ساتھی اور یو بی جی کی سنیئر قیادت بھی دستیاب رہی، جس سے اس دورے کو چار چاند لگ گئے۔میرے وفد میں کراچی سے زبیر طفیل،خالد تواب، احمد چنائے،، حنیف گوہر، میاں زاہد حسین،مظہر علی ناصر، لاڑکانہ سے ممتاز شیخ، اسلام آباد سے ظفر بختاوری، فیصل آباد سے میاں ادریس، لاہور سے عامر عطا باجوہ، ریجنل چیئرمین ایف پی سی سی آئی ذکی اعجاز، طارق محمود،چوہدری راشد حمید اور دیگر معزز ارکان شامل تھے۔
بطور سرپرست اعلیٰ یو بی جی میں نے اپنے دورے کے دوران ایک ہی پیغام بار بار دیا کہ پاکستان اور بلوچستان کی تجارت اور ترقی لازم ملزوم ہے۔گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل سے ملاقات میں انہیں فیڈریشن چیمبر آف کامرس کی ملک میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور ملکی کاروباری صورتحال کی بہتری کے لئے جاری اقدامات سے آگاہ کیا۔گورنر بلوچستان نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوتے فیڈریشن کو اپنی اور گورنمنٹ آف بلوچستان کے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
کوئٹہ کی بزنس کمیونٹی سے میری ملاقاتوں کا آغاز یوبی جی کوئٹہ کے دفتر میں حاجی فوجان خان سے ملاقات سے ہوا۔ وہاں اسفند یار مندوخیل نے کاروباری معاملات سے آگاہی دی۔ اس کے بعد چیمبر آف کامرس کے سرپرست اعلیٰ حاجی غلام فاروق خلجی کی دعوت پر کوئٹہ چیمبر پہنچا۔ کوئٹہ چیمبر کے صدر حاجی ایوب مریانی،سینئر نائب صدر اختر کاکڑ،نائب صدر انجینئر میروئیس کاکڑ،چیمبر کے ایگزیکٹو اور سینئر ارکان نے خوش آمدید کہا۔وہیں پر پشین چیمبر کے سرپرست اعلیٰ محمد آصف ترین سے بھی ملاقات ہوئی جس نے آئی پی پیز کے حوالے سے میری کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اب تک ملک کواس کے نتیجے میں 400ارب روپے کا فائدہ ہو چکا ہے۔ سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے سرپرست اعلیٰ غلام فاروق خلجی نے دورے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ فیڈریشن اپنی پالیسیاں بناتے وقت بلوچستان کی تجارت اور تاجر حضرات کو درپیش مشکلات کو مد نظر رکھے گی۔غلام فاروق خلجی نے وفد کی توجہ ایران افغانستان کے ساتھ جاری تجارت کو درپیش مشکلات کی جانب دلائی۔غلام فاروق خلجی کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ حکومت جلدازجلد سرکاری اداروں کی پرائیوٹایزیشن کے عمل کو مکمل کرے تاکہ اس سلسلے میں جاری اربوں کے نقصانات کا سلسلہ رک سکے۔
میں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت ہمارے آنے کا مقصد نہ ووٹ لینا ہے اور نہ ہی کسی کی حمایت حاصل کرنا ہے،بلکہ ہمارے دورے کا مقصد صرف اور صرف اپنے والد ایس ایم منیر کے خواب کو عملی جامہ پہناتے ہوئے فیڈریشن اور چیمبرز کے درمیان تعلقات کی ازسر نو بحالی،تجارت کی بہتری اور کاروباری برادری کی مشکلات کا خاتمہ ہے۔اِس سلسلے میں فیڈریشن نے ایک تھنک ٹینک سابق نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ کی سربراہی میں تشکیل دیاہے،جو آئی پی پیز کے معاہدوں اور بجلی کی موجودہ ناقابل برداشت قیمتوں میں کمی کے لئے مذاکرات اور حل کے لئے عمل پیرا ہے اس سلسلے میں جلد ہی عوام اور کارخانے داروں کو خوشخبری ملے گی۔
میں نے اس موقع پر تجویز کیا کہ صوبے کی تجارت کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے گورنر سٹیٹ بینک ایف بی آر، کسٹم حکام سے چیمبرکی متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے نمائندوں کے وفد کی اسلام آباد میں متعلقہ حکام سے ملاقات ضروری ہے اور یقین دہانی کروائی کہ فیڈریشن خصوصی معاونت کرے گی۔
اسی سہ پہر داروخان کے ظہرانے میں شرکت کی جہاں سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ، سابق رکن بلوچستان اسمبلی ملک نصیر شاہوان، سوڈان کے قونصل جنرل میر بہروز ریکی، افغانستان اور ایران کے قونصل خانوں کے نمائندگان سمیت تاجروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اگلے روز صوبے کے سب سے بڑے اور جدید پرائیویٹ ہاسپیٹل،آریہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکا دورہ کیا جسے حاجی غلام فاروق خلجی کے بھائی نے صوبے کے عوام کی خدمت کے جذبے سے تعمیر کیا ہے۔ یہ ہسپتال کیا ہے چار سو بیڈ پر مشتمل ہے اور جدید میڈیکل ایکوئپمنٹ اور ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے۔ہاسپیٹل کے سی ای او ڈاکٹر سہیل خان امریکا سے فارغ التحصیل اور(NICVHD) کے ہیڈ رہ چکے ہیں نے وفد کو ہاسپیٹل کے مختلف شعبہ جات اور سہولیات سے متعلق بریفنگ دی
میں نے ڈاکٹر سہیل خان،ان کی فیملی اور ہاسپیٹل کی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا اور خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب سرمائے کی ملک سے باہر منتقلی کی خبریں عام ہیں، کوئٹہ کے ایک سپوت کا امریکہ جیسے ملک کو چھوڑ کر اپنے علاقے کے عوام کی خدمت کے لئے صوبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنا قابل ِ ستائش کام ہے، جس سے نہ صرف عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات ملیں گی،بلکہ نوجوانوں کو روزگار اور حکومت کے لئے ریونیو کا سبب بھی بنے گا۔
اس موقع پر میڈیا ٹاک بھی ہوئی۔ میں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ چیلنجنگ معاشی صورتحال میں بزنس مین اور حکومت وقت کے درمیان بہتری کی گنجائش لانے کے لئے فیڈریشن اور مقامی چیمبرز مشترکہ جدوجہد جس میں ٹیکسوں اورڈیوٹیوں میں کمی، امن و امان اور روزگار کی بہتری شامل ہے، کے لئے کام کریں گے۔ اس سلسلے میں دسمبر کے مہینے میں اسلام آباد میں بزنس سمٹ کا انعقاد بھی شامل ہے، جس میں بلوچستان کے مسائل خصوصی توجہ کے حامل ہوں گے۔
بلوچستان کے کاروباری افراد نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی معدنیات لائیو سٹاک اور پرائیویٹ سیکٹر کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔تاہم سب سے بڑھ کر تشویشناک بات سٹیٹ بینک کی جانب سے بلوچستان کے تاجروں سے لاتعلقی تھی،کیونکہ بینکوں نے بلوچستان کو ریڈ زون میں رکھا ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں کاروباری ضروریات کے لئے قرضے نہیں دیئے جا سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ملکی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں صوبے کے مسائل کو اُجاگر نہ کرنے اور مسلسل نظرانداز کرنے کی پالیسی سے بھی آگاہ کیا۔اسی شام حاجی غلام فاروق خلجی کے فارم ہاؤس پر ہمارے وفد، کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات اور قبائلی رہنماؤں کے اعزاز میں بلوچستان کا روایتی عشائیہ بھی دیا گیا۔
مجموعی طور پر یہ ایک بھرپور اور کامیاب دورہ تھا جس کے لئے میں کوئٹہ کی کاروباری لیڈرشپ کا عمر بھر ممنون و مشکور رہوں گا اور ان کی خدمت کے لئے جو کچھ بن پڑا، کروں گا۔
٭٭٭٭٭