مردم شماری اور قومی یکجہتی

مردم شماری اور قومی یکجہتی
 مردم شماری اور قومی یکجہتی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

امنصوبہ بندی اور ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ ملکی وسائل محدود ہوا کرتے ہیں اور آبادی میں ان کی مناسب تقسیم کے لئے بہت سے شماریاتی اعدادو شمار کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔۔۔PerterDruker ۔۔۔جو مینجمنٹ کی فیلڈ کا گرو سمجھا جاتا ہے اس نے کہا تھا کہ۔۔۔ "you can't manage what you can't measure ۔۔۔یعنی، جس چیز کو ناپ نہیں سکتے اس کی مینجمنٹ بھی نہیں کی جاسکتی ۔ آبادی کے درست اندازے سے ہی وسائل کی تقیسم کی جاسکتی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو ٹیکس کی وصولی کے لئے بھی لوگوں کے درست اعداد و شمار کی ضرورت ہوتی ہے،ْ قصہ مختصر مردم شماری کے بغیر ترقی کے اہداف متعین نہیں کئے جا سکتے۔پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا مُلک اور ایک عرصہ دراز سے مردم شماری کا منتظر تھا، لیکن بہت عرصے سے مردم شماری سیاست کی نذر کی جارہی تھی ۔ وقت کی اس ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس عظیم کام کا بیٹرہ اٹھایا جو کسی صورت میں ایک جدوجہد سے کم نہیں تھا۔

اس ضمن میں سب سے بڑی رکاوٹ سیکیورٹی خدشات تھے جن کی وجہ سے مردم شماری کی ٹیمیں تذبذب کا شکار تھیں۔پاک فوج کے بھرپور تعاون کی وجہ سے پاکستان بھر سے انتہائی جانفشانی سے تمام تفصیلات اکٹھی کرکے حکومت کے سامنے پیش کی گئیں۔ بے شک یہ ایک کٹھن مرحلہ تھا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس محنت شاقہ کو کچھ سیاست دانوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے متنازع بنا دیا ۔جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے ۔ان سیاست دانوں کے اعتراضات سے کچھ یو ں محسوس ہو رہا ہے جیسے چپکے سے رات کے اندھیرے میں یہ ساری کارروائی ہوگئی اور وہ بے خبر رہے، حالانکہ مردم شماری باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کروائی گئی۔ صرف یہی نہیں حکومت نے اس سلسلے میں پیش آنے والی رکاوٹوں اور شکایات سے نبرد آزما ہونے کے لئے باقاعدہ ایک کمیشن بھی قائم کیا تھا جو ہر دم مردم شماری کے معاملات پر نظر رکھے ہوئے تھا ۔


اس پر مزید تکلیف دہ بات یہ ہے کہ الزام یہ لگایا جا رہا ہے حکومت نے اپنی مرضی کے نتائج لینے کے لئے ایک غیر معیاری طریقے سے مردم شماری کر وائی جو ان کے نزدیک نا قابلِ قبول ہے ۔ ہمیں یہ امر ہر گز نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ مردم شماری19سال کے طویل عرصے کے بعد کروائی جا رہی تھی اور اس میں معمولی کوتاہی کا ہو جانا ناقابلِ فہم نہیں، البتہ یہ کہنا کہ حکومت نے باقاعدہ سازش کے ذریعے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، ایک جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں بہر حال ایک دو سیاسی جماعتوں کے سوا سب نے ہی ان نتائج کو تسلیم کیا ہے ۔ آنے والے انتخابات میں مردم شماری کی اہمیت بے پناہ ہے، کیونکہ مردم شماری سے حاصل کردہ اعدادوشمار کی روشنی میں قومی اسمبلی میں نمائندگی کے تناسب کا اعادہ کیا جاسکے گا۔این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنانس کمیشن وسائل کو صوبوں کے بیچ تقسیم کر تا ہے، اِس لئے بھی آبادی کا صوبوں کے حساب سے تعین بہت ضروری ہے ۔ اس مردم شماری کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ خواجہ سراؤں اور اقلیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔


مردم شماری سے حاصل کردہ نتائج کی روشنی میں پاکستان کی کل آبادی 20کروڑ 77لاکھ4ہزارنفوس پر مشتمل ہے اور گزشتہ انیس سال میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.4فیصد رہی ہے۔ دیہی علاقوں کا ذکر کیا جائے تو ان کی آبادی 13کروڑ 21لاکھ89ہزار، شہری آبادی 7کروڑ 55لاکھ 84ہزار اور صوبوں کے حوالے سے بات کی جائے تو پنجاب کی آبادی 11کروڑ 12ہزار 442، سندھ 4کروڑ 78لاکھ 86ہزار51، خیبرپختونحوا 3کروڑ 371،بلوچستان 1کروڑ 23لاکھ 44ہزار 408، فاٹا 50لاکھ ایک ہزار 676اسلام آباد 20لاکھ 6ہزار 572ہے۔ مُلک میں مردوں کی تعداد 10کروڑ 64 ہزار 322،جبکہ خواتین کی تعداد 10کروڑ 13لاکھ 14 ہزار 780 ہے۔ خواجہ سراؤں کی تعد اد 10 ہزار 418 ہے۔


پاکستان میں مردم شماری سائنٹیفک بنیادوں پر کروائی گئی ہے اور اس میں افراد خانہ کی تعداد کے علاوہ ان کی تعلیم ، ذریعہ روزگار وغیرہ بھی پوچھا گیا ہے، جس سے دیگر امور میں مدد اور رہنمائی ملے گی۔ حکومت پاکستان آنے والے دنوں میں کئی فلاحی سکیمیں شروع کرنے پر غور کر رہی ہے، اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے ضمن میں لوگوں کی ضروریات کے حساب سے میٹروبس اور دیگر منصوبے بھی شروع کئے جا رہے ہیں۔ان تمام منصوبوں کے لئے لوگوں کے درست اعدادو شمار کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ دراصل اس مردم شماری پر اعتراض صوبائی تعصب کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پنجاب کی آبادی خصوصاً شہری علاقوں کی آبادی کو جان بوچھ کر بڑھا چڑھا کر دکھایا گیا ہے تاکہ وسائل پر زیادہ کنٹرول ان علاقوں کا ہو، حالانکہ حقیقت ہے کہ لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات دیہی علاقوں کے محدود وسائل اور شہر ی علاقوں میں ملنے والی سہولتیں لوگوں کو شہر کی طرف کھینچنے کا سبب بنیں۔صوبائیت کا مرض بہت خطرناک ہے۔ جو صوبائی تعصب پھیلا رہے ہیں، وہ مردم شماری ہی نہیں،بلکہ ہر معاملے کو اُلجھا کر صوبائیت کا راگ الاپنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ دراصل یہ پاکستان کو کمزورکر کے اس کو توڑنے کی مکروہ سازش ہے جس کو ہمیں بحیثیت قوم شکست دے کر ناکام کرنا ہے ۔ہمیں پاکستانی بن کر پاکستان کا سوچنا ہے۔

مزید :

کالم -