ایک خوش کن علمی خبر

 ایک خوش کن علمی خبر
 ایک خوش کن علمی خبر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں 25 نئی نجی یونیورسٹیوں کا بِل جس عجلت میں پیش کیا گیا، اْس پر مختلف طرف سے تحفّظات ظاہر کئے گئے۔یوں ایک اچھے کام کو بھی تضحیک اور تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔ 24 کروڑ کی آبادی کے لیے 25 تو کیا 2500 یونیورسٹیاں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔بہت کم قارئین کو علم ہو گا کہ جاپانی شہر ٹوکیو میں 783 یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں جبکہ آبادی کے لحاظ سے دْنیا کے پانچویں بڑے ملک پاکستان میں محض218 یونیورسٹیاں ہیں۔یہ ٹیکنالوجی علم اور اطلاعات کا دَور ہے، اِس میں علم نژاد معیشت کا کردار قوموں کی بقاء کے لئے فیصلہ کن ہے۔ سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کا بجٹ اور کارکردگی،علمی اور اقتصادی دْنیا کی ایک حیران کن حقیقت ہے،جس پر کئی پی ایچ ڈی کے مقالات لکھے جاچکے ہیں۔زندہ معاشرے اپنے اہم معاملات اور ترجیحات پر مسلسل نظر رکھتے ہیں۔ افسوس ہمارے میڈیا کو سیاست، سپورٹس اور شو بزنس کے علاوہ کسی شعبے سے اتنی دلچسپی نہیں کہ عام آدمی تک مثبت اور خوش کن خبریں بھی پہنچیں۔مایوس کن  خبروں کی بھرمار میں ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے طور پر نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان کا قیام اہلِ پاکستان کے لئے 2023ء کی بہت اہم  اور معنی خیز خبر تھی، جس پر دھیان نہیں دیا گیا۔ بہت کم قارئین کو پتہ ہوگا کہ کینٹ ایریاز اور گیریژنز میں واقع وفاقی حکومت کے تعلیمی اداروں کاایک نظام سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 50 کالج، 311 سکول اور 26 خصوصی تعلیم کے اِدارے چلا رہا ہے، جہاں 207876 طلبا و طالبات کے لئے 14ہزار اہل کار، جن میں 10 ہزار اساتذہ کرام کام کر رہے ہیں۔اِن اساتذہ میں ڈیڑھ سواساتذہ پی ایچ ڈی سکالرز اور ایک ہزار سے زائد ایم فِل سکالرز بھی  شامل ہیں۔چوں کہ ایف جی ای آئی ڈائریکٹوریٹ کے تحت کام کرنے والے ڈگری کالجز اِس وقت پاکستان کی سات  مختلف یونیورسٹیوں سے الحاق شدہ ہیں۔اِن یونیورسٹیوں کی نصابی سکیمیں،طلباء کے لئے داخلوں کا طریقہئ کار، امتحانات، تعلیمی اخراجات کا فرق، یکساں تعلیم کے تصور کو تباہ کر رہا تھا۔

بہ امرِ مجبوری طالب علموں کے لئے ایک درس گاہ سے دوسرے علاقے کی درس گاہ میں داخلہ لینے کا عمل بہت پیچیدہ تھا۔ اِن حالات میں ایک ایسی سرکاری  یونیورسٹی کا قیام  لازمی تھا، جو قومی ضروریات کے مطابق اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کی درجہ بندی کرے اور مختلف علاقوں میں واقع وفاقی ڈگری کالجوں کے الحاق کے لئے ایک آسان اور مربوط پلیٹ فارم فراہم کرے۔ایف جی ای آئی ڈائریکٹوریٹ اور ماہرین ِ تعلیم کی چار سالہ اَن تھک کوششوں کے نتیجے میں وفاقی حکومت کے چارٹر کی حامل نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان کا قیام27رمضان المبارک کے بابرکت موقع پر ایک حقیقت بنا،جس کے لئے اسلام آباد میں  مرکزی کیمپس کے لئے دس ایکڑ جگہ خریدی گئی ہے،جہاں جدیدسائنسز، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، اطلاقی، سماجی علوم، انسانیاتی علوم و فنون میں متنوع تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے اکیڈیمک بلاک بنایا جا رہا ہے۔تعمیرات کی تکمیل تک یہ یونیورسٹی فیڈرل گورنمنٹ قائداعظم ڈگری کالج چک لالہ راولپنڈی،فیڈرل گورنمنٹ سرسیّد کالج راولپنڈی، فیڈرل گورنمنٹ لیاقت علی ڈگری کالج راولپنڈی،فیڈرل گورنمنٹ پوسٹ گریجوئٹ کالج فار ویمن کشمیر روڈ راولپنڈی اورفیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن عابد مجید روڈ راولپنڈی میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔ اِس یونیورسٹی کی ایک انفرادیت اسلام آباد میں معذور طلباء کے لئے جامع تعلیم کا بہت بڑا مرکز قائم کرنا بھی ہے۔یہ یونیورسٹی سرکاری شعبے میں کثیر جہتی امکانات رکھنے والی منفرد درس گاہ ہو گی، جو الحاق شدہ کالجوں کی حالت ِ زار کو بہتر بناکر اْنہیں کثیر جہتی،مضبوط، بااختیار  اور باوقار ادارہ بنائے گی۔ایف جی اِی آئی کے قیمتی قومی اثاثوں کا بہترین استعمال ممکن ہو سکے گا۔اِس یونیورسٹی کا ایک  امتیاز تحقیق،تسخیر اور تخلیق پر خصوصی توجہ ہے، جس میں برنی ٹریلنگ اور چارلس فاڈیل ایسے نام ور ماہرین تعلیم کے اکیسویں صدی کے لئے درکار مہارتوں کو خاص طور پر پیش نظر رکھا گیا ہے۔ایک ایسے ملک میں میں جہاں نجی شعبے نے تعلیم کو تجارت بنا دیا ہے۔ پبلک سیکٹر میں ایسی یونی ورسٹی کا قیام نہایت خوش کن علمی خبر ہے، جہاں کم آمدنی والے سماجی طبقات کی اولاد کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے مساوی مواقع فراہم ہوں گے۔اِس  یونی ورسٹی نے جدید ترین علوم کے فروغ اور مہارت کو اَساسی مقصد قرار دیا ہے۔

یہ یونیورسٹی کئی حوالوں سے منفرد حیثیت رکھتی ہے۔یہ یونیورسٹی حسب ِ ضرورت پاکستان کے کسی بھی علاقے میں، نیز بیرونِ ملک اپنے کیمپس قائم کر سکتی ہے،تاکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی طلبا و طالبات کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔قارئین! یہ منصوبہ پری سکول سے پی ایچ ڈی تک ایک مربوط اور مبسوط تعلیمی نظام کی فراہمی یقینی بنائے گا،جس سے غریب اور سفید پوش سماجی طبقات کے لئے ہنر منداورمفید شہری بننے کے مواقع پیدا کیے جائیں۔قومی یک جہتی،بین الصوبائی ہم آہنگی اور دورِ جدید کے علمی تقاضوں کی تکمیل ملکی سلامتی اور ترقی کے لئے لازمی ہے، جس کے لئے یہ نئی یونیورسٹی کلیدی کردار ادا کرے گی،جہاں صنفی امتیاز کو ختم کرتے ہوئے،ایف جی ای آئی کے دستیاب انفراسٹرکچر سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گااور اْسے قومی ضروریات کے مطابق بہتر بنایا جائے گا۔ بلاشبہ یہ حکومتی سرمایہ کاری کا ایک لائقِ تحسین اور دور رس منصوبہ ہے،جو تعلیمی ذرائع کی استعداد کو فعال بنانے اور پورے مْلک میں تعلیمی مواقع کی فراہمی کے قومی مقاصد کے حصول میں مدد دے گا۔یہ یونیورسٹی کلیدی شعبوں میں معیاری اعلیٰ تعلیم، ضروری تحقیقی وسائل اور ترقیاتی سہولتیں فراہم کرے گی۔یہ منصوبہ مستقل سماجی استحکام اور طویل مدّتی اقتصادی ترقی کے لئے معاون ہو گا۔یہ منصوبہ اقوام ِ متّحدہ کے ایس ڈی جیز کے نصب العین نمبر  4 اور نصب العین نمبر 9 سے بھی مربوط ہے جس میں یونیورسٹیاں انتہائی معیاری تعلیم، اختراعی اور جدید ترین تحقیق کے مواقع  فراہم کرتی ہیں۔اقوامِ متّحدہ کاایس جی ڈی کا نصب العین نمبر ”5صنفی مساوات“ اعلیٰ تعلیم اور صنفی برابری سے خصوصی مطابقت رکھتا ہے۔نصب العین نمبر 16کی رْو سے مستحکم جامعات شہری معاشرے کا ایک اہم جْزو ہیں اور نصب العین نمبر 17 کے تناظر میں، یہ یونیورسٹی عالمی اور مقامی اشتراکِ عمل  کے تصوّر کو فروغ دینے والا ایک شاندار منصوبہ ثابت ہو گی،جس سے متنوع تعلیمی اور معاشرتی فوائد حاصل ہوں گے۔انتہائی مطلوب انسانی سرمائے کی نشوونما ہو گی،جو پیشہ ورانہ اعتبار سے معتبراور مسابقتی دْنیا میں پاکستانی کی ترقی کے لئے معاون ہو گا۔علم نژاد معیشت کے دو اہم تعلیمی ستونوں یعنی تعلیم و تربیت اور  اختراعی نظام کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے گا، جس سے ترقی پذیر ملک کو خودانحصاری کی طرف لے جانا آسان ہو جائے گا 

مزید :

رائے -کالم -