گاڑی دنیا کے طول و عرض میں پھیلی تو ہر علاقے نے اپنی ضرورت کے مطابق پٹریوں کا فاصلہ منتخب کیا، کئی ملکوں میں مختلف گیج کی لائنیں ہیں

مصنف:محمدسعیدجاوید
قسط:25
پٹریوں کے گیج
شروع میں جب ریل گاڑی چلی تھی تو وہاں کی ریلوے کمپنی یا محکمے نے ایک سرسری اندازے کے تحت پہلو بہ پہلو چلتی ہوئی 2پٹریوں کے درمیان فاصلہ اپنے معیار اور ضرورت کے مطابق رکھا تھا، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ان کی یہ گاڑی صرف انہی ہی کے علاقے میں چلنا تھی،بعدازاں جب گاڑی وہاں سے نکل کر دنیا کے طول و عرض میں پھیلی تو ہر علاقے والوں نے اپنی ضرورت اور مرضی کے مطابق پٹریوں کا درمیانی فاصلہ منتخب کر لیا۔ پھرجب پٹریوں کو اپنی ملکیت سے دوسری جگہ لے جانا چاہا تو علم ہوا کہ نہ صرف دوسرے، بلکہ اپنے ہی ملک میں ریلوے کمپنیوں نے پٹریوں کے درمیانی فاصلے مختلف معیار اختیار کیے ہوئے تھے۔
اکثر اوقات جب گاڑی کو ایک علاقے کی پٹری سے گزر کر دوسرے علاقے میں جانے کی ضرورت پیش آتی تھی، تو علم ہوتا تھا کہ پٹریوں کی مختلف چوڑائی ہونے کے سبب ایسا ہونا ممکن نہ تھا۔ لہٰذا ریلوے کمپنیوں کے مالکان سَر جوڑ کر بیٹھے اور یہ طے پایا کہ جہاں کبھی بھی ممکن ہو پٹریوں کی چوڑائی کے معیار یکساں رکھے جائیں تاکہ دوسرے علاقے سے آئی ہوئی گاڑی اس پر اپنا سفر جاری رکھ سکے۔ اس زمانے میں حالات کے مطابق لائنوں کی چوڑائی کے مختلف پیمانے رکھے گئے تھے۔ آجکل بھی کئی ملکوں میں بے شمار مختلف گیج کی لائنیں موجود ہیں جن میں سے کچھ خاص خاص یہ ہیں جو مختلف ممالک نے اپنا رکھی ہیں:
نیرو گیج نمبر1۔ چوڑائی 2 فٹ
نیرو گیج نمبر2۔چوڑائی 2 فٹ 6 انچ
میٹر گیج۔(ایک میٹر) چوڑائی 3 فٹ 3 انچ
اسٹینڈرڈ گیج۔ چوڑائی 4 فٹ ساڑھے آٹھ انچ
براڈ گیج۔ چوڑائی 5فٹ6 انچ
مکس گیج۔ یعنی ایسی لائن جس پر 2کے بجائے 3پٹریاں ایک ساتھ بچھائی جاتی ہیں اور اس پر حسب ضرورت2 مختلف یعنی ایک بڑے اور ایک نسبتاً چھوٹے گیج کی گاڑیاں چل سکتی ہیں۔
اب ان پٹریوں کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں:
نیرو گیج (2فٹ اور 2 فٹ 6 انچ)
نیرو گیج کی ریل گاڑیاں عموماً چھوٹے فاصلے اورپہاڑی سلسلوں یا سیاحتی مقامات کے لیے چلتی ہیں۔ اس کا انجن اور ڈبے بھی عام گاڑیوں سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں ان پٹریوں کو اس لیے ایسا بنایا جاتا ہے کہ یہاں چلنے والی گاڑیوں، پٹریوں اور راہ میں آنے والی سرنگوں کو بنانے میں ایک تو لاگت کم آتی ہے دوسرا یہ کہ چھوٹی گاڑیوں کو کسی پہاڑی موڑ پر گھومنے یا موڑنے میں نسبتا ً کم جگہ درکار ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔