بحرین نے 500پاکستانی سیکیورٹی اہلکار واپس بھیج دیئے ، گھروں میں فاقہ کشی
لاہور(نعیم مصطفےٰ سے) بحرین سے ڈی پورٹ ہو کر آنے والے 500پاکستانی فوجیوں کے گھروں میں فاقہ کشی نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ چند ایک کے سوا کسی کو بھی روزگار نہیں مل سکا جبکہ کم و بیش 400فوجیوں کے اہل خانہ نانِ جویں کو ترس رہے ہیں۔ عسکری اور حکومتی ایوانوں نے بھی ا س حوالے سے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے اور قانون و ضابطے کے تحت بھرتی ہو کر بیرون ملک جانے کی مسرتیں لیکر جانے والے بغیر کسی وجہ کے منہ لٹکائے واپس آ گئے اور اب پیٹ کا ایندھن بھرنے کے لالے پڑے ہوئے ہیںتاہم فوجی فاﺅنڈیشن پاکستان نے سیکیورٹی اہلکاروں کوبحرین سے نکالے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ضابطے کی خلاف ورزی پر واپس بھیجے گئے ہیں ۔ بحرین سے زبردستی وطن واپس بھجوائے گئے پاکستانی فوجیوں مرزا سہیل ، اویس آصف، عثمان یونس، عمر ملک، ظفر اقبال، وقاص جنجوعہ، فیصل ستار، بلال احمد اور دیگر جوانوں نے ”پاکستان“ کو بتایا کہ ہمیں فوجی فاﺅنڈیشن اسلام آباد نے باقاعدہ اخبار میں ”فوجی جوانوں کی بھرتی“ کا اشتہار دیکر ملازمت دی۔ ہمیں بتایا گیا کہ آپ کو بحرین آرمی میں بھجوانا ہے جہاں آپ گارڈ، کانسٹیبل اور جوان کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔ ہمیں 19 ستمبر 2011ءکوبھرتی کیا گیا۔ سب سے زیادہ بھرتی ٹوبہ ٹیک سنگھ سنٹر پر کی گئی جہاں کرنل جاوید نے جوانوں کو ایک ہفتہ تک انٹرویو /ٹیسٹ کے مراحل سے گزارنے کے بعد اوکے کیا۔ یہاں پر ٹوبہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، چیچہ وطنی، فیصل آباد، میاں چنوں، سرگودھا اور گرد و نواح کے جوانوں کو بھرتی کیا گیا جبکہ اسلام آباد سینٹر پر بھی کئی جوان بھرتی ہوئے۔ ان سارے جوانوں نے فوجی فاﺅنڈیشن ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں رپورٹ کیا جہاں طویل بریفننگ ہوئی اور بتایا گیا کہ ہر جوان کو 172دینار ماہانہ تنخواہ ملے گی ۔ بھرتی ہونے والے جوانوں کو خصوصی پروٹوکول کے ساتھ بحرین بھجوایا گیا۔ جہاں پولیس ، رینجرز اور آرمی تینوں فورسز کی ٹریننگ دی گئی۔ ہمیں معاہدہ سے زیادہ 205دینار ماہانہ (یعنی 55ہزار روپے پاکستانی) تنخواہ ادا کی جاتی رہی۔ ان جوانوں کا کہنا ہے کہ بحرین آرمی اور حکومت نے ہمارا خاص خیال رکھا اور ہمیں بڑی عزت و احترام دیا۔ پانچ پانچ وردیاں دی گئیں اور ہمیں بحرین سپیشل فورس کا نام دیکر مکمل فوجی پروٹوکول فراہم ہوتا رہا۔ ان جوانوں نے ”پاکستان“ کو بتایا کہ ہمیں وہاں جا کر معلوم ہوا کہ بحرین میں چھ سے سات ہزار پاکستانی فوجی جوان ہیں جو پولیس، آرمی اور بحرین کی رینجرز میں کام کرتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر ایسے ہیں جنہیں دس سال سے زائد عرصہ ملازمت کرتے ہو گیا ہے۔ جوانوں کے مطابق ہمیں اچانک افواج بحرین کے سربراہ شیخ دیج بن سلمان کا پیغام دیا گیا کہ آپ کا پورا گروپ کل واپس پاکستان جا رہا ہے آپ کی خدمات پاکستان کو واپس کر دی گئی ہیں آپ لوگ ڈی پورٹ ہو رہے ہو۔ ہمیں بقایا ساری تنخواہیں ادا کر دی گئیں پھر 500جوان اگلے ہی روز خصوصی جہاز سے واپس پاکستان آ گئے ہمارے اہل خانہ بھی اس بے روزگاری پر سخت پریشان ہوئے اور زیر کفالت گھر والوں کو دو وقت کی روٹی کی فکر ستانے لگی ۔ ان جوانوں کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو درخواست دی جبکہ فوجی فاﺅنڈیشن اسلام آباد کے کئی چکر کاٹے لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ انہوں نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے خدا کے نام پر اپیل کی ہے کہ ہمیں فاقہ کشی سے بچایا جائے۔
دوسری طرف نمائندہ خصوصی سے گفتگومیںفوجی فاﺅنڈیشن پاکستان کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ بحرین سے پاکستانی فوجی نکالے جانے کی خبر درست نہیں ہے بلکہ ان فوجیوں نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحرین میں دو تین روز تک ہڑتال و احتجاج کیا۔ اس دوران ان پاکستانی فوجیوں نے جو مطالبات پیش کئے وہ بھی ناجائز اور ناقابل قبول ہے۔ پھر خود ہی ملازمت چھوڑنے کا کہہ دیا جس پر بحرین آرمی نے ان پاکستانی فوجیوں کو واپس بھجوا دیا۔ روزنامہ پاکستان کی طرف سے رابطہ کرنے پر فوجی فاﺅنڈیشن افسر کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں نے ڈسپلن توڑا اور خود نوکری چھوڑی ہے کسی نے زبردستی ڈی پورٹ نہیں کیا۔ ان کے واجبات ادا کردئیے گئے ہیں اب گھروں میں مزے کریں۔