کیا بالغ لڑکی والدین کی مرضی کے خلاف خود سے شادی کرسکتی ہے؟ دبئی کی عدالت میں تاریخی مقدمے کا فیصلہ ہوگیا

کیا بالغ لڑکی والدین کی مرضی کے خلاف خود سے شادی کرسکتی ہے؟ دبئی کی عدالت میں ...
کیا بالغ لڑکی والدین کی مرضی کے خلاف خود سے شادی کرسکتی ہے؟ دبئی کی عدالت میں تاریخی مقدمے کا فیصلہ ہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ابوظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک) پسند کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے باپ کو عدالت لیجانے والی اماراتی لڑکی کے تاریخی مقدمے کا فیصلہ بالآخر آگیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا میں بھی مرکز توجہ بننے والے اس مقدمے میں لڑکی نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کا باپ اسے پسند کے مطابق شادی کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا، اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کے والد کی حیثیت بطور ولی ختم کردی جائے تاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق شادی کرسکے۔

لڑکی ایک سرکاری محکمے میں ملازم ہے اور اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص سے شادی کرنا چاہتی تھی، جبکہ والد کا موقف تھا کہ اس نوجوان کا سماجی مرتبہ ان کے خاندان کے شایان شان نہ تھا، لہٰذا وہ شادی کی اجازت دینے سے انکاری تھا۔
لڑکی نے والد کو قائل کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد شرعی عدالت کا رخ کرلیا۔ عدالت نے لڑکی کی درخواست کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے والد کو ولی کی حیثیت سے معزول کرکے شرعی عدالت کے ایک جج کو ولی مقرر کردیا۔ لڑکی کے والد نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ کا رخ کرلیا، جہاں اس کے حق میں فیصلہ آگیا، لیکن اس فیصلے کے خلاف لڑکی نے کسیشن عدالت کا رخ کرلیا، جہاں ایک دفعہ پھر فیصلہ لڑکی کے حق میں ہوگیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ شرعی اصولوں کے مطابق والد کو مناسب وجہ کے بغیر اپنی بیٹی کی پسند کی شادی پر اعتراض کا حق حاصل نہیں۔ عدالت کی طرف سے ایک جج کو لڑکی کا ولی مقرر کرنے کے بعد یہ شادی بخیروعافیت سرانجام پاگئی۔ واضح رہے کہ کسیشن کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے، یعنی لڑکی کے والد کی طرف سے اب مزید اپیل کی گنجائش باقی نہیں۔

مزید :

جرم و انصاف -