وہ آدمی جو ٹائی ٹینک حادثے میں بچ گیا لیکن جاپانی عوام کے غصے سے نہ بچ سکا

وہ آدمی جو ٹائی ٹینک حادثے میں بچ گیا لیکن جاپانی عوام کے غصے سے نہ بچ سکا
وہ آدمی جو ٹائی ٹینک حادثے میں بچ گیا لیکن جاپانی عوام کے غصے سے نہ بچ سکا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ٹوکیو(نیوز ڈیسک)زندہ قومو ںمیں معصوم انسانوں پر ظلم کو بزدلی اور انسانیت کے لیے جان قربان کرنے کو بہادری کہا جاتاہے ۔جاپانی قوم میں بھی زمانہ قدیم سے ہی یہ نظر یہ پایا جاتاہے کہ بہادر وہی ہے جو دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کرے اور یہی وجہ ہے کہ ایک صدی قبل مشہور زمانہ ٹائٹینک جہازکے حادثہ میں ڈوبتے لو گوں کو چھوڑ کر اپنی جان بچانے والے جاپانی شخص کو اس کی قوم نے آج تک معاف نہیں کیا۔
ماسابومی ہوسونو ایک سرکاری افسر تھے اورانہیں روسی ریلوے کے مطالعے لیے بھیجا گیا تھا ۔وطن واپس آنے کے لیے وہ پہلے لندن اورپھر ساﺅ تھیمپٹن پہنچے جہاں 10اپریل 1912کو وہ ٹائٹینک میں سوار ہوئے ۔ جب 14اور15اپریل کی درمیانی شب ٹائٹینک ڈوبنا شروع ہوا تو عملے نے چھوٹی کشتیوں میں سب سے پہلے خواتین اوربچوں کو نکلالنا شروع کیا ۔اپنے ہلکے پھلکے جسم اورتاریکی کا فائدہ اٹھا کر ماسابومی بھی ایک کشتی میں سوار ہو گیااوریوں جب سینکڑوں لوگ ڈوب رہے تھے تو وہ جان بچاکر بھاگ رہا تھا ۔
اس کے جاپان پہنچنے پر کئی اخباروں نے اس کے انٹرویو کئے اور جب جاپانی قوم کو معلوم ہوا کہ اس نے خواتین اور بچوں والی کشتی میں چھپ کر اپنی جان بچالی جبکہ دیگر لوگ ڈوب رہے تھے تو اس پر شدید تنقید کی گئی۔رفتہ رفتہ تنقید نفرت میں بدلنے لگی اوروہ جاپانی قوم میں بزدلی کی مثال بن گیا ۔جاپانی آج بھی کہتے ہیں کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ کمزور وں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان دیتے ہیں اوراس بات پر شرمندہ ہیںکہ ماسابومی نے اس عظیم جاپانی روایت کا خیال نہیں رکھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -