مودی سرکار کی اسلام دشمنی، لاپتہ بیٹے کی تلاش کے لئے احتجاج کرنے والی ماں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک

مودی سرکار کی اسلام دشمنی، لاپتہ بیٹے کی تلاش کے لئے احتجاج کرنے والی ماں کے ...
مودی سرکار کی اسلام دشمنی، لاپتہ بیٹے کی تلاش کے لئے احتجاج کرنے والی ماں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت میں مسلمانوں پر حملے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کوئی نئی بات نہیں ہے، کبھی گاﺅ رکھشک کے نام پر اور کبھی کسی بہانے سے مسلمانوں کو تختہ مشق بنا یا جاتا ہے۔ گذشتہ سال جوال لال نہرو یونیورسٹی میں آر ایس ایس کے خلاف طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار اور سیکرٹری شہلا رشید نے ایک مہم شروع کی جس کے دوران طلبہ رہنماﺅں کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کی ، شہلا رشید پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا جبکہ اس کے علاوہ بھی انہیں دیگر الزامات کا سامنا کرنا پڑا، اس کے علاوہ 15اکتوبر2016ءکو اسی یونیورسٹی کے ایک طالب علم نجیب احمد کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود اس کی کوئی خبر نہیں ملی، نجیب احمد کی والدہ نے گذشتہ روز بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں دھرنا دیا ، یہ دھرنا مودی سرکار کو برداشت نہیں ہوا ، جس کے جواب میں اس خاتون کے ساتھ ایسا شرمناک سلوک کیا گیا کہ انسانیت بھی شرما جائے۔

پپیتا کھانے اور لگانے والی خواتین کو اس پھل سے وہ فائدہ بھی مل سکتا ہے جو انکی نسوانیت کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے
جوال لال نہرو یونیورسٹی نئی دہلی میں ایم ایس سی بائیو ٹیکنالوجی کے طالب علم نجیب احمدکا انتہا پسند بھارتی طلبہ تنظیم ”اکھیل بھارتیہ ودھیارتی پریشد“ کے غنڈوں سے جھگڑا ہوا ، جھگڑے کی اگلی ہی صبح اسے یونیورسٹی سے اغوا کر لیا گیا ، اس اغوا کے بعد طلبہ وطالبات نے بھرپو راحتجاج کیا مگر مودی سرکار اسے تلاش کرنے میں سنجید ہ نہیں رہی،

نجیب احمد کے اغوا کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد پورے ملک کی جامعات میں طلبہ وطالبات نے احتجاجی مظاہرے کئے اور کلاسز کا بائیکاٹ کیا۔نجیب احمد کی والدہ نے جے این یو کے طلبہ وطالبات کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نجیب کا کیس سی بی آئی کو دیا تھا مگر سی بی آئی بھی نکمے لوگوں پر مشتمل ہے ، وہ لوگ بھی میرے بیٹے کی رہائی کے لئے کچھ نہیں کر رہے۔

نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے بعد ازاں بڑے پیمانے پر مظاہرے کی قیادت کی، اس احتجاجی مظاہرے کو قومی اور بین الاقوامی میڈیا نے بھرپور انداز میں کوور کیا، اس دوران سوشل میڈیا پر ” نجیب کہاں ہے؟ “ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مہم بھی چلائی گئی، بھارتی سرکاری کو یہ احتجاجی مظاہر ہ ہضم نہیں ہوا اور دہلی کورٹ کے باہر سے فاطمہ نفیس کو بھارتی پولیس اہلکارگھسیٹے ہوئے لے گئے،

فاطمہ نفیس کی چیخیں پوری دنیا نے سنیں جبکہ مودی سرکار کو بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، سوشل میڈیا ، الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا پر نجیب احمد کی والدہ فاطمہ نفیس کی تصاویر شائع کی گئیں۔ جنہیں دیکھ کر پتھر دل انسانوں کی بھی آنکھیں بھر آتی ہیں۔