سپریم کورٹ:چائلڈ پروٹیکشن لاسے 35اضلاع کے پولیس افسرلاعلم،سرکار جھوٹ بول رہی ہے،عدالتی کمیٹی کے وکیل رکن کا بیان

سپریم کورٹ:چائلڈ پروٹیکشن لاسے 35اضلاع کے پولیس افسرلاعلم،سرکار جھوٹ بول رہی ...
سپریم کورٹ:چائلڈ پروٹیکشن لاسے 35اضلاع کے پولیس افسرلاعلم،سرکار جھوٹ بول رہی ہے،عدالتی کمیٹی کے وکیل رکن کا بیان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی)بچوں کے اغواکے از خود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی جب سپریم کورٹ بارکی سابق صدر عاصمہ جہانگیر اور سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی میں سپریم کورٹ بار کے نمائندے پرویز عنایت ملک نے سرکاری رپورٹ سے اختلاف کیا،پرویز عنایت ملک نے عدالت کو بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن کا قانون کتابی صورت میں موجود ہی نہیں ہے،یہ قانون 2004میں بتایا گیا تھا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پاس جو کتاب ہے اس پر 2007لکھا ہوا ہے،بچوں کی حفاظت سے متعلق تمام قوانین کو کتابی شکل میں حکومتی سطح پر شائع کیا جانا چاہیے اور اس کے اردو تراجم ہر پولیس افسر کے پاس موجود ہوناضروری ہیں،انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی کمیٹی کے 4اجلاسوں میں انہوں نے شرکت کی،ایک اجلاس میں پنجاب کے36اضلاع کے پولیس افسر موجود تھے لیکن ایک کے سوا کسی کو بھی بچوں کی حفاظت کے قوانین کے بارے میں علم نہیں تھا جس پر فاضل بنچ نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ پرویز عنایت ملک کی اس تجویز پرعمل درآمد کیا جائے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ بچوں کے اغوامیں گروہ ملوث ہیں،پرویز عنایت ملوث ہیں،پرویز عنایت ملک نے عاصمہ جہانگیر کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کمیٹی نے خود یہ اعتراف کیا ہے کہ راولا کوٹ کے سینئر سول جج کے 2سال قبل اغواۂونے والے بچے کی بازیابی کے لئے فوج سے مدد لی گئی ہے اور اسے ایک گروہ نے اغواکیا ہے جس میں ایک پنجابی خاتون بھی شامل ہے اور یہ گروہ 30بچوں کے اغوامیں ملوث ہے،پرویز عنایت ملک نے مزید کہا کہ چوراہوں پر ٹریفک پولیس کی موجودگی بچے بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں،لگتا ہے پولیس کے مختلف شعبوں کا آپس میں موثر رابطہ نہیں ہے۔اس پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ سپریم کورٹ بار الگ سے بھی حقائق اکٹھے کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔فاضل بنچ نے کیس کی مزید سماعت 16ستمبر پر ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ بچوں کے اغواسے متعلق تمام پہلوﺅں کو مدنظر رکھ کر کارروائی جاری رکھی جائے،عدالت اس معاملے میں مثبت نتائج چاہتی ہے،اس سے قبل پاکستان بار کونسل کے رکن ممتاز مصطفیٰ نے عدالت کو بتایا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ بچوں کے اغوائکے ہر واقعہ کا مقدمہ درج ہورہا ہے،انہوں نے ملتان کے 10واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مقدمات ابھی تک درج نہیں ہوئے،پاکستان بار کونسل کے ایک اوررکن محمد احسن بھون نے بھی حافظ آباد کے کچھ واقعات کا ذکر کیا جن کی ایف آئی آرز تاحال درج نہیں ہوئی ہیں جس پرعدالت نے تمام شکایات پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت جاری کردی۔یاد رہے کہ روزنامہ پاکستان سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والے سرکاری رپورٹ کی تفصیلات پہلے ہی 19اگست کو شائع کرچکا ہے۔

مزید :

لاہور -