پہلے فیس بک والے جواب نہیں دیتے تھے اب نمائندے بھیج رہے ہیں ،فیس بک نے62پیجز بند،42ویب سائٹس بلاک کردیں ،ایمان اور ناموس رسالت سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں :چودھری نثار

پہلے فیس بک والے جواب نہیں دیتے تھے اب نمائندے بھیج رہے ہیں ،فیس بک نے62پیجز ...
پہلے فیس بک والے جواب نہیں دیتے تھے اب نمائندے بھیج رہے ہیں ،فیس بک نے62پیجز بند،42ویب سائٹس بلاک کردیں ،ایمان اور ناموس رسالت سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں :چودھری نثار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرداخلہ چودھری نثار نے کہاہے کہ پہلے فیس بک والے جواب نہیں دیتے تھے اب نمائندے بھیج رہے ہیں فیس بک انتظامیہ نے 62پیجزکو بنداور42ویب سائٹس کو بلاک کردیا ہے ،ہمیں اپنے ایمان اور ناموس رسالت سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فیس بک پر توہین آمیز مواد سے متعلق ایکشن لینا اس سے قبل میری ذمہ داری نہیں تھی لیکن جب سے حکومت اور عدالت نے مجھ پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے تب سے اس پر کام کررہا ہوں کیونکہ بحیثیت مسلمان ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک ناموس رسالت کا احساس نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے ڈاکٹرملیحہ لودھی سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آپ فیس بک انتظامیہ سے بات کریں کہ ہمیں یہ چیز قابل برداشت نہیں۔توہین آمیز مواد صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔پہلی بارعوام اور اداروں کی حمایت سے فیس بک انتظامیہ نے پہلی بار مثبت جواب دیا۔پہلے فیس بک انتظامیہ جواب ہی نہیں دیتے تھے ۔انہوں نے خود مجھے حکومتی طور پر جواب دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم آپ کے تحفظات پر کارروائی کریں گے۔ فیس بک والوں نے مجھے خط کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ ہم نے 62صفحات کو بند اورچند دنوں میں42ویب سائٹس کو بلاک بھی کیا ہے ۔

ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کی کمی، روپے کے مقابلے میں 106 روپے 90 پیسے کا ہوگیا

وزیرداخلہ نے کہا کہ توہین آمیز موادکا مسئلہ ہمارے ایمان کا ہے اور ہمیں ہمارے ایمان اور ناموس رسالت سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں ہے ، ہم اس پر مکمل کارروائی کریں گے اور اس مسئلے کو عالم اسلام میں لے کر جائیں گے ۔ میں ہائیکوٹ ،وزیراعظم پاکستان اور میڈیا مشکور ہوں جنہوں نے اس حوالے سے ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے ۔ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وکلا اور ججز ہمارے لئے قابل احترام ہیں اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آجاتا ہے تو مل بیٹھ کر اس کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔

مزید :

قومی -