شہریار خان کا پی سی بی سے اگلے سال علیحدگی، سیریز نہ کھیلنے پر بھارت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان، پی ایس ایل 2 کا آڈٹ شروع کرانے کا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے اگست 2018 میں کرکٹ بورڈ سے مکمل ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا، انہوں نے معاہدے کے تحت کرکٹ سیریز نہ کھیلنے پر بھارت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی اعلان کردیا۔ کہتے ہیں کہ رواں سال جون میں بگ تھری کا فیصلہ ہو جائے گا، پی ایس ایل سیزن 2 کا آڈٹ شروع کرانے لگے ہیں تاکہ نفع و نقصان کا پتہ چل سکے۔
پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاہدے کے تحت پاک بھارت سیریز کا کوئی امکان نہیں ہے۔ 2014 میں ہونے والے معاہدے کے تحت ہم نے 8 سال میں 6 سیریز کھیلنی تھیں جن میں سے 2 سیریز کا وقت گزر چکا ہے جبکہ تیسری سیریز بھی نہیں ہوگی اس لیے ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ قانونی کیس بنا کر بھارت کے خلاف آگے بڑھیں۔ سیریز نہ کھیلنے کا معاملہ آئی سی سی کی ڈسپیوٹ ریزولیوشن کمیٹی میں لے جائیں گے اور اگر وہاں سے مطمئن نہ ہوئے تو عدالت میں جائیں گے جس کیلئے ہم نے اپنا کیس تیار کیا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2018 میں مکمل طور پر کرکٹ بورڈ سے علیحدہ ہو جاﺅں گا اور اس کے بعد کرکٹ بورڈ میں کسی بھی عہدے پر واپس نہیں آﺅں گا۔ یہ تمام چیزیں وزیر اعظم کو لکھ کر دے دی ہیں اور کہا ہے کہ جب بھی وہ مناسب سمجھیں میرا استعفیٰ قبول کرلیں۔
بگ تھری کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ بگ تھری پر تمام ممالک نے اپنی اپنی تجاویز دے دی ہیں ، آئی سی سی کی اپریل اور جون میں ہونے والی میٹنگز میں بگ تھری کا فیصلہ ہو جائے گا، بورڈ نے مجھے مینڈیٹ دیا ہے کہ بگ تھری ختم کرانے کیلئے کام کروں۔ بھارت اور سری لنکا کے علاوہ بگ تھری ارکان انگلینڈ اور آسٹریلیا سمیت تمام ممالک بگ تھری کے خاتمے پر رضا مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی کی درخواست پر پی ایس ایل ٹو کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ ہمیں کتنا فائدہ یا نقصان ہوا ہے۔ پی ایس ایل تھری ایک سے زیادہ شہروں میں کھیلی جائے گی جس کی تیاریاں ابھی سے شروع ہو گئی ہیں۔ پی ایس ایل کا سیزن تھری کن کن شہروں میں کھیلا جائے گا اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
شہریار خان نے کہا کہ دنیا بھر سے 8 سیکیورٹی آفیشلز پی ایس ایل کا فائنل دیکھنے آئے تھے اور سب ہی سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن واپس گئے ہیں۔ رواں سال ورلڈ الیون پاکستان آ کر چار میچز کھیلے گی ، جس سے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں فائدہ ہوگا۔
سپاٹ فکسنگ کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ محمد عرفان نے بکیوں کی جانب سے رابطوںکااقرار کرلیا ہے جبکہ باقی کھلاڑیوں نے سپاٹ فکسنگ سے انکار کیا ہے جس کی وجہ سے ان کا کیس ٹربیونل میں ہے۔ سلمان بٹ اور محمد آصف نے بھی یہی کہا تھا کہ ہم نے کچھ نہیں کیا لیکن عدالت میں جب جرم ثابت ہوا تو انہوں نے اعتراف کرلیا۔جب ایک شخص کے دل میں لالچ ہو تو اسے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ ہم نے تو پی ایس ایل کے افتتاحی میچ سے کچھ گھنٹے پہلے بھی اینٹی کرپشن لیکچر دیا تھا لیکن یہ سب کچھ پھر بھی ہوگیا ۔