ملک کی سیاست "اینڈ گیم" کی طرف بڑھ رہی ہے،کون کون ڈیل کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔۔؟ فواد چودھری کھل کر بول پڑے

ملک کی سیاست "اینڈ گیم" کی طرف بڑھ رہی ہے،کون کون ڈیل کرنے کی پوزیشن میں ...
 ملک کی سیاست
سورس: فائل فوٹو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کی سیاست "اینڈ گیم" کی طرف بڑھ رہی ہے،کون  کون  ڈیل کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔۔؟ سابق رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری کھل کر بول پڑے ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ رؤف حسن جیسے لوگوں کو پی ٹی آئی کی قیادت نہیں کہا جاسکتا،9مئی کوئی ایسا بڑا معاملہ نہیں ہے بات ہونی ہوتو ہوجاتی ہے۔بانی اور اسٹیبلشمنٹ دونوں ڈیل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ملک کی سیاست اینڈ گیم کی طرف بڑھ رہی ہے۔

 فواد چوہدری کا کہنا تھا  کہ رؤف حسن جیسے لوگوں کو پی ٹی آئی کی قیادت نہیں کہا جاسکتا۔جب پی ٹی آئی کو سختیوں کا سامنا تھا تب حامد خان کہاں تھے؟حامد آسٹریلیا میں اپنے فارم ہاؤس میں تھے۔ہم جنرل باجوہ کے فارم ہاؤس پر تو بڑی تنقید کرتے ہیں۔ان سارے لوگوں پر ایک پرچہ نہیں ہوا۔دوسری طرف ہم لوگ جواسٹیبلشمنٹ کے پروردہ ہیں ؟ ہمیں تو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمیں چھ چھ سات سات مہینے جیلوں میں رکھا گیا۔ہمارے گھروں کو توڑا گیاہمارے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا۔ جن کے ساتھ یہ ہوا وہ اسٹیبلشمنٹ کے پروردہ ہیں ۔ جو یہاں پر بیٹھے ہوئے ہیں جو15,15 لاکھ روپے تنخواہیں لے رہے ہیں ان کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ آزاد سیاست کررہے ہیں۔سیاست تبدیل ہوگئی ہے ملک کی سیاست اینڈ گیم کی طرف بڑھ رہی ہے۔موجودہ قیادت کے پاس  بانی کو باہر نکلوانے کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔موجودہ قیادت کے لوگ تو سیاست کو سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ان لوگوں کی حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کئی ماہ مزید جیل میں رہیں گے۔جس روز مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اسی روز احتجاج کی کال کیوں نہیں دی۔ہمیں تو بانی سے ملاقات سے روکا جاتا ہے۔ بانی سے ملاقات کے لئے ایک دیوار حکومت نے کھڑی کی ہے، دوسری موجودہ قیادت نے کھڑی کی ہے۔شیخ وقاص اکرم کی باتیں تو نہیں مانی جاسکتیں۔گر مراد سعید یا حماد اظہر کوئی بات کریں تو مانی جاسکتی ہے۔ہم نے قربانیاں دی ہیں۔یہ بات بالکل صحیح ہے کہ ووٹ عمران خان کا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ بالکل میں پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے بے چین ہوں۔ میں اس لیے بے چین ہوں کیوں کہ مجھے نظر آرہا ہے کہ یہ لوگ جہاز کو ڈبو رہے ہیں۔ہم نے بہیمانہ تشدد سہا ہے ہم نے قربانیاں دی ہیں ۔ میری بانی پی ٹی آئی سے جیل میں الیکشن کمیشن کے کیس میں دو تین بار ملاقاتیں ہوئی ہیں۔انتظار پنجوتھہ نے مجھے پیغام دیا تھا کہ بانی آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔اگر پارٹی کو خدا حافظ کہتا توآج وفاقی وزیراور ایم این اے ہوتا۔یہ پرابلم میرا نہیں ہے یہ چوہدری پرویز الٰہی سے بھی اتنے خائف ہیں۔ یہ شاہ محمود قریشی کو بھی باہر نہیں دیکھنا چاہتے ۔ ان کا دل ہے کوئی آدمی جس کا سٹریچر ہے وہ سامنے نہ آئے۔ یہ چاہتے ہیں کرائے پر جو لیڈر شپ چل رہی ہے وہ چلتی رہے۔فیصلے تو بانی ہی کرتے ہیں مگر بانی کے پاس درست معلومات تو ہونی چاہئیں۔بانی کو درست معلومات ہی فراہم نہیں کی جاتیں۔اسد قیصر جیسے قد کا آدمی جاکر عمران خان سے نہیں مل سکتا۔ایک دن محمود اچکزئی کو اختیار دیتے ہیں بات چیت کریں دوسرے دن آپ اس کے نیچے سے قالین کھینچ لیتے ہیں۔گرینڈ اپوزیشن اتحاد بنانے کی ضرورت ہے جسے پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت لیڈ کرے۔ان لوگوں سے کون بات کرے گا۔پرویز الٰہی ، شاہ محمود قریشی اور اسد قیصر جیسے لوگ پارٹی کو کھڑا کرسکتے ہیں۔