سائفر کہانی سے مقدمات کے پہاڑ تک
ملک میں ” لیکس “ کا موسم ہے ۔۔۔کسی کی آڈیو لیک ہو رہی ہے تو کسی کی ویڈیو۔۔۔کوئی ہیکر کے گن گا رہا ہے توکوئی ہیکر کو روکنے کے جتن کر رہا ہے۔۔۔ جو کچھ بھی ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے۔۔۔ اور بہت کچھ سامنے آنیوالا ہے۔۔۔ بس دیکھتے جائیں۔۔۔ تبصرے کرتے جائیں۔۔۔کس کی حمایت کرنی ہے اور کس کی مخالفت ،فیصلے بھی کرتے جائیں۔۔۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی” سائفر لیکس 2“ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ ابھی ایک دن نہیں گزرا تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس سے سائفر کی کاپی ”غائب“ ہونے کی خبریں آ گئیں۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سفارتی سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آڈیو لیکس کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے، اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق کابینہ اجلاس میں حکومت نے عمران خان، اعظم خان و دیگر سابق وزراءکےخلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا، حکومتی وزرا ءاور اتحادی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل خصوصی کمیٹی کارروائی کا تعین کرے گی۔وفاقی کابینہ نے سائفر چوری کو آئینی حلف، قوانین، اور ”آفیشل سیکرٹ ایکٹ“ کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
2روز قبل بھی وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اہم فیصلے کیے گئے تھے، اس اجلاس کا بھی اعلامیہ جاری کیا گیا تھا ،اجلاس میں وفاقی وزرا ءکے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی۔حساس اداروں کے سربراہوں نے اجلاس کو وزیراعظم ہاﺅس سمیت اہم مقامات کی سیکیورٹی، سائبر اسپیس اور متعلقہ پہلوﺅں پر تفصیلی بریفنگ دی۔اعلامیے کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش آڈیوز کے معاملے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔اجلاس میں وزیراعظم ہاﺅس کی سیکیورٹی سے متعلق بعض پہلوؤں کی نشاندہی کی گئی اور ان کے تدارک کےلئے فول پروف انتظامات کے بارے میں بتایا گیا ،اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم ہاﺅس سمیت دیگر اہم مقامات، عمارات اور وزارتوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کےلئے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی کسی صورتحال سے بچا جا سکے۔ اجلاس نے مشاورت کے بعد سائبر سیکیورٹی سے متعلق”لیگل فریم ورک“ کی تیاری کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں وزارت قانون و انصاف کو اس کی تیاری کی ہدایت کی۔اجلاس نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری بھی دی تھی جس کا سربراہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کوبنایا گیا ہے۔
اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کےخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔خواجہ آصف کہتے ہیں کہ آڈیو لیکس میں عمران خان نے اپنی زبان سے جعل سازی اور فراڈ کو مانا۔ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کسی نے ملکی سالمیت کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا ۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ایک صوبائی وزیرنے پی ٹی آئی چیئرمین پر غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
سائفر کی گمشدگی پرپی ٹی آئی والوں کا کہنا ہے کہ ”(ن) لیگ والوں کا سائفر کھو گیا، ان کو انگریزی پڑھنی نہیں آتی ، یہ وہی سائفر ہے جو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے سابق سپیکر اسد قیصر کو بھیجا تھا۔سپیکر نے یہ سائفر چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوایا تھا، حکومت کو اپنا کھویا ہوا سائفر چیف جسٹس سے ملے گا۔“
سائفر لیکس کی دوسری قسط منظر عام پر آنے کے بعد تبصروں کی بھرمار ہے بعض مبصرین کہہ رہے ہیں کہ”عمران خان ”امریکی نیو کونس “ سے منسلک ہیں۔ حقائق سامنے آئیں گے تو قوم جانے گی کہ سی پیک کے ایم او یو کرانے اور سارے انڈے چینی باسکٹ میں ڈالنے کی وجہ سے آصف زرداری اور نواز شریف کو سزا ملی۔ عمران خان کو حکومت سے نکالے جانے کے بعد بھی زلمے خلیل زاد جو امریکی نیو کونس کا حصہ ہیں وہ آکر ان سے خفیہ ملاقاتیں بھی کرتے ہیں اور وہ آرمی چیف کو ان سے (عمران خان سے )ملاقات کرنے کیلئے سفارشیں بھی کرتے ہیں، ایک طرف یہ چیز تھی دوسری طرف عمران خان کو پتہ تھا کہ ان کے پاس نہ تو کوئی کارکردگی ہے جس کی بنیاد پر وہ پاکستانی عوام کے پاس جائیں ، نہ کوئی ٹھوس بیانیہ ،اس لیے انہوں نے عوام میں مقبول اینٹی امریکن سوچ کو اپنایا “۔
ان تبصروں سے ہٹ کر بعض سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ” سائفر کی دوسری قسط میں ابھی بہت سی چیزیں شامل ہیں جس میں عمران خان کی لیگل ایکسپرٹس اور فارن آفس کے اہلکاروں کے ساتھ مشاورت شامل ہے ، ہو سکتاہے کہ وہ سامنے آئے اور ہو سکتا ہے کہ سامنے نہ آئے۔ ہو سکتاہے کہ تیسری قسط میں آ جائیں، اگر اس کی انکوائری ہوتی ہے ، تو اس میں ہو سکتاہے ، سائفر کا مواد عوام کے سامنے نہ آئے لیکن یہ ضرورپتا چل جائے گا کہ اس صورتحال میں کس نے عمران خان کو سمجھانے کی کوشش کی ،کس نے سچ بولا۔“
یہ تھی سائفر ون اور سائفر ٹو کی کہانی ۔۔۔۔کہانی نئی ہے یا پرانی ۔۔۔؟ کردار بدلیں گے یا پرانے والے آزمائے جائیں گے ۔۔۔۔نئی کہانی کس کے حق میں ہو گی اور کس کے مخالف ۔۔۔؟ اس کا بہتر اندازہ آپ حالات اور حقائق کے بغور جائزہ کے بعد بخوبی لگا سکتے ہیں ۔۔۔سائفر کہانی پہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی تینوں سائیڈ کے اب تک کے مؤقف سامنے آ چکے ، اس کہانی میں ابھی بہت سے ” ٹرن“ آئیں گے۔۔۔ہو سکتا ہے ” یوٹرن“ بھی آئیں ۔۔۔۔۔سڑک اور سکرپٹ بالکل صاف ہے ۔۔۔” کھلاڑی“ تو کھیل کھیلیں گے اور اپنے انداز میں کھیلیں گے۔۔ اور”ڈیل “ کرنیوالے اپنے پرانے حربے آزمائیں گے ؟بس کھیل دیکھتے جائیں ۔۔۔۔۔ویسے کھیل تو کافی دیر سے جاری ہے بس ڈراپ سین نزدیک ہے۔۔۔جوں جوں اسمبلیوں کی مدت پوری ہو رہی ہے گتھیاں سلجھتی جا رہی ہیں ، جس تیزی سے اور جس طرح مقدمات کی واپسی ہو رہی ہے اس سے واضح ہو رہا ہے کہ میدان سجانے کی تیاریاں جاری ہیں جس میں تمام کھلاڑیوں کو اترنے اور کھیلنے کا موقع دیا جا ئے گا تا کہ کسی کو کوئی شکوہ شکایت نہ رہے ، ہر کوئی اپنا زور لگا لے اور ایک دوسرے کیخلاف کھل کر ”پرفارمنس “ دے ۔ عوام فیلڈنگ ، بیٹنگ ، بولنگ سب دیکھیں اور پھر ووٹ کی پرچی سے فیصلہ دیں۔۔۔ اگر انتخابات ہوئے تو ۔۔۔؟
اور اگر نوبت مقدمات تک جاتی ہے تو پھر یہاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تازہ ترین ”خط“ کا مختصر ذکر ضروری ہے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے الفاظ تو سب کو یاد ہونگے کہ ” ہم دہشتگردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟ “ بہر حال اس موضوع پر پھر کبھی بات کریں گے فی الحال انہوں نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر ججز تقرری کا معاملہ اٹھا دیا ہے۔خط کی تفصیلات یہاں بیان نہیں کی جا سکتیں صرف چند لائنیں ملاحظہ ہوں ۔۔۔۔اپنے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا ” ہر گزرتے دن کے ساتھ مقدمات کا پہاڑ کھڑا ہو رہا ہے، سمجھ سے باہر ہے کہ سپریم کورٹ اپنی استطاعت سے 30 فیصد کم پر کیوں چلائی جارہی ہے؟سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زائد مقدمات ہیں، عوام سپریم کورٹ پر بھاری رقم خرچ کرتے ہیں، خدشہ ہے کہیں سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہو جائے، آئین انصاف کی فوری فراہمی پر زور دیتا ہے، اس بات کو یقینی بنانا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، ہمیں عوام کو سپریم کورٹ سے مایوس نہیں ہونے دینا چاہیے۔“
اب تبصرے اور تشریح کی گنجائش نہیں ۔۔۔۔آئین پر عمل اور ذمہ داری کی ادائیگی کا ہی تو اصل اور سارا مسئلہ ہے ۔۔۔۔۔عوام مایوس ہیں ۔۔۔بہت زیادہ مایوس ہیں ۔۔۔۔اور یہ مایوسی چند دنوں میں ختم ہونے والی نہیں ۔۔۔پیٹرول اور ڈالر کی قیمتوں میں چند روپوں کی کمی اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ۔۔۔۔3کروڑ سے زائد افراد سیلاب کے پانی سے متاثر ہوئے اور کئی کروڑ افراد مہنگائی کے سیلاب کی نذر ہو گئے اورمسلسل غربت کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔ان سب کو کسی سائفر کہانی اور غداری کے مقدمات سے کوئی سروکار نہیں انہیں تو بس روٹی چاہیے ۔۔۔۔زندگی چاہیے ۔۔۔۔اور یہ دونوں بہت مہنگے اور غریب کیلئے خواب بنتے جا رہے ہیں ۔
نوٹ : ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں