آدمی کے  3 بار خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغوا ہونے کی کہانی، اس کے ساتھ خلائی جہاز میں کیا ہوا؟ حیران کن انکشاف

آدمی کے  3 بار خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغوا ہونے کی کہانی، اس کے ساتھ خلائی جہاز ...
آدمی کے  3 بار خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغوا ہونے کی کہانی، اس کے ساتھ خلائی جہاز میں کیا ہوا؟ حیران کن انکشاف
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)  کیلون پارکر  1973 کے مشہور پاسکاگولا خلائی مخلوق کے اغوا کے کیس کا حصہ تھے، نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دو بار خلائی مخلوق نے اغوا کیا لیکن اب ایک تحقیق کار کو معلوم ہوا ہے کہ وہ درحقیقت تیسری بار بھی اغوا کیے گئے تھے۔

ڈیلی سٹار کے مطابق 11 اکتوبر 1973 کو ریاست میسیسیپی کے شہر پاسکاگولا میں تین عام شہریوں نے دعویٰ کیا کہ وہ دریا کے کنارے غیر معمولی خلائی مخلوق کے سامنے آئے۔ ان میں 19 سالہ کیلون پارکر، 42 سالہ چارلس ہکسن، اور ایک خاتون، ماریا بلیئر شامل تھیں، جو دریا کے دوسرے کنارے سے یہ سب کچھ دیکھ رہی تھیں۔ پارکر اور ہکسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے دریا کے مغربی کنارے پر نیلی روشنی کی چمک دیکھی اور دو بیضوی شکل کی چیزوں کو ان کی طرف آتے پایا۔

ان دونوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اڑن طشتریوں میں لے جایا گیا، جہاں خلائی مخلوق نے ان کا معائنہ کیا اور پھر واپس چھوڑ دیا۔ ہکسن نے بیان دیا کہ تین عجیب و غریب مخلوق ان کے سامنے آئیں جن کی جلد سخت اور چمڑے جیسی تھی اور ان کے ہاتھ کیکڑے کے پنجوں جیسے تھے۔ پہلے تو ہکسن کو لگا کہ یہ کوئی روبوٹ ہیں کیونکہ اس مخلوق نے ان کے بازو پکڑ کر انہیں ہوا میں معلق کر دیا اور خلائی جہاز میں لے گئیں۔ جہاز کے اندر ہکسن کے مطابق ایک بڑی معلق آنکھ جیسی چیز ان کا جائزہ لے رہی تھی۔

اس واقعے کے بعد ہکسن اس قدر خوفزدہ تھے کہ انہوں نے گاڑی میں رکھی بوتل سے تین گھونٹ شراب پی اور پھر پولیس کو رپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی کہانی کو جھٹلانا آسان ہوتا لیکن دو چیزوں نے اس واقعے کو مزید پراسرار بنا دیا: ایک تو ماریا بلیئر کی گواہی، اور دوسرا وہ خفیہ ریکارڈنگ جو پولیس سٹیشن میں کی گئی۔ پولیس اہلکار نے جب دونوں کو تنہا چھوڑا تو ان کی گفتگو مسلسل جاری رہی، جس میں وہ ایک دوسرے کو یقین دلا رہے تھے کہ واقعی انہوں نے غیر ارضی مخلوق دیکھی ہے۔

ہکسن نے زندگی بھر اس کہانی کو بار بار بیان کیا جبکہ پارکر، جو زیادہ خوفزدہ تھے کئی سالوں تک اس بارے میں بات کرنے سے گریز کرتے رہے۔ تاہم بعد میں انہوں نے کچھ مصنفین اور تحقیق کاروں کے سامنے اپنی کہانی بیان کی، جن میں فلپ مینٹل بھی شامل ہیں۔ مینٹل نے پارکر کے تجربات پر تین کتابیں لکھی ہیں، جن میں ڈاکٹر ایرینااسکاٹ کے ساتھ لکھی گئی Beyond Reasonable Doubt - The Pascagoula Alien Abduction بھی شامل ہے۔

مینٹل نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ پارکر کی زندگی میں ایک اور خلائی اغوا کا واقعہ بھی پیش آیا، جس کا انہیں پارکر کی زندگی میں علم نہیں تھا۔ مینٹل کا کہنا ہے کہ پارکر نے انہیں بچپن میں دو بار خلائی مخلوق کے قریب ہونے اور 1993 میں ایک اور اغوا کے واقعے کے بارے میں بتایا تھا، لیکن 1992 کا ایک واقعہ ایسا تھا جس کا انہیں پارکر کی موت کے بعد علم ہوا۔

مینٹل کو یہ تفصیلات ایک پرانی خبر کے ذریعے ملیں جس میں پارکر نے 1992 میں لوئیزیانا کے شہر بالڈون میں پیش آئے ایک واقعے کو بیان کیا تھا۔ اس ویڈیو میں پارکر بتاتے ہیں کہ جب وہ کام کے بعد اپنے ساتھی کے ساتھ گاڑی میں جا رہے تھے تو ان کی گاڑی اچانک بند ہوگئی۔ جب وہ نیچے اترے اور گاڑی چیک کرنے لگے تو انہوں نے قریبی جنگل میں ایک عجیب آواز سنی اور روشنی کی جھلک دیکھی۔

پارکر نے بتایا کہ انہیں وہی نیلی روشنی نظر آئی جو انہوں نے 1973 میں دیکھی تھی اور وہ خودبخود اس روشنی کی طرف کھنچتے چلے گئے۔ جب وہ اس مقام پر پہنچے تو انہیں ایک خلائی جہاز زمین سے تقریباً ڈیڑھ فٹ اوپر معلق نظر آیا جس کا دروازہ کھلا اور ایک ریمپ باہر نکلا۔ مگر اس بار پارکر کو زبردستی نہیں لے جایا گیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے جہاز میں چلے گئے اور انہوں نے وہی خلائی مخلوق دیکھی جو ان سے 19 سال قبل ملی تھی۔

تاہم اس بار ان کا احساس مختلف تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار انہیں اغوا شدہ ہونے کا احساس نہیں ہوا بلکہ انہوں نے خلائی مخلوق کے ساتھ ہمدردی محسوس کی۔ مینٹل اس انکشاف پر حیران تھے اور کہتے ہیں "کیلون نے کبھی اس واقعے کا مجھ سے ذکر نہیں کیا۔ اگر میں یہ ویڈیو نہ دیکھتا تو شاید ہمیں اس کے بارے میں کبھی معلوم ہی نہ ہوتا۔"

مزید :

ڈیلی بائیٹس -