عطیات خون،سیف سٹی، پولیس اور احسن یونس

  عطیات خون،سیف سٹی، پولیس اور احسن یونس
  عطیات خون،سیف سٹی، پولیس اور احسن یونس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  مہذب ملکوں میں پولیس ایک محافظ،مددگار اور دوست فورسکے طور پر پہچانی جاتی ہے،ان ملکوں میں آپ کسی بھی پریشانی اورایمرجنسی میں پولیس کے نمبر پر کال کریں تو وہ الٰہ دین کے جن کی طرح منٹوں سیکنڈوں میں آپ کے پاس موجود ہوتی ہے،بہت عرصہ قبل پاکستان میں ریڈیو ٹی وی پرپولیس کی پروموشن کے لئے ایک نغمہ پیش کیا جاتا تھا، ”پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی،کریں دل سے اس کی مدد آپ بھی“مگر اصل صورتحال یہ تھی کہ، پولیس عوام کی مدد کرتی تھی نہ عوام پولیس کی مدد کو تیار ہوتے تھے،بدقسمتی سے پاکستان اور خصوصی طور پر پنجاب پولیس کا نام اور کام ہمیشہ منفی طور پر ہی سامنے آتا ہے، اربوں کھربوں روپے کے فنڈز سے پولیس تھانے اور دوسری عمارتیں توخوبصورت بن گئی ہیں،کالی وردیاں بھی سبزہو گئیں، مگر ان تھانوں اور بلڈنگوں کے اکثرمکینو ں کے مزاج نہ بدلے،مگر پچھلے کچھ عرصے سے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے کمال کر دیاہے اور پولیس بارے منفی تاثر کو کافی،بلکہ حیرانگی کی حد تک بدلنے کی کوشش کی ہے مجھے پتہ چلا کہ اس اتھارٹی کے ایک ادارے ون فائیو نے ضرور ت مند افراد اور مریضوں ں کو خون کی فراہمی تک شروع کر دی ہے،مجھے اِس بات پر یقین ہی نہیں آ رہا تھا، مگر تحقیق پر نہ صرف اس کی تصدیق ہوئی،بلکہ معلوم ہوا کہ یہ اچھا کام ایک عوام دوست پولیس افسر ڈی آئی جی احسن یونس کی محنت اور لگن سے ہو رہا ہے، احسن یونس نے جس جس شہر اور علاقے میں سروس کی عوام کو ریلیف ملا، جبکہ کرپٹ اور نا اہل پولیس اہلکار پریشان ہوئے،اب وہ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے سربراہ ہیں،ان کی قیادت میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی  ایک ماڈل ادارہ بن چکا ہے،جو نہ صرف پنجاب، بلکہ پورے پاکستان کے لئے ایک رول ماڈل ہے،شفاف قیادت، ٹیکنالوجی سے رغبت،اور عوامی خدمت کے جذبے نے پولیس کے اس ادارے کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے،ایک ایسا شہر جہاں ہر گلی نگرانی میں ہو، ہر گاڑی کا ریکارڈسیف ہو، ہر شہری خود کوشاد اور آزاد محسوس کرے،یہ ادارہ ایک انقلابی منصوبہ ہے، جس کا مقصد پنجاب خصوصاً لاہور میں امن و امان، ٹریفک مینجمنٹ، جرائم کی روک تھام اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے،جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس اور دیگر اداروں کی استعداد کار میں بہتری لانا، شفافیت کو فروغ دینا اور شہریوں کو ایک صاف ماحول فراہم کرنااس کا مرکزی ہدف ہے،اس اتھارٹی کی قیادت جب سے ڈی آئی جی احسن یونس کے ہاتھ میں آئی ہے، تب سے ادارے نے اپنی کارکردگی میں کئی گنا بہتری دکھائی ہے اور کئی اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔

یہ حیرت ہی کی بات ہے کہ پنجاب پولیس 15  پر کال کرنے پر اب صرف مدد،حفاظت،بچانے ہی نہیں آئے گی،بلکہ موت سے لڑتے ہوئے ضرورتمند زخمیوں کو خون کے عطیات بھی دے گی،سیف سٹی اتھارٹی میں قائم ورچوئل بلڈ بینک اور پنجاب پولیس کے اشتراک سے عوامی خدمت کے میدان میں ایک انقلابی قدم،شائد اس سے پنجاب پولیس کی گرتی ہوئی ساکھ اور عوام کے عدم اطمینان میں کوئی بہتری کی صورت نظر آجائے،اگر یہ جاری رہا توایک انتہائی خوش آئند عمل ہو گا،اہل فارس کی دانش کسی بھی معاشرے کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے،حکایات رومی کو فارسی ادب میں بہت بلند مقام حاصل ہے،یوں تو سعدی کی گلستان،عرفی کی غزلیات، حافظ، جامی،رازی،غزالی کا سخن آج بھی نقطہ ئ  عروج پر ہے، مگر مولانا روم کی حکایات زندگی کے اسرار کا پتہ دیتی ہیں،اپنی ایک حکایت کا اختتام مولائے روم نے ان الفاظ میں کیا اور کیا خوب کیا۔

”ہر کہ خدمت کرد، او مخدوم شد“

اگر مخدوم بننا ہے تو ہر ایک کی خدمت کرو،معاشرہ انسانوں کے ایک گروہ کے آپس میں جڑے رہنے کا نام ہے اور آپس میں جڑے رہنے کے لئے ایک دوسرے سے ہمدردی،دلجوئی اور خدمت بنیاد کا کام دیتے ہیں، محکمہ پولیس بھی گزشتہ سالوں کے اپنے روئیے کے باعث معاشرے سے کٹ چکا ہے، بلکہ خوف کی علامت ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ کسی جرم کی شکائت کرنے تھانے جانے سے گریز کرتے ہیں،شائد لہو کی چند بوندیں دے کر پولیس اہلکار اپنی زیادتیوں کا مداوا کرنا چاہتے ہیں، ایسا ہے تو یہ بہت اہم قدم ہے۔

پنجاب بھر میں کسی بھی حادثے یا مشکل صورت حال میں پولیس کا ہیلپ لائین نمبر پہلے صرف پولیس کو بلانے کے لئے استعمال ہوتا تھا، مگر اب پولیس ہیلپ لائن نمبر15 پر کسی بھی ہسپتال میں زیر علاج مریض کو ضرورت پڑنے پر خون کے لئے بھی پولیس اہلکاروں کوکال کر سکتے ہیں،سیف سٹی اتھارٹی میں قائم ورچوئل بلڈ بینک سے 15 پر کال کر کے کوئی بھی ضرورت مند شہری خون حاصل کر سکتاہے،پنجاب کے کسی بھی ہسپتال میں زیر علاج مریض یا ایمرجنسی کی صورت میں کال موصول ہونے پر فوری خون کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے،کوئی بھی شہری 15 پر کال کرنے کے بعد 4 ڈائل کر کے سیدھا بلڈ بینک تک رسائی حاصل کر سکتا ہے،کال اٹینڈنٹ فوری کانفرنس کال کے ذریعے قریبی تھانے میں موجود رجسٹرڈ ڈونرز پولیس اہلکار کو کال کر کے ضرورت مند کے پاس بھیجتے ہیں، جس طرح پولیس کسی واردات ہونے کی صورت میں 15پر کال کرنے سے مدد کو پہنچتی ہے، اسی طرح پولیس خون دینے کے لئے بھی پہنچتی ہے،پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے بلڈ گروپ کی رجسٹریشن کر کے فہرست متعلقہ تھانوں کے سپرد کی جا چکی ہے،باقی رہ جانے والوں کی رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔

رواں سال جنوری میں اس سروس کا آغاز کیا گیا تھا، اب تک 10 ہزار پولیس اہلکار بطور بلڈ ڈونر صوبہ بھر سے رجسٹرڈ کئے جا چکے ہیں،جو کراس میچنگ کے بعد خون ضرورت مندوں کو دینے کے پابند ہیں،اس کے علاوہ عام شہریوں اور این جی اوز کی مدد سے 15 ہزار  مزید بلڈ ڈونرز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں،شہری، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد بھی 15 پر کال یا سیف سٹی ویب سائٹ کے ذریعے خود کو بطور بلڈ ڈونر رجسٹر کرا سکتے ہیں، پولیس خدمت کاؤنٹرز سے بھی خون کی فراہمی یا عطیہ دینے کے لئے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

ورچوئل بلڈ بینک کے لئے علیحدہ ایریا مختص کیا گیا ہے اور ہیلپ لائن پر نو سروسز میں سے چوتھے نمبر پر بلڈ ڈونیشن سروس کام کر رہی ہے،روزانہ کی بنیاد پر دن رات سروس کے دوران دو سو سے ڈھائی سو تک ضرورت مندوں کو خون کا عطیہ موقع پر فراہم کیا جارہا ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری کے شناختی کارڈ، پاسپورٹ،ڈرائیونگ لائسنس میں اس کے بلڈ گروپ کا اندراج ہوتا ہے،اگر کبھی حادثہ کی صورت میں اسے یا کسی دوسرے کو اس کے گروپ کے خون کی ضرورت پڑے تو بغیر وقت ضائع کئے خون کا بندو بست کر لیا جاتا ہے۔

ڈی آئی جی احسن یونس نے سیف سٹی اتھارٹی کے سربراہ ہونے کے ناتے پنجاب پولیس کا امیج بہتر بنانے کے لئے ایک بہترین کوشش کی ہے جس پر ان کی تحسین ہونی چاہئے۔ 

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -