فصائی آلودگی، سگریٹ نوشی، مٹی دھول دمے کی بڑی وجہ

فصائی آلودگی، سگریٹ نوشی، مٹی دھول دمے کی بڑی وجہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر)پاکستان سمیت نیا بھر میں سانس کی بیماری ”دمہ“سے آگاہی کا عالمی دن آج منایا جائے گا، ماحولیاتی آلودگی کے شکار ممالک میں یہ بیماری بہت عام ہے، امراض سینہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دمے کی بیماری کی وجوہات ویسے تو بہت سی ہیں لیکن اس بیماری کے اسباب میں فضائی آلودگی، فیملی میں الرجی، سگریٹ نوشی، دھواں، شاہانہ طرز زندگی، قالین اور مٹی کی دھول نمایاں ہیں،اس حوالے سے چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ کا کہنا تھا(بقیہ نمبر26صفحہ6پر)

کہ”دمہ“سے سانس کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے سینے میں گھٹن، سانس لینے میں تکلیف اور کھانسی خصوصاً رات دیر کو یا علی الصبح شروع ہو جاتی ہے، ایسی صورت حال ہو تو مریض کو فوراً امراض سینہ کے ڈاکٹرز کو دکھانا چاہیے، اگر یہ علامات ظاہر ہونے کے بعد کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع نہ کیا گیا تو دمے کی شدت بڑھ سکتی ہے جس کے بعد مریض کا چلنا پھرنا حتیٰ کہ سیڑھیاں چڑھنا بھی مشکل ہو جانااورمزید بڑھنے پر دم گھٹنے سے اچانک موت بھی واقع ہو سکتی ہے،دمے کے مریضوں کو چاہیے کہ گھروں سے قالین اور بھاری پردے ہٹا دیں، مچھر مار کوائلز استعمال نہ کریں،گھر میں پالتو جانور اور پرندے بھی نہ رکھیں کیونکہ ان کی وجہ سے بھی دمے کی شدت بڑھ سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ ان ہیلر ہی دمہ کا سب سے بہترین ابتدائی اور آخری علاج ہے، ان ہیلر کے بارے میں لوگوں کے یہ نظریات درست نہیں ہیں کہ اس کی عادت پڑ جاتی ہے، دیگر دوا پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں پر بھی نقصان دہ اثر ڈالتی ہے جبکہ ان ہیلر کی دوا براہ راست پھیپھڑوں پر اثر کرتی ہے جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ان ہیلر”دمہ“کی ابتدا میں ہی استعمال کر لیا جائے تو اس بیماری پر اس حد تک قابو پایا جا سکتا ہے اورمریض بالکل نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔
دمے