پی ٹی آئی کے مطالبات تحریری شکل میں نہ دینے سے مشکلات پیش آسکتی ہیں: عرفان صدیقی

پی ٹی آئی کے مطالبات تحریری شکل میں نہ دینے سے مشکلات پیش آسکتی ہیں: عرفان ...
پی ٹی آئی کے مطالبات تحریری شکل میں نہ دینے سے مشکلات پیش آسکتی ہیں: عرفان صدیقی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پی ٹی آئی نے وعدے کے مطابق اپنے مطالبات باضابطہ تحریری شکل میں پیش نہ کیے تو مذاکراتی عمل میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ 12 دن گزر جانے کے بعد بھی ہم ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکے۔ ہم اپنی یقین دہانی پر عمل کرتے ہوئے پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم کو عمران خان سے ملاقات کی سہولت فراہم کر رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی دونوں اعلامیوں میں کئے گئے وعدوں کے برعکس ابھی تک تذبذب میں ہے کہ 'چارٹر آف ڈیمانڈز' تحریری شکل میں پیش کیا جائے یا نہیں۔" ان خیالات کا اظہار مسلم لیگی رہنما، سینٹ میں مسلم لیگ (ن) پارلمانی پارٹی کے لیڈر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل (ڈان) کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا.

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 23 دسمبر کو پہلی میٹنگ میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں ہمارے سامنے رکھے گی۔ اس کا ذکر مشترکہ اعلامیہ میں بھی کیا گیا لیکن 2 جنوری کو یہ مطالبات پیش نہیں کیے گئے۔ ہمیں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی ٹیم کو عمران خان سے مشاورت اور رہنمائی کا ایک اور موقع فراہم کیا جائے تاکہ ہم تحریری مطالبات کو حتمی شکل دے سکیں۔ ہم نے یہ بات مان لی لیکن تیسری میٹنگ میں بھی تحریری 'چارٹر آف ڈیمانڈز' پیش نہیں کیا جاتا تو مذاکراتی عمل مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاسی قیدی ہونے کا تعلق کسی فرد کی شناخت سے نہیں جرم کی نوعیت پر ہے۔ میں سینیٹ کا رکن ہوتے ہوئے کسی کو قتل کر دوں اور اس جرم میں جیل میں ڈال دیا جاؤں تو ہرگز سیاسی قیدی نہیں کہلاؤں گا۔ اس طرح کا استثنیٰ صدر مملکت کو بھی حاصل نہیں۔

 عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی جوڈیشل کمیشنز کے قیام کے علاوہ بھی کچھ مطالبات کیے ہیں۔ ایک مطالبہ یہ بھی کیا گیا کہ ہمارے 45 لاپتہ افراد کا سراغ لگایا جائے۔ ہم نے ان 45 افراد کے نام، پتوں، شناخت کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ ان کے پاس ایسی کوئی فہرست نہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ خود پی ٹی آئی جن کے نام اور اتے پتے نہیں جانتی، حکومت ان کا سراغ کیسے لگائے؟

 سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ یہ بھی نہیں کہا کہ سول نافرمانی کال واپس لیں۔ میری معلومات کے مطابق حکومت یا کسی اور ادارے کی طرف سے عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالا یا کہیں اور منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی نہ ہی متوازی یا پس پردہ کوئی اور مذاکراتی عمل چل رہا ہے۔

 عرفان صدیقی نے بتایا کہ تیسری مذاکراتی میٹنگ کی تاریخ پی ٹی آئی دے گی۔