شب قدر کی اہمیت وفضائل!

  شب قدر کی اہمیت وفضائل!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 رمضان کا مہینہ بے پناہ رحمتوں، برکتوں، سعادتوں، مغفرتوں اور روحانی مسرتوں کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔ یہ خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے ایک عظیم الشان تحفہ اور بہت بڑا انعام ہے جس کا ہر لمحہ اور ہر گھڑی نہایت قیمتی اور بابرکت ہے، لیکن اسی مہینہ کے آخری عشرہ کو اس ماہ مبارک میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اس عشرہ میں آپؐ مستقل اعتکاف کیا کرتے تھے۔ اوراسی رمضان کریم کے آخری عشرہ کی مبارک راتوں میں ایک بابرکت اور قدرومنزلت والی رات ایسی ہے جس میں عبادت کرنا ہزار مہینے کی عبادت سے افضل ہے۔ یہ اس ماہ مقدس کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ”لیلۃ القدر“ کے نام سے ذکرکیا ہے۔

اس رات کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات کو بیان کرنے اور اس کے فضائل کو واضح کرنے کے لیے ایک مکمل سورت نازل فرما ئی جو قرآن کریم کے آخری سپارے میں سورۃ القدر کے نام سے مذکور ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ”بے شک، ہم نے اس (قرآن) کو لیلۃ القدر میں نازل کیا اور تمہیں کیا معلوم کہ لیلۃ القدر کیا ہے؟ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح ہر کام کے (انتظام کے) لیے اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوع صبح تک (امان) سلامتی ہے۔(سورۃالقدر)

دوسری صفت یہ بیان کی ہے کہ یہ ایک واحد رات باقی ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اگر ہزار مہینوں کا حساب لگایا جائے تو وہ تقریبا38 سال اور 4ماہ بنتے ہیں۔ مطلب یہ کہ 38 سال سے بھی زیادہ اس ایک رات میں عبادت کرنے کا اجر ملے گا۔رسول اکرمؐنے ایک دن بنی اسرائیل کے ایک شخص کاذکر فرمایا کہ وہ ایک ہزار ماہ تک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا رہا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ ہماری عمریں تو اس کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے شب قدر عطا فرمائی جو ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: ”یہ مہینہ (رمضان کا) تم کو ملا ہے، اس میں ایک رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس سے محروم رہا گویا وہ تمام خیر سے محروم رہا،اور اس کی خیر سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتا محروم ہے۔(ابن ماجہ)

تیسری صفت اس مبارک رات کی یہ بیان فرمائی کہ فرشتے اور روح القدس یعنی جبرئیل علیہ السلام اپنے پروردگار کے حکم سے ہر خیر والے کام کو لے کر زمین پر اترتے ہیں۔

چوتھی اور آخری صفت بیان کی کہ یہ رات سلامتی والی ہے اوراس رات میں سلامتی مکمل رات یعنی صبح طلوع فجر تک رہتی ہے۔

لیلۃ القدر کامطلب ہے قدر والی رات یعنی مذکورہ صفات کی وجہ سے اس رات کی قدر ومنزلت بقیہ کی بہ نسبت بہت زیادہ ہے یا اس وجہ سے کہ جو اس رات میں زیادہ عبادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو اس کامقام و مرتبہ بقیہ سے بہت زیادہ بڑھ جاتاہے، تواللہ تعالی نے اس رات کی جلالت ومنزلت اورعبادت کرنے والے کے مقام ومرتبہ کی بنا پراس کانام لیلۃ القدر رکھا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس رات کی بہت قدر ومنزلت ہے۔ بہت سی احادیث مبارکہ میں شب قدر کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا: جوشخص شب قدر کو ایمان اور اجرو ثواب کی نیت سے عبادت کرے، اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔(صحیح بخاری)

نبی کریم ؐ نے مسلمانوں کواس رات کی بہت زیادہ ترغیب و تاکید کی ہے کہ وہ اس رات کو اللہ تعالی کی عبادت کریں،اور مکمل رات کو دعا و عبادت اور ذکر وتلاوت میں گزاریں۔ نبی اکرم ؐ اسی مبارک رات کی تلاش کے لیے اعتکاف فرماتے تھے، یہاں تک کہ ایک مرتبہ پورے رمضان کا اعتکاف اسی رات کی تلاش میں فرمایا۔ پھر جب معلوم ہوا کہ یہ رات آخری عشرہ میں ہے تو اس کے بعد سے مستقل ہر رمضان اس عشرہ کا اعتکاف فرمایا تا کہ اس رات کی نورانیت اور برکات کو مکمل طور پر حاصل کیا جاسکے۔ نبی اکرم ؐکی ذات گرامی سید الرسل اور محبوب رب العالمین تھی، وہ اللہ کے نزدیک مقبول اور بخشے بخشائے تھے، لیکن پھر بھی اللہ کی رضا کی تلاش میں آپ اتنی جدوجہد فرماتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت کے ہم بہت زیادہ محتاج ہیں۔ لہٰذاہمیں اس رات کی تلاش و جستجو کرنا چاہیے اور آخری عشرہ کی راتوں کو ذکر و عبادت میں گزارنا چاہیے۔

٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -