امیر ترین افراد کو اربوں  کا خسارہ لیکن وہ ایک شخص جس نے اس دوران اربوں ڈالر کمالیے

امیر ترین افراد کو اربوں  کا خسارہ لیکن وہ ایک شخص جس نے اس دوران اربوں ڈالر ...
امیر ترین افراد کو اربوں  کا خسارہ لیکن وہ ایک شخص جس نے اس دوران اربوں ڈالر کمالیے
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تمام درآمدی  اشیاء پر ٹیرف بڑھانے کے اعلان کے بعد عالمی مارکیٹ میں شدید ہلچل دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں دنیا کے امیر ترین افراد کو ایک ہی دن میں 208 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ تاہم، ان تمام نقصانات کے بیچ ایک شخص ایسا تھا جو نہ صرف اس بحران سے محفوظ رہا بلکہ اس نے سال 2025 کے آغاز سے اب تک 12.7 ارب ڈالر کا منافع بھی کما لیا ۔ یہ شخص  وارن بفیٹ ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ٹیکنالوجی کے میدان کے بڑے نام جیسے ایلون مسک، جیف بیزوس اور مارک زکربرگ اس معاشی جھٹکے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کی دولت میں 17.9 ارب ڈالر کی کمی آئی، جب کہ ایمازون کے بانی جیف بیزوس کو 15.9 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، جو ایمازون کے شیئرز میں 2022 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ تھی۔ ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کو 11 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔

وارن بفیٹ جو برکشائر ہیتھوے کے 93 سالہ چیئرمین ہیں، اس تمام منظرنامے میں سب سے نمایاں اور مستحکم سرمایہ کار کے طور پر ابھرے۔ ان کی سرمایہ کاری کا دائرہ ٹیکنالوجی سے ہٹ کر کنزیومر گڈز، انرجی، انشورنس اور بینکاری جیسے شعبوں تک پھیلا ہوا ہے، جو کہ عالمی تجارتی پالیسی کے جھٹکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مستحکم ہوتے ہیں۔

برکشائر ہیتھوے نے 2024 میں 134 ارب ڈالر کے شیئرز فروخت کیے تھے، جسے ماہرین اس بات کی علامت قرار دیتے ہیں کہ بفیٹ نے پہلے ہی مارکیٹ میں ممکنہ گراوٹ اور شیئرز کی زیادہ قیمتوں کا اندازہ لگا لیا تھا۔ کمپنی کے پاس اب 334 ارب ڈالر کی نقد رقم موجود ہے، جو زیادہ تر امریکی ٹریژری بلز میں لگائی گئی ہے، جس سے مستحکم اور محفوظ منافع حاصل ہو رہا ہے۔

بفیٹ نے طویل عرصے سے مارکیٹ میں غیرمعمولی قیمتوں کی شکایت کی ہے اور وہ کسی بڑی خریداری سے اجتناب برتتے آئے ہیں۔ فروری میں اپنے شیئر ہولڈرز کو خط میں انہوں نے کہا تھا کہ کمپنی کی سرمایہ کاری آمدنی میں بڑا اضافہ امریکی ٹریژری بلز کی بلند شرح منافع کی وجہ سے ہوا ہے۔

ان کا ایک اہم اور دور اندیش فیصلہ یہ تھا کہ برکشائر نے ایپل میں اپنے شیئرز  کو دو تہائی کم کر دیا تھا، جس کے بعد ایپل کے شیئرز میں 28 فیصد کی زبردست گراوٹ آئی۔ ایپل کی سپلائی چین کا بڑا حصہ چین سے جڑا ہوا ہے، اور امریکی ٹیرف کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو شدید خدشات لاحق ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بینک آف امریکہ اور سٹی گروپ میں بھی اپنی سرمایہ کاری کم کر دی، جن کے شیئرز 2025 میں 20 فیصد سے زائد گر چکے ہیں۔

اگرچہ پوری مارکیٹ میں اتھل پتھل ہے، لیکن برکشائر کے کلاس بی شیئرز میں سال کی شروعات سے اب تک 9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ریلوے، انشورنس اور انرجی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری نے اسے عالمی جھٹکوں سے محفوظ رکھا ہے۔

دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ‘ریسی پروکل ٹیرف’ نافذ کر دیا۔ اس کے بعد ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔ ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد امریکی سٹاک مارکیٹس کو شدید دھچکا لگا۔ صرف دو دنوں میں ایس اینڈ پی  500 انڈیکس نے 5.06 ٹریلین ڈالر کی مالیت کھو دی۔ نیسڈیک 2022 کے بعد پہلی بار "بئیر مارکیٹ" میں داخل ہوا، جب کہ ڈاؤ جونز انڈیکس نے بھی مارچ 2020 کے بعد سب سے بڑے نقصانات کا سامنا کیا۔

مزید :

بزنس -