اُن ڈانسرز کا جسم تھا یا ربڑ کا باوا جدھر جی چاہا گھمایا، موڑا، جھنجھوڑا,مجال ہے جو ٹھہراؤ آئے بس چل سو چل اور ساتھ گانا, تیز تیکھی سی تلوار سی کاٹتی آواز

اُن ڈانسرز کا جسم تھا یا ربڑ کا باوا جدھر جی چاہا گھمایا، موڑا، ...
اُن ڈانسرز کا جسم تھا یا ربڑ کا باوا جدھر جی چاہا گھمایا، موڑا، جھنجھوڑا,مجال ہے جو ٹھہراؤ آئے بس چل سو چل اور ساتھ گانا, تیز تیکھی سی تلوار سی کاٹتی آواز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ع۔ غ۔ جانباز 
قسط:37
دوسری منفرد چیز جو Canada کی Farming میں نظر آئی وہ وہاں کی "History of Genetic Modification in Crops"۔ 1980ء میں تحقیق کا آغاز کیا گیا کہ کس طرح Genetic Engineering کے ذریعے ایک بہترین رزلٹ حاصل کیا جائے۔ چنانچہ 1990ء میں پہلا GMO مارکیٹ میں لانے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ ”مکئی کا ایک سٹہ“ اپنے حجم میں پاکستانی مکئی کے ”سٹے“ سے کم و بیش 3 گنا ہوگا۔
Why do farmers Grow geneticially modified crops?
1:ان میں فصلوں کی بیماریوں کو کنٹرول کرنا آسان ہے
2:زمین پر بار بار ہل چلانا بھی نہیں پڑتا
3:نہ صرف پیداوار کافی زیادہ ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اُس کی کوالٹی بھی بہت بہتر ہوتی ہے
یہ تاثر کہ Genetic Foods سے بیماریوں کے پھیلنے کا اندیشہ ہے یہ بھی غلط ثابت ہوچکا ہے۔ کینڈا میں فی الحال جو Genetically Modified Crops بوئی جاتی ہیں وہ ہیں مکئی، سویا بین، کینولا، چقندر۔ وہی بات ہوئی نا! دیہاتی نکلے فصلوں پر ہی خامہ فرسائی کرتے چلے گئے۔ سرکار ذرا آگے بھی قدم بڑھاؤ۔
تو جناب کل ملا کے اِس نمائش میں 47 شعبے ہیں جن کی جانکاری کے لیے تو نمائش کے مقرّر کردہ 15دن ہی لگیں گے۔ ہم سیلانی تو بس چلتے گئے اور چیدہ چیدہ جگہوں پر ایک طائرانہ نظر ڈالی اور آگے چل دئیے۔ جہاں تک Rides کا تعلق ہے تو جناب کمال کی Rides دیکھیں۔ ایک جس کو اوپر کوئی 30-25 فٹ لے جاکر یک دم چھوڑتے ہیں اور وہ بندوق کی گولی کی مانند نیچے آتی ہے تو دور کھڑا آدمی بھی سہم سا جاتا ہے۔ اِدھر دیکھو "Thai Massage" والے چار پانچ آدمیوں کو نیچے گرائے اُن کو تختہ مشق بنائے ہوئے۔ اور لو یہاں بھی اِس سوسائٹی میں ہاتھ کی لکیروں کے شناسا، قسمت کا حال بتا رہے ہیں۔ 
دنیا کے ہر خطّے سے لوگ، ہر علاقے کی ڈشز سے بھرمار سٹالز، ایک دلچسپ سٹال کا ذکر ضروری ٹھہرا۔ ایک لمبی قطار لگی دیکھی تو تجسّس ہوا کہ یہاں کیا سپیشل چیز ہے تو جناب پتہ چلا کہ ”پیاز کا پکوڑہ“ بک رہا ہے۔ پیچھے جا کر اندر جھانکا تو ایک صاحب نے "Genetically Modified" ایک بڑے پیاز کو لے کر اُس پر ایک مشین سی ماری تو وہ جناب بیس پچیس قاشوں میں تبدیل ہو کر ایک پھول کی شکل اختیار کر گیا۔ ہم بھی لمبی لائن میں لگے تو آدھے گھنٹہ بعد باری آئی۔ تو جناب بیسن میں روسٹ کیا ہوا ”جنبو“ پیاز ملا“ قیمت جناب 12 ڈالر / 1100 روپے۔ ہم 5 فیملی ممبرز نے گرما گرم یہ Colossal Onion کھایا تو سیر ہوگئے تو یقین جانیے ایک دو قاشیں بچ گئیں۔ پھر ایک جگہ سرِ راہ "Donuts" بنتے دیکھے۔
اِس نمائش میں بچّوں کے کھیل، ہوائی مظاہرہ، کینیڈا آرمی کا شو، قیدیوں کا دن منایا جاتا ہے۔ یہاں Casino اور Restaurants بھی ہیں۔ اِس کے علاوہ صاف ستھرے واش رومز، بینک، مشینز اور آخری Item جو ہم نے بڑی دلجمعی سے دیکھا تو وہ تھا جناب "Exhibition Hall" جس کے International Stage پر Dancers کا مظاہرہ…… تو جناب اُن ڈانسرز کا جسم تھا یا ربڑ کا ایک باوا…… جدھر کو جی چاہا گھمایا۔ موڑا، جھنجھوڑا…… مجال ہے جو کوئی ٹھہراؤ آئے بس چل سو چل…… اور ساتھ گانا…… ایک تیز تیکھی سی تلوار سی کاٹتی آواز…… باقی رہا الفاظ کا گورکھ دھندا تو ہمارے بس کا روگ نہ تھا۔ لیکن گماں ہے کہ ضرور کوئی قصّہ لیلیٰ مجنوں ہوگا۔ 
رات کے ساڑھے نو بج چکے تھے خراماں خراماں باہر نکلے تو آگے سٹاپ پر پتہ چلا کہ یہاں سے ایک CNE Express Train چلتی ہے جو بالکل فری ہے۔ تو جناب وہاں رُکے رہے اور کوئی  15 منٹ بعد آخر ٹرین آ ہی گئی۔ ٹرین تو نام تھا لیکن ایک بڑی لمبی بس تھی جس میں Wheel Chairs والے شائقین کو بھی اندر داخل کرنے کا انتظام تھا۔ اگلے سٹاپ پر اُترے اور گاڑی کی پارکنگ کی طرف چل دئیے۔ گاڑی میں سوار 11 بجے کے قریب گھر پہنچے اور کھانا کھا کر اپنے اپنے بیڈز کی راہ لی۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -