گوجرانوالہ فلائی اوور ، ایک خوبصورت تحفہ
گوجرانوالہ حالیہ مردم شماری کے مطابق بہ اعتبار آبادی مُلک بھر میں پانچویں نمبر پر ہے ۔ جیسے جیسے شہروں کی آبادی بڑہتی ہے وہاں ٹریفک کے مسائل شدت اختیار کرتے ہیں ۔ ٹریفک بلاک رہنے کی وجہ سے دفاتر ، فیکٹریوں اور سکولوں کالجوں میں جانے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
گوجرانوالہ شہر دو حصوں میں تقسیم ہے ۔ شرقی گوجرانوالہ اور غربی گوجرانوالہ، درمیان میں سے جی ٹی روڈ گزرتی ہے، جو لاہور اور راولپنڈی سے اس شہر کو ملاتی ہے ۔
جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا شدید دباو ہونے کی وجہ سے اکثر ٹریفک بلاک رہتی ہے۔ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے قارئین کو بتاتا چلوں ریلوے ٹریک بھی جی ٹی روڈ کے ساتھ ساتھ ہے ۔اندرون شہر تو فاصلہ محض چند فٹ کا رہ جاتا ہے ۔
ٹرین گزرنے کے اوقات میں شیرانوالہ باغ پھاٹک ، سیالکوٹی دروازہ پھاٹک،گوندلانوالہ پھاٹک اور ڈیوڑھا پھاٹک پر ٹریفک کا بلاک ہونا معمول سا بن گیا ہے اور ایسا ایک دن میں کئی کئی بار ہوتا ہے۔ شہری شدید پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔ٹریفک کی اس سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے اندرون شہر ایک فلائی اوور کی منظوری دی ۔
اقبال ہائی سکول سے شروع ہو کر ایمن آبادی گیٹ پر ختم ہونے والا یہ فلائی اوور بلاشبہ شہریوں کے لئے ایک نعمت ہے،لیکن ہمارا خیال یہ ہے کہ یہ پل ایمن آبادی گیٹ کی بجائے نگار چوک تک ہوتا تو شہری مستقل طور پر اندرون شہر ٹریفک بلاک کے عذاب سے بچ جاتے ۔ خیر جو نعمت ملے اس کا شکر ادا کرنا چاہئے ۔
گوجرانوالہ سے راولپنڈی کی طرف سے سفر کیا جائے تو پنڈی بائی پاس سے گزرنا پڑتا ہے ۔ یہیں سے مشرقی جانب سیالکوٹ ، نارروال ، ڈسکہ ، شکر گڑھ وغیرہ کو سڑک جاتی ہے اور غربی جانب حافظ آباد ، فیصل آباد ، شیخوپورہ ، علی پور چٹھہ وغیرہ کو۔ شمالی جانب سیدھا جائیں تو وزیرآباد ، گجرات ، لالہ موسی ، کھاریاں ، جہلم وغیرہ سے ہوتے ہوئے ہم جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں داخل ہوتے ہیں ۔ راولپنڈی بائی پاس گوجرانوالہ کا مصروف ترین بائپاس ہے۔
یہاں سے ایک وقت میں سینکڑوں گاڑیاں گزر رہی ہوتی ہیں ۔ گوجرانوالہ سے جانے والی بھی اور آنے والی بھی ۔ٹریفک کا دباواتنا زیادہ ہوتا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کرنے والے بھی بعض اوقات بے بس نظر آتے ہیں ۔ یہاں ایک فلائی اوور کی ضرورت شدت سے محسوس کی جاتی تھی ۔ شہری طویل عرصہ سے اس فلائی اوور کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ بالآخر گوجرانوالہ کے باسیوں کی سنی گئی اور خادم اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے اس فلائی اوور کی منظوری دیدی اور ایک خطیر رقم بھی مختص کر دی ۔
غالباً اب تک سات ارب روپے اس عظیم منصوبہ پر خرچ کئے جا چکے ہیں ۔ گوجرانوالہ میں راولپنڈی بائی پاس پر تعمیر کیا جانے والا یہ فلائی اوور مُلک کے خو بصورت ترین فلائی اوورز میں سے ایک ہے ۔ یہ فلائی اوور گوجرانوالہ کی ہی نہیں وطن عزیز کی خوبصورتی میں بھی ایک بڑا اضافہ ہے ۔ اس فلائی اوور کا فضائی جائزہ لیا جائے تو نہایت دلکش اور خوبصورت منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔
جلیبی کی طرح اوپر نیچے سے سڑکیں گزر کر مختلف شہروں کی سمت جاتی ہیں۔بلامبالغہ یہ فلائی اوور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم کے اعلیٰ وژن کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اس عظیم الشان منصوبے کی تکمیل این ایل سی کی ذمہ داری تھی ۔ این ایل سی نے اپنی پیشہ وارانہ روایات کے مطابق اس منصوبے کو اس کی روح کے مطابق مکمل کیا ہے ۔
عثمان میر ایس ای پنجاب ہائی وے سرکل ون نے خادم اعلیٰ پنجاب کی سوچ کے مطابق ڈیزائن کئے گئے س منصوبے کی تکمیل کے لئے انتھک محنت کی ہے اور نتیجتاً آج یہ فلائی اوور گوجرانوالہ کی دلکشی میں اضافے کے طور پر شامل ہو چکا ہے ۔
ایس ای عثمان میر ایک پیشہ ور اور ماہر انجینئر ہیں ۔ انہوں نے نہ صرف اس منصوبے کو اسی ڈیزائن کے ساتھ مکمل کروایا ہے، بلکہ شہریوں کے لئے کھول دیا گیا ہے، جس سے شہر ی دن رات استفادہ کر رہے ہیں۔ اندرون شہر بننے والے فلائی اوور کی تکمیل میں فرحت منیر ایس ای ہائی وے نے اس منصوبے کی تکمیل ممکن بنائی تھی ۔فرحت منیر اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور یوں پنجاب ایک قابل انجینئر کی خدمات سے محروم ہے۔
ان دو منصوبوں کی تکمیل کے وجہ سے گوجرانوالہ شہر کے ٹریفک مسائل میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔پنڈی بائی پاس فلائی اوور کی افتتاحی تقریب اگلے چند روز میں متوقع ہے ۔ 30ستمبر کو افتتاحی تقریب رکھی گئی تھی، لیکن ایام عاشور کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی ۔ امید ہے انہی دنوں میں سے کسی ایک دن وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف گوجرانوالہ کے باسیوں کو شرف میزبانی بخشنے والے ہیں۔
شہر کے باشندے دیدہ دِل فرش راہ کئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی آمد کے منتظر ہیں ۔جہاں وزیر اعلی پنجاب اس عظیم الشان منصوبے کا افتتاح کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے منصوبوں کا افتتاح بھی کریں گے، جن میں گوجرانوالہ آرٹس کونسل آڈیٹوریم اور پارکنگ پلازہ بھی ہے ۔
یہ آڈیٹوریم جد ت کے اعتبار سے الحمراء لاہور سے بھی آگے ہے ۔ بلاشبہ گوجرانوالہ، بلکہ پنجاب کا بڑا اثاثہ قرار دیا جا سکتا ہے ۔
وزیراعلیٰ کا یہ بھی ایک تحفہ ہے ۔ اس شہر کے باسیوں کے لئے ، اس کی تکمیل میں ریذیڈنٹ ڈائریکٹر گوجرانوالہ آرٹس کونسل ڈاکٹر حلیم احمد خاں کا بڑا کردار ہے وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ دورہ گوجرانوالہ کے باسیوں کے لئے نہایت مفید ثابت ہو گا۔ گوجرانوالہ کے شہری حقیقی خادم اعلیٰ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے بڑے اعلانات کی توقع رکھتے ہیں ، اس امید کے ساتھ کہ میاں شہباز شریف جو اعلان کرتے ہیں اللہ کے فضل سے اس پر عمل بھی کرواتے ہیں ۔