درگاہ کی گدی نشینی کے جھگڑے پر 7افراد کے قتل کے الزام میں ملوث15ملزمان بری

درگاہ کی گدی نشینی کے جھگڑے پر 7افراد کے قتل کے الزام میں ملوث15ملزمان بری
درگاہ کی گدی نشینی کے جھگڑے پر 7افراد کے قتل کے الزام میں ملوث15ملزمان بری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے ضلع بدین کی درگاہ لواری شریف کی گدی نشینی کے جھگڑے پر 1983ءمیں 7افراد کے قتل میں نامزد 32میں سے زندہ بچ جانے والے 15ملزمان کو بری کر دیا۔ ڈیلی ڈان کے مطابق 1983ءمیں درگاہ لواری شریف کے گدی نشین پیر گل حسن کے انتقال کے بعد دو گروپوں میں تنازع پیدا ہو گیا تھا۔ مقدمے کے ملزمان کا گروہ پیر فیض محمد کو گدی نشین بنانا چاہتاتھا جبکہ مدعی گروپ اس کا مخالف تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ 17سال تک ٹرائل کورٹ میں زیرسماعت رہا۔ نامزد کیے گئے 32ملزمان میں سے 2ملزم مفرور رہے جبکہ دو کو مقدمے کی سماعت کے دوران بری کر دیا گیا تھا۔ تین ملزمان سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی انتقال کر گئے تھے جبکہ 8ملزمان سماعت کے دوران انتقال کر گئے۔ 
باقی بچ جانے والے 17ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ سزا کاٹتے ہوئے ان میں سے دو مزید ملزموں کا انتقال ہو گیا اور کچھ عرصے بعد باقی 15ملزمان نے ضمانت کروالی اور سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی۔ ان کی اپیل پر فیصلہ ہونے میں مزید 22سال کا عرصہ لگ گیا۔ اب بالآخر 39سال بعد اس مقدمے کا حتمی فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ 
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عمر سیال نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کا ریکارڈ غیرضروری طور پر طویل بنایا گیا۔ کیس میں غیرضروری طور پر بار بار طویل جرح کی گئی۔ اپیل کنندہ میں سے کوئی بھی شواہد کی روشنی میں سات افراد کے قتل میں ملوث نہیں پایا گیا اور پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔